ختم نبوت کانفرنس چناب نگراور دعوتی جلوس کی روداد… از…مولانا کریم اللہ
چناب نگر (سابق ربوہ)میں 27فروری1976ء کو پہلی بار باضابطہ طور پر مسلمان فاتحانہ انداز میں داخل ہوئے اورحکومتی رکاوٹوں کے باوجود پہلی’’جامع مسجد احرار‘‘نزد ڈگری کالج ربوہ کا سنگِ بنیاد رکھا گیا ۔قائد احرار،جانشینِ امیر شریعت مولانا سید ابومعاویہ ابوذر بخاریؒ اورسید عطاء المحسن بخاریؒ کو دورانِ اجتماع جمۃ المبارک ربوہ سے گرفتار کرلیا گیا ،بطلِ حریت حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ بھی پہنچے،تقریر بھی کی اور سرپرستی بھی فرمائی ! اس مرکز احرارمیں تب سے اب تک سرگرمیاں جاری ہیں اور تعلیمی شعبے کام کررہے ہیں ،مڈل تک سکول،دینی تعلیم کا انتظام ہے،مسلم ہسپتال تکمیل کے قریب ہے ۔قائد احرارحضرت پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی کی زیر صدارت 12ربیع الاول 1437ھ ،24دسمبر2015ء ،جمعرات کواس مرکز میں حسبِ سابق ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوئی اور بعد نماز ظہر دعوتی جلوس نکالا گیا ،دوردراز سے قافلے اور کارکن 11ربیع الاول کو ہی پہنچنا شروع ہوگئے تھے جبکہ انتظامی کمیٹیوں کے ارکان نے اپنی اپنی ڈیوٹیاں سنبھال رکھیں تھیں ،چناب نگرمیں اڈے پر موجوداستقبالیہ کیمپ پہنچنے والے قافلوں اورکارکنوں کی رہنمائی کررہا تھا،سخت سردی کے باوجود رات بھر مسلسل قافلے اور کارکن آتے رہے صبح نماز فجر کے بعد پہلی نشست میں حضرت مولانا محمدمغیرہ نے درس قرآن پاک سے آغاز فرمایا اور قرآن وحدیث اور اجماع امت کی روشنی میں عقیدہ ختم نبوت پر سیر حاصل گفتگو کی ۔دوسری نشست پونے نو بجے تقریب پرچم کشائی کی منعقد ہوئی ،جس میں پاکستانی پرچم اور جماعت کا سرخ ہلالی پرچم لہرایا گیا ،اس تقریب سے یادگاراحرارپروفیسر خالد شبیر احمد ،عبداللطیف خالد چیمہ اور سید محمد کفیل بخاری نے خطاب کیا ۔ آخر میں قائد احرارحضرت پیرجی دامت برکاتہم کا بیان ہوا انہوں نے جماعت کی تاریخ کے حوالے سے کلیدی گفتگو کی اور فرمایاکہ اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے اللہ کے عطاکردہ نظام میں کسی قسم کی پیوند کاری سے ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے ،تحفظ ختم نبوت کا پلیٹ فارم تما م مکاتب فکر کے لئے مضبوط ترین قدرمشترک ہے ،انہوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کو ہر حال میں شکست سے دوچار کرنے کے لئے قومی سطح پر اتحاد ویگانگت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے ،انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کے بارے میں نرم گوشہ پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے ،انہوں نے کہا کہ مقتدرقوتیں اور سیاستدان اپنی صفوں سے قادیانیوں اور وطن دشمن عناصرکونکال باہر کریں اور ملکی دفاع کو یقینی بنائیں۔تیسری نشست شروع ہوئی تو تلاوت قرآن پاک کے بعد حافظ محمد احسن دانش نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں ہدیہ نعت پیش کیا ،احرارکے مرکزی ناظم اعلیٰ حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے قیام مرکز 27فروری1976ء سے آج تک کے حالات اور نشیب وفراز کا خلاصہ بیان کیا اوور کہا کہ جماعت کا طرۂ امتیاز ہے کہ تمام مکاتب فکر کو جس میں ہمیشہ تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم پہ یکجا کیا ،انہوں نے ممتاز اہلحدیث رہنما مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری کو دعوت دی ،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے انتہائی خوبصورت آواز میں خطبہ پڑھا اور کہا کہ امت کے اکابر نے فتنوں سے بچانے کے لئے ہمیں بڑی محنت کی ہے ،انہوں نے کہا کہ اسلام ایک دن غالب آکر رہے گا ،انہوں نے کہا کہ فکری انتشار کے اس دور میں ہمیں قرآن وسنت پر عمل کرنا ہوگا اور خلفائے راشدین کے طریقے کو اپنانا ہوگا،انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا وطن ہے اور اس کو مضبوط کریں گے ،انہوں نے کہا کہ مجلس احراراسلام کے پہلے جنرل سیکرٹری اہلحدیث رہنما مولانا محمدداؤد غزنوی تھے،انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کی منزل ایک ہے اور سب کا ماخذ قرآن وسنت ہے ۔