لاہور (پ ر) تحریک ختم نبوت مارچ 1953کے دس ہزار”شہدائے ختم نبوت“ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مجلس احرار اسلام، تحریک تحفظ ختم نبوت اور دیگر جماعتوں کی اپیل پر 4مارچ جمعۃ المبارک (آج) ملک بھر میں ”یوم شہدائے ختم نبوت“ عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جائے گا۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری،نائب امیر پروفیسر خالد شبیر احمد، ملک محمد یوسف،مرکزی سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ،ڈاکٹرشاہد محمود کاشمیری، سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، قاری محمد یوسف احرار، ڈپٹی سیکرٹری جنرل میاں محمد اویس، مناظر ختم نبوت مولانا محمد مغیرہ، سید عطاء المنان بخاری، ڈاکٹر محمدعمر فاروق احرار، مفتی تنویر الحسن احرار، حافظ محمد ضیاء اللہ ہاشمی، مفتی عطاء الرحمن، با بائے احرار محمد شفیع الرحمن احرار اور دیگر رہنماؤں نے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، خطباء عظام اور ائمہ مساجد سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ آج کے خطبات جمعۃ المبارک کو 1953کے شہدائے ختم نبوت کے ساتھ منسوب و معنون کریں۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہاہے کہ تحریک ختم نبوت کے دس ہزار شہداء نے مال روڈ لاہور سمیت ملک بھر میں خون کے پرنالے بہائے جس وجہ سے قادیانی سازشیں دم توڑ گئیں اور ملک پاکستان قادیانی اسٹیٹ بننے سے بچ گیا۔ پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ دس ہزار شہدائے ختم نبوت کا خون مسلم لیگ کے سر ہے جس کی وہ یہاں اور روز قیامت جواب دہ ہو گی۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ مارچ 1953میں سب سے زیادہ گولی5،6مارچ کو چلی نہتے مسلمانوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیااس لیے کہ وہ سر زمین پاکستان پر جو کلمہ اسلام کے نام پر حاصل کی گئی تھی عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان رہتی دنیا تک منصب رسالت و ختم نبوت اور پاکستان پر قادیانی اقتدار کا خواب پورا نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نکاح نامے کے وقت عقیدہ ختم نبوت کی وضاحت کی شرط پنجاب حکومت کا قابل تحسین اقدام ہے، ہم اس کا پر جوش خیر مقد م کرتے ہیں۔علاوہ ازیں شہدائے ختم نبوت1953کی یاد میں تقریبات اور اجتماعات کا سلسلہ ملک کے طول و عرض میں جاری ہے۔ گزشتہ شب مرکزی دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں مجلس احرار اسلام لاہور کے زیر اہتمام شہدائے ختم نبوت کانفرنس منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحیم اشرفی،مولانا زاہد الراشدی،مولانا سیف الرحمن،سید محمد کفیل بخاری،مولانا امجد خان،مولانا محب النبی،لیاقت بلوچ،قاری زواربہادر، مولانا عبدالرؤف فاروقی، مفتی شاہد عبید، علامہ زبیر احمد ظہیر،قاری محمد یوسف احرار، پیر ولی اللہ شاہ بخاری، میاں محمد عفان، میاں محمد اویس، مولانا فداء الرحمن، قاری محمد قاسم بلوچ، مولانا عبدالرؤف ملک نے واہ شگاف الفاظ میں انتباہ کیا کہ حکمران، سیاسی جماعتیں اور اپوزیشن اپنی صفوں سے لادین عناصر اور قادیانی نواز لابیوں کو نکال باہر کریں۔ مقررین نے کہا کہ آئین کی اسلامی دفعات کا دفاع ہمیں جان سے بھی زیادہ عزیز ہے اور توہین رسالتﷺ کے مجرمان کی پشت پناہی حکومت ترک کے دے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی کفریہ ایجنڈے کو جب تک کلیتاً مسترد نہیں کیا جاتا تب تک ملک میں سیاسی، معاشرتی اور معاشی استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ گستاخان رسول اللہﷺ کو بچایا جارہا ہے اور ملک سے باہر فرار کروایا جارہا ہے جب کہ عاشقان رسول اللہﷺ کو ستایا جارہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ قادیانی ایک مذہبی فتنہ ہی نہیں بلکہ سیاسی فتنہ بھی ہے اور بعض سیاسی قوتیں قادیانیوں کی پشت پناہی کرکے ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدات کو کھوکھلا کر رہی ہیں۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ 1953کے دس ہزار شہدائے ختم نبوت نے جنگ یمامہ کی یاد تازہ کر دی تھی ان شہداء کا اصل ہدف ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ تھااور قادیانی ریشہ داوانیوں کا سد باب بھی! کانفرنس کی قرار دادں میں مطالبہ کیاگیا کہ تحریک انصاف وعدے کے مطابق ریاست مدینہ کے قیام کو یقینی بنائے۔ قادیانیوں کو آئین کے دائرے میں لایا جائے۔ ربوہ میں ریاست در ریاست کا ماحول ختم کیا جائے۔ امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل در آمد کرایا جائے اور ربوہ چناب نگر کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کے حوالے نہ کئے جائیں۔ کانفرنس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ سودی معیشت کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔ حکومت امارت اسلامی کو بلا تاخیر تسلیم کرے۔ڈاکٹر محمد عمر فاروق احررار نے بتایا ہے کہ شہدائے ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ کانفرنسوں کی شکل میں مارچ کا پورا مہینہ جاری و ساری رہے گا۔