لدھیانہ، (انڈیا)10/فروری (پریس ریلیز): ابن امیر شریعت مولانا سید عطاء المہیمن بخاریؒ صدر مجلس احرار اسلام پاکستان کے انتقال کے بعد آج یہاں مجلس احرار اسلام ہند کے صدر دفتر شاہی جامع مسجد لدھیانہ میں ایک تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت مجلس احراراسلام ہند کے قومی صدر و شاہی امام پنجاب حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے فرمائی۔ اس موقع پر نائب شاہی امام قائد احرار مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی، بزم حبیب کے صدر غلام حسن قیصر، ہریانہ احرار کے صدر قاری سعید الزماں خضرآبادی، مفتی جمال الدین احرار، محمد مستقیم احراری، شاہنواز خان احرار، قاری محمد محترم، اور جامعہ حبیبیہ لدھیانہ کے طلبا خاص طور پر موجود تھے۔ اس موقع پر ختم قرآن پاک کے بعد امیر احرار حضرت پیرجی مولانا سید عطاءالمہیمن بخاریؒ کی مغفرت کیلئے دعاء کرائی گئی۔ تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر احرار شاہی امام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ اس غم میں ہم شاہ جی رحمتہ اللہ علیہ کے خاندان کے برابر کے شریک ہیں۔ مولانا سید عطاء المہیمن بخاری مرحوم کے انتقال سے صرف احرار کا ہی نہیں بلکہ ہمارا ذاتی نقصان بھی ہوا ہے۔ شاہ جی کے خاندان سے رئیس الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی رحمتہ علیہ سے ایسا قلب و جان کا تعلق رہا ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی، ہم بچپن میں حبیب و بخاری کے قصے سن کر ہی بڑے ہوئے ہیں۔مولانا حبیب الرحمن ثانی نے کہا کہ امیر شریعت مولاناسید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ اور انکے فرزندوں کی مجلس احرار اسلام میں خدمات سب سے نمایاں ہیں اور تاریخ ہمیشہ ان سرفروشان اسلام کو یاد رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ میرے دادا، رئیس الاحرار حضرت مولانا حبیب الرحمن لدھیانویؒ اور شاہ جی علیہ الرحمہ تحریک آزادی ہند اور تحریک تحفظ ختم نبوتؐ کے وہ رہنماء ہیں کہ جن کی قیادت سے ہندو پاک میں آج بھی احرار مستفیض ہو رہے ہیں، جماعت احرار میں بے باکی، جرائے اور استقامت، کی بنیاد ان ہی حضرات نے رکھی تھی۔ ان حضرات کا ہی استقلال تھا کہ انگریز اور اسکے توڈی دونوں ہی شکست سے دو چار ہوئے، انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے وقت گرچہ شاہ جی پاکستان کے اور رئیس الاحراربھارت کے ہو گئے لیکن دونوں میں آپس تعلق اور محبت میں کوئی کمی نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ مولانا سید عطاء المہیمن بخاری مرحوم اپنے والد محترم امیرشریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے حقیقی وارث اور عملی ترجمان تھے، آپ نے جس انداز سے احرار کی قیادت کی اور وقتا فوقتا الگ الگ حکومتوں کے دور میں اپنے موقف پر ڈٹے رہے، انہوں نے کہا کہ ہم دعاء گو ہیں کہ پاکستان میں احرار کو اس خانوادے کی سرپرستی حاصل رہے اور پیغام احرار اسی طرح جاری رہے، آمین۔