یادگاراِاسلاف مولانا مجاہد الحسینی نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت ورسالت اور مسیح موعود کا دعویٰ امت میں انتشار پیدا کرنے کے لئے کیا تھا قادیانی انگریز کے خود کاشتہ پودے ہیں ،انہوں نے کہا کہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی رفاقت اور صحبت نے ہمیں دین اور تحفظ ختم نبوت کا فہم دیا ،اکابر احرارکی لازوال قربانیوں اور شہداء ختم نبوت کے خون کے صدقے پاکستان قادیانی ریاست بننے سے بچ گیا ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ آپ ؐ پیغمبر انسانیت ہیں،انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی اسلام کے غلبے کی صدی ہے ،پاکستان اسلامی ملک ہے لبرل نہیں بننے دیں گے ،انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان سے اسلامی دفعات کوئی ختم نہیں کرسکتا ،انہوں نے کہا کہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری اور ان کی جماعت مجلس احراراسلام کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔جامعہ اسلامیہ امدادیہ کے نائب صدر شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد زاہد نے کہا کہ ہم خاتم النبیین ؐ کی امت میں سے ہیں حضرت محمدکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے طفیل ہمیں غلامی کی سعادت حاصل ہے ،انہوں نے کہا کہ وہ عظیم قافلہ جس نے ناموس رسالتؐ کا تحفظ کیا سید عطاء اللہ شاہ بخاری اس کے سپہ سالار تھے،اس قافلے میں کارکن کی حیثیت سے نام لکھوانے کے لئے ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں حاضری ہوتی ہے ،قادیان سے چناب نگر تک اس قافلے کی قربانیوں نے اس مسئلہ کو زندہ رکھا ہوا ہے ۔مولانا ضیاء الدین آزادنے کہاکہ جب تک ہماری جان میں جان ہے ،جنا ب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی منصب نبوت کے تحفظ کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔قاری شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ قادیانیوں کے خلاف آئین سے بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔مولانا عبدالقادر رائے پوری نے کہا کہ قادیانیوں سے ہمارا کوئی ذاتی اختلاف نہیں ،انہوں نے کہا ردِقادیانیت کے محاذ پر اس مرکز کاکام بہت بڑا جہاد ہے ۔چودھری محمد فیصل گجر (ختم نبوت یوتھ فورس)نے کہا کہ حضرت امیر شریعت نے برصغیر میں ختم نبوت کے مشن کی بنیاد رکھی ،جب تک ایک احراری بھی موجو د ہے ،قادیانیت کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی ۔مولانا حمادالرحمن لدھیانوی نے کہا کہ فکری انتشار پیدا کرنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے ۔قاری عبیدالرحمن زاہد نے کہا کہ دنیا میں فساد کی بجائے امن چاہتے ہیں ،لیکن امن کا دوسرا نام اسلام ہے ۔پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ یہ ملک کلمہ اسلام کے نفاذکے نام پر حاصل کیا تھا68سال سے اب تک حکمرانوں نے قیام ملک کے اصل مقصداور بانی پاکستان کے وژن سے انحراف بلکہ غداری کی ہے ،انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے ایٹمی اثاثوں پر امریکہ اور یہودیوں کی نظر ہے اور قادیانیوں کے ذریعے ملک کو عدم استحکام کی طرف بڑھایا جارہا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پربعدنماز ظہرہزاروں فرزندان اسلام ،مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشان احرارنے فقید المثال دعوتی جلوس نکالا ،جلوس قائدین احراراور تحریک ختم نبوت کے رہنماؤں کی قیادت میں جامع مسجد احرارسے روانہ ہوا تو منظر دیدنی تھا ،سرخ ہلالی پرچموں اور مختلف بڑے بڑے دعوتی بینرز تھامے عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،کلمہ طیبہ اور درود پاک پڑھتے جب آگے بڑے تو روح پرور منظر نے عجب سماں پیدا کررکھا تھااور منظم جلوس کے شرکاء یہ نعرے لگا رہے تھے،نعرہ تکبیر اللہ ،اکبر ،محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)ہمارے ،بڑی شان والے ،فرماگئے یہ ہادی،لانبی بعدی ،تاج وتخت ختم نبوت،زندہ باد،پاکستان پائندہ باد،جب تک سورج چاند رہے گا ،بخاری تیرا نام رہے گاشرکاء نعرے لگا تے ہوئے اپنے طویل مقررہ راستوں سے اقصیٰ چوک پہنچے جہاں جلوس نے پڑاؤ کیا مولاناتنویرالحسن نے خطاب کیااورقادیانیوں کودعوت اسلام دی گئی ،یہاں سے جلوس نہایت پر امن طور پر قادیانی مرکز ’’ایوان محمود‘‘پہنچا تو بہت بڑے جلسہ عام کی شکل اختیار کرگیا ،ایون محمود کے سامنے قائد احرارسید عطاء المہیمن بخاری ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا مفتی محمدحسن ،حاجی عبداللطیف خالد چیمہ ،سید محمد کفیل بخاری اور مولانامحمد مغیرہ نے خطاب کرتے ہوئے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا ۔