لاہور ( پ ر) مختلف مکاتب فکر اور دینی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چناب نگرمیں قادیانیوں کے تعلیمی ادارے واپس کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور نئی نسل کو عقیدہ ختم نبوت سے منحرف کرنے کے لیے ماضی میں کام کرنے والے تعلیمی اداروں کو دوبارہ اس کا موقع فراہم نہ کیا جائے یہ اجلاس متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کی دعوت پر دفتر مجلس احرار اسلام پاکستان نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے کی صدارت میں منعقد ہو ا جس میں مولانا زاہد الراشدی ، مولانا عبدالرؤف فاروقی ،عبداللطیف خالدچیمہ ،علامہ زبیر احمد ظہیر ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،محمد انور گوندل ،مولانا محمد زاہد اقبال ،قاری محمد رفیق وجھوی ،مولانا عاصم مخدوم ،قار ی شبیر احمد عثمانی ،مولانا اسد فاروق ،مولانا مجیب الرحمن انقلابی ،قاری محمد یوسف احرار ،میاں محمد اویس، مولانا محمدیونس حسن،قاری محمدقاسم اور کئی دیگر سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی ، اجلاس میں ایک قراداد کے ذریعے کہا گیا کہ قادیانیوں نے پاکستان کے دستور کو تسلیم کرنے سے انکار کر رکھا ہے اور پارلیمنٹ اور عدالت عظمی کے فیصلوں کے خلاف عالمی سطح پر مسلسل مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اس لیے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دستورکی پاس داری کرتے ہوئے قادیانیوں کی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لے مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے انہیں سہولتیں فراہم کرنے میں مصروف ہے جو ملک بھر کے مسلمانوں کے دینی جذبات کے منافی ہے اور متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی اس سلسلہ میں رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لیے جدو جہد کرے گی ۔ اجلاس میں تمام دینی جماعتوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس صور ت حال کا فوری نوٹس لیں اور مسلمانوں کے عقیدہ ودین کے تحفظ کے لیے مؤ ثر کردار ادا کرناچاہیے ۔ اجلا س میں سند ھ اسمبلی کے اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا گیا جس میں اٹھارہ سال سے قبل اسلام قبول کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔قرارداد میں اسے اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا ہے اور حکومت سند ھ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں کراچی کے دینی مراکز اور سرکردہ علماء کرام کی راہنمائی اور مشاور ت کے ساتھ بل کو دوبارہ سامنے لایا جائے ۔ اجلاس میں سندھ حکومت کی طرف سے دینی مدارس کے خلاف شروع کی جانے والی مہم پر بھی احتجاج کیا گیاہے اور کہا گیا ہے کہ عالمی سیکولر قوتوں کے دباؤ پر دینی مدارس کے کردار کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو اسلامیان پاکستان کے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔ اجلاس میں انٹر نیشنل ختم نبوت مومنٹ کے رابطہ سیکرٹری قاری محمد رفیق وجھوی کی سربراہی میں محمد انور گوند ل میاں محمد اویس ،مولانا عاصم مخدوم پر مشتمل چار رکنی کمیٹی قائم کئی گئی جو چناب نگر کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو دینے کے فیصلے کے خلاف قانونی و عدالتی چارہ جوئی کرے گی جبکہ اجلاس کے تمام شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کی سیکولر پالیسیوں اور قادیانیت نواز اقدامات کے حوالے سے تحریک ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر اپنا بھر پور کردار ادار کریں گے اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا ۔ علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر عبداللطیف خالد چیمہ نے خانقاہ سراجیہ مجددیہ نقشبدیہ کے سجادہ نشین حضرت خواجہ خلیل احمد سے ملاقات کر کے چناب نگر کے تعلیمی اداروں کے حوالے سے آگاہ کیا جس پر خواجہ خلیل احمد نے شدید تشویش کا اظہار کیا جبکہ مولانا محمد الیاس چنیوٹی اور عبداللطیف خالد چیمہ نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو فون پر اس حوالے سے آگاہ کیا اورختم نبوت رابطہ کمیٹی کی تازہ جد جہد کے لیے سر پرستی کی درخواست کی ۔