سید سلیم شاہ
قرآن مجید ایک سراپااعجازکتاب ہے ۔اس کا ایک ایک لفظ علم وحکمت کاخزینہ ہے ۔اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ہر دور اور ہر خطہ کے ہر ایک انسان کی مکمل راہنمائی کیلیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔دشمنان اسلام کی طرف سے اسلام کی بیخ و بن کو ہلادنیے والے خطرناک طوفانوں میں بھی اس کی حفاظت کاذمہ بھی اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہواہے جس طرح قرآن مجیدہر مسلہ میں انسانوں کی راہنمائی کرتاہے اسی طرح وہ عقیدہ ختم نبوت کوبھی بڑے واضح اور غیرمبہم الفاظ میں بیان کرتاہے۔قرآن مجید کی ایک سوسے زاید آیات مبارکہ ختم نبوت کے ہر پہلوکو کھول کھول کر بیان کرتی اور واشگاف الفاظ میں اعلان کررہی ہیں۔
ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کا وہ بنیادی اور اہم عقیدہ ہے جس پر پورے دین کا انحصارہے اگریہ عقیدہ محفوظ نہ ہو تودین محفوظ نہیں رہتا۔ گویا عقیدو ختم نبوت کا تحفظ پورے دین کا تحفظ ہے۔ اس لیے کہ اگر یہ عقیدہ محفوظ نہ ہواورحضورتاج دار انبیاء محمدﷺ کے بعد کسی نبی کا آنامان لیا جائے تووہ نبی دین کے کسی حکم کو منسوخ کرناچاہے جیسے مرزاغلام احمدقادیانی نے،،جہاد،، کے حکم کومنسوخ کردیا،یاپورے دین کومنسوخ کومنسوخ کرکے نیادین پیش کردے جیساکہ بہاء اللہ ایرانی نے پورے کا پورادین اسلام منسوخ کرکے نیادین،،دین بہاء،،ایجادکر لیا حتٰی کہ اس نے قرآن حکیم کو منسوخ کر کے اس کی جگہ،،البیان،، کتاب پیش کردی اور مسلمانوں کا قبلہ وکعبہ مکہ میں ہے مگر اس نے قبلہ بدل کر ،، عکہ فلسطین میں بنالیا۔اب دین نہ آنے دی۔
یہ بھی معلوم رہے کہ حضورﷺ کی حیات طیبہ میں دین اسلام کیلئے شہید ہونے والے مردو زن بچوں و بوڑھوں اور نوجوانوں کی تعداد952ہے اور اس دوران قتل ہونے والے کفارکی کل تعد اد ۹۵۷ ہے جبکہ ختم نبوت کے تخظ کئلیے لڑی جانے والی صرف ایک جنگ میں شہداء ومقتولین کی تعداداس سے کتنے گنا زیادہ ہے۔
حضرت ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ)اس وقت تک چین سے نہ بیٹھے جب تک جھوٹی نبوت کاقلع قمع اور صفایا نہیں کیا۔ صحابہ کرام کے نزد یک حضرت ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ )کے اس عمل کی اہمیت کا اندازہ فاروق اعظم (رضی اللہ عنہ)کے اس فرمان سے لگایا جاسکتاہے کہ آپ نے فرمایا:اے ابوبکر صدیق (رضی اللہ عنہ)میری خواہش ہے کہ آپ مجھ سے ایک سودا کی لیں کہ آپ میری زندگی کی تمام نکیاں لے لیں مجھے اپنی زندگی کی راتواں میں سے صرف ایک رات اور ونوں میں سے صرف ایک دن کی نیکیاں دے دیں ۔میں یہ سمجھوں گا کہ میں نفع رہا اوروہ یہ غارثورمیں جب آپ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر تین ایام تک نبی کریم کی حفاظت کرتے رہے اور پہرہ دیتے رہے ،ان میں سے صرف ایک رات اور جب حضورﷺکی ختم نبوت کے تحفظ کی لڑرہے تھے اور پریشان تھے ان دنوں میں سے ایک دن کی نیکیاں دے دیں ۔
