لاہور(پ ر ) تحریک مقدس ختم نبوت مارچ 1953 ء کے دس ہزار شہداءِ ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مجلس احرارا سلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے اکابر ،رہنما اور مبلغین نے گزشتہ روز خطبات جمعتہ المبارک اور اپنے اپنے بیانات میں کہاہے کہ جب قادیانی پاکستان کے اقتدار پر شب خون مارنے کی تیاریاں کرنے لگے توحضر ت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری اور اکابر احرار نے تمام مکاتب فکر کو ’’ کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت ‘‘ کے پلیٹ فارم پر متحد کیا اور لیگی حکومتِ وقت کے سامنے تین مطالبات رکھے ،قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا جائے ، قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے ، آنجہانی چودھری ظفر اللہ خان سے وزات خارجہ کا قلمدان واپس لیا جائے ۔حکمرانوں نے تحریک تحفظ ختم نبوت کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا اور کہاکہ اگر ہم یہ مطالبات مان لیں تو امریکہ ہماری گندم بند کر دے گا ، مجلس عمل نے راست اقدام کا فیصلہ کیا ،تو حکمرانوں نے دس ہزار نہتے مسلمانوں کو شہید کر دیا اور لاہور کا مال روڈ خون شہیداں سے تر ہو گیا ،قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہیں شہداء ختم نبوت کے خون کا صدقہ ہے کہ 7 ستمبر 1974 ء کو بھٹو مرحوم کے دور اقتدار میں قومی اسمبلی میں لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا اور 26 ۔ اپریل 1984 ء کو صدر محمد ضیاء الحق مرحوم نے امتناع قادیانیت ایکٹ جاری کیا جو بعد میں تعزیرات پاکستان کا حصہ بن گیا ، مجلس احرارا سلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاکہ اب صورتحال یہ ہے کہ ان قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا جس سے نت نئے مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس جناب شوکت عزیز صدیقی کے دونوں فیصلے تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ان فیصلوں کی روشنی میں قانون سازی کی جائے ، مجلس احرارا سلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے کہاہے کہ قادیانیوں کی صحیح تعداد سامنے لانے کے لیے ان کی مردم شماری کرکے قوم کو آگاہ کیا جائے اور مذہب بدل کر دھوکہ دینے کے راستے مکمل طور پر بند کئے جائیں ، دیگر مقررین نے تحریک ختم نبوت کے مطالبات دہراتے ہوئے کہاکہ
* حکومتِ پاکستان 295-C کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لے اور اس قانون کے تحفظ کا دو ٹوک اعلان کرے۔
* قائداعظم یو نیورسٹی اسلام آباد کا شعبۂ فزکس ڈاکٹرعبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
* چناب نگر میں ریاست در ریاست کا ماحول ختم کیا جائے۔حکومت دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور متوازی عدالتیں ختم کرکے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔
* قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔
* چناب نگر کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو ہرگز نہ دئیے جائیں۔
* دوالمیال (چکوال)میں قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قادیانی قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ مظلوم اور بے گناہ مسلمانوں کو جلد رہا کیا جائے۔
* ضلع خوشاب میں ’’مسجد یمامہ‘‘کے مسئلہ پر سرکاری و عدالتی سطح پر قادیانی دباؤ مسترد کیا جائے اور ایٹمی تنصیبات کے قریب قادیانیوں نے جو وسیع رقبے خرید رکھے ہیں وہ سو فیصد سکیورٹی رسک ہے ، جنہیں حکومت بحق سرکاری ضبط کرے اور قادیانیوں پر پوری نظر رکھی جائے کیونکہ قادیانی اکھنڈ بھارت کا مذہبی عقیدہ رکھتے ہیں ۔