26 اکتوبر 1984 ءکوساہیوال میں قادیانیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے جامعہ رشیدیہ کے استاد اور مجلس احرارا سلام کے امیر قاری بشیر احمد حبیب اور اظہر رفیق کی یاد میں گزشتہ روز” یوم شہداءختم نبوت منایا گیا ، مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور شہداءختم نبوت کیس کے مدعی عبداللطیف خالد چیمہ نے اس حوالے سے کہاہے کہ قادیانی گروہ دہشت گردی کی پیدا وار ہے اور دہشت گردی اور قتل و غارت گری پر ہی یقین رکھتا ہے ، انہوں نے کہاہے کہ شہداءختم نبوت کا مقدس خون کبھی رائگاں نہیں جا سکتا ،قاری بشیر احمد حبیب اور اظہر رفیق نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب رسالت و ختم نبوت پر جان قربان کرکے ہمارے راستے کی مشکلات کو آسان کردیا،علاوہ ازیں چیچہ وطنی میں مجلس احباب کا ہفتہ وار اجلاس دفتر احرار جامع مسجد میں انجمن تحفظ حقوق شہریاں کے سرپرست اعلیٰ شیخ عبدالغنی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں شہداءختم نبوت ساہیوال کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا ،حکیم حافظ محمد قاسم نے شرکاءاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قادیانی اپنی ابتداءسے آج تک اُمت مسلمہ کے خلاف خطرناک سازشوں میں مصروف چلے آ رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ شہداءختم نبوت تو قربانی دے کر سرفراز ہو گئے ، انہوں نے کہاکہ ختم نبوت کا علم بلند رکھنا ہماری ذمہ داری بن گئی ہے اور ہم اللہ کی توفیق سے اس پر چم کو سرنگوں نہیں ہونے دیں گے ، شیخ عبدالغنی نے شہداءختم نبوت کے لےے دعائے مغفرت کرائی ، دریں اثناءقاری منظور احمد طاہر ، مولانا کلیم اللہ رشیدی،قاری بشیر احمد ،قاری سعید ابن شہید، مولانا پیر جی عبدالباسط ، قاری عتیق الرحمن ، قاری عبدالغنی ،صاحبزادہ طارق حفیظ جالندھری نے یوم شہداءختم بنوت کے حوالے سے کہاہے کہ اس کیس میں ایک طویل عدالتی جنگ لڑ کر کیس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا گیا تھا ،اور قادیانیوں کو سزا ہوئی تھی ،جس کے لےے کیس کے مدعی عبداللطیف خالد چیمہ اور عبدالمتین چودھری ایڈووکیٹ نے جان کاہ محنت کی تھی ، ان رہنماﺅں نے یہ بھی کہاکہ 26 ۔ اکتوبر 1984 ءکو مشن چوک کے قریب جس قادیانی عبادت گاہ کو 145 کی کارروائی کے تحت سیل کیا گیا تھا ،وہ اب بھی سیل ہے اور ان شاءاللہ تعالیٰ وہ قادیانیوں کو ہرگز واپس نہیں ہو گی ، ان رہنماﺅں نے اس امر کا اعلان کیا کہ جب تک ہم زندہ ہیں تحریک ختم نبوت کو جاری وساری رکھیں گے ۔