پھر خلیفہ بلا فصل سید نا ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں ہی مسلیمہ کذاب کے ساتھ اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جہاد کیا ،جوکہ ختم نبوت کا انکاری بلکہ خود مدعی نبوت تھا ،اس جنگ میں حفاظ صحابہ کی تعدا دایک محتاط اندازے کے مطابق 700 تھی ،اور کل شہدأ صحابہ کی تعداد اس جنگ میں کم وبیش 1100 کے لگ بھگ تھی ،اس سے بھی واضح ہوتا ہے حضرات اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نزدیک عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت وفضیلت کا اندازہ کرنا چنداں مشکل نہیں ہے ،
پھر ائمہ اربعہ فقہاء رحمہم اللہ کے نزدیک منکر عقیدہ ختم نبوت کا دائرہ اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فتویٰ اس باب میں یہ ہے کہ ’’مدعی نبوت سے دلیل مانگنے والا بھی کافر ہے ‘‘۔
برصغیر میں مسلیمہ پنجاب مرزا غلام احمد قادیانی نے جب ’’ملہم من اللہ ،مہدیت ،مسیحیت اور پھر نبوت ‘‘کا درجہ بدرجہ دعویٰ کیا تو اس نے ملہم من اللہ کا جب دعویٰ کیاتو لدھیانہ کے علماء نے اس کے کفر کا فتویٰ دیا اور پھر اس کے دعوے بڑھتے گئے اور دوسرے علماء نے بھی اس کے درجہ بدرجہ بڑھتے دعووں کو دیکھ کر اس کے کفر کا فتویٰ صادر کردیا ۔
علمائے دیو بند میں سے اس فتنہ کی بیخ کنی کے لیے سب سے زیادہ جو شخصیت کوشاں رہی وہ محدث العصر شیخ العرب والعجم حضرت مولانا انو ر شاہ کاشمیری رحمہ اللہ کی ذات گرامی قدر اور آپ کے شاگرد کی جماعت تھی ،لیکن علامہ کاشمیری ؒ نے اس مشن کو ایک نوجوان خوبرو کے سپرد کردیا اور صرف مشن ان کے ذمہ نہیں لگایا بلکہ 500 علماء کی موجودگی میں ،جہاں سب سے فائق رتبہ پر علامہ کاشمیری ؒ تھے جن میں ،شیخ التفسیر علامہ احمد علی لاہوری ؒ جیسے کامل بزرگ بھی تھے ،لیکن علامہ کاشمیری ؒ نے وہاں ایک نوجوان جس کا نام سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کا ہاتھ پکڑ کر امیر شریعت کا لقب دیا اور ردِ مرزائیت کے کام پر امیر شریعت کی بیعت کی ،تو فتنہ مرزائیہ کے خلاف جماعتی سطح پر کام کرنے کا شرف مجلس احرار اسلام کو حاصل ہے،اُس دن سے آج تک مجلس احرار اسلام تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے کام میں مگن ہے ،اپنوں کی بے رخی وبے اعتنائی برداشت کرکے ،غیروں کے طعنے سن کر اور مصائب ومشکلات کی پر خار وادی سے مسکراتے ہوئے گزر کر بھی تحفظ ختم نبوت ،ناموس اصحاب رسول ووزواج وبنات رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین کا پہرہ دیا اور دے رہے ہیں ۔
9 ؍ مارچ 2018 ء کو ’’امیر شریعت کا نفرنس‘‘ایوان اقبال لاہور ،اسی عہد وفا کی تجدید کا دن ہے ، پاکستان وبیرون ملک کی مذہبی وسیاسی قیادت اور ملک بھر سے رضاکاران احرار شرکت کریں گے ، اس کانفرنس میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی دینی وسیاسی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