سب سے پہلے سیدکفیل بخاری نے خطاب کیااور کہا کہ اسلام دائمی دین ہے اسلام کا مقصد اسلام کی حکومت کے سوا کچھ نہیں1976ء سے ہم یہاں عقیدۂ ختم نبوت کی حقانیت بیان کررہے ہیں ،انہہوں نے کہا کہ ربوہ میں آئے ہیں تو مرزا مسرور سمیت تمام قادیانیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن میں آجائیں ،دنیاوآخرت سنور جائے گی ،انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں ملک اور بیرون ملک قادیانیت ترک کرنے والے مردوزن کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے قادیانی ظلمت وگمراہی سے نکل کر توحید ورسالت کی طرف آجائیں تو ہمارے لئے بہت ہی قابلِ احترام ہوں گے ،انہوں نے کہا کہ ملکی اور قومی مفاد میں کئے جانے والے اقدامات اور فیصلوں کی ہم تائید کرتے ہیں اور ملک دشمنی پر مبنی ہر سازش کی بیخ کنی کریں گے۔ان کے بعد حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27فروری1976ء کو ہم نے یہاں ڈیرہ لگایا تھا ،انہوں نے کہا کہ ہمیں قادیانیوں سے نفرت نہیں بلکہ ان کے اندر جو کفراور دھوکہ چھپا ہوا ہے اس سے نفرت ہے انہوں نے کہا قادیانی ہماری لٹی ہو ئی متاع ہیں ،انہوں نے کہا کہ قادیانیوں نے ربوہ میں مسلمانوں کو مارا ،شہید کیا اور ظلم کیا لیکن ہم نے ان پر ہاتھ نہیں اٹھایا،انہوں نے کہا جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت فوج کررہی ہے ،نظریاتی سرحدوں کی حفاظت ہم کررہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ قادیانی اکھنڈ بھارت کے حامی ہیں اور دسمبر کے آخر ایک بڑی تعدا دمیں قادیانیوں کو قادیان(انڈیا)جانے کی اجازت دی گئی ہے جو ملک کے لئے خطرناک ہے ،انہوں نے کہا کہ قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام نے 1984ء میں ہمارے ایٹمی راز امریکہ کو فروخت کئے تھے ،اب بھی ہمارے ایٹمی اثاثے عالم کفر کو کھٹک رہے ہیں ۔مولانا محمدمغیرہ نے کہا کہ ہم قادیانیوں کو اپنا بچھڑا ہو ساتھی سمجھتے ہیں اور ختم نبوت کا پیغام قادیانیوں کو ہمیشہ پہنچاتے رہیں گے ۔مولانا مفتی محمد حسن نے کہا جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب ہے ،انہوں نے قادیانیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ذلت وگمراہی سے نکل کر اللہ کی اطاعت میں آجاؤ،ہم تمہیں پیاراور محبت سے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق دعوت حق دے رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ جنگ یمامہ میں شہید ہونے والے 12سوصحابہ کرامؓ اسلامی تاریخ کا اثاثہ ہیں ۔ایوان محمود کے سامنے اختتامی بیان میں قائد احرار سیدعطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ ہم جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری میں زندگی بسر کرنے کی دعوت لے کر ربوہ میںآئے ہیں ،ہمارا مشن کفروارتداد کو بے نقاب کرنا ہے ،قادیانی اپنی متعینہ اسلامی و آئینی حیثیت کو تسلیم کرلیں تو ہماری محاذ آرائی ختم ہوجائے گی ،انہوں نے کہا کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اورچالیس سال تک حکومت کریں گے اور شادی کریں گے ،آقاصلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر پر حاضر ہوں گے اور سلام کریں گے آقا صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیں گے جو لوگ سنیں گے ،سید عطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ اسلام اور پاکستان کا دوست ہمارا دوست ہے اور اسلام اور پاکستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے۔
جلوس پر امن طور پر ایوان محمود سے اڈا چناب نگر سرگودھا روڈ پر پہنچا اور حضرت مولانا مفتی محمد حسن کی دعاکے ساتھ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوگیا
۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے اور جلوس کے راