مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی نائب صدر سید محمد کفیل بخاری نے کہاہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس گزشتہ دو صدیوں سے دینی تعلیم و تربیت میں مصروف ہیں۔ دہشتگردی دنیا میں نائن الیون کے بعد شروع ہوئی، جسے دینی اداروں سے منسوب کرنا ناانصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں ہونے والی تخریب کاری کا موجب امریکہ کی استعمارانہ پالیسیاں ہیں، جو اسلحہ سازی کے شوق میں معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔ سید کفیل بخاری نے کہا کہ دہشتگردی کو مذہب سے زیادہ دیر منسوب نہیں کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں اسلحہ ساز اداروں کی ڈکٹیشن سے چلنے والے میڈیا بے نقاب ہورہا ہے۔ وہ گزشتہ روز خانقاہ سراجیہ کے مدرسہ عربیہ سعدیہ کے سالانہ اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ اور خانقاہ کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے، جامعہ عربیہ سعدیہ اور خانقاہ سراجیہ اس تعلق کا حسین امتزاج ہے، یہاں حصول علم اور اخلاقی و روحانی تربیت کا عظیم الشان ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ خانقاہ سراجیہ کے مورث اعلی حضرت مولانا احمد خان نوراللہ مرقدہ اور حضرت ثانی مولانا محمد عبداللہ رحمت اللہ علیہ نے تمام دینی مدارس، علماء، عصری دینی و سیاسی تحریکوں اور ان کے قائدین پر نہ صرف گہری نظر اور توجہ رکھی بلکہ ان کی بہترین رہنمائی اور سرپرستی فرما کر انہیں جادہء حق پر مستقیم رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ان حضرات نے جمعیت علماء ہند، مجلس احرار اسلام ہند اور دیگر دینی جماعتوں کی برپاکردہ تحریکوں کی مکمل سرپرستی فرمائی، خانقاہ میں تربیت و تزکیہ کیا اور اپنی دعاؤں سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت مولانا خان محمد رحمتہ اللہ علیہ نے اسی کردار کو زندہ رکھا اور آج آپ کے جانشین حضرت مولانا خلیل احمد دامت برکاتہم وہی عظیم کردار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے طلباء کرام سے صرف اتنا کہنا ہے کہ اس پگڑی کی لاج رکھنا، اپنے مدرسہ، اساتذہ، خانقاہ اور مرشد کو کبھی فراموش نہ کرنا، تم ہمیشہ کامیاب رہو گے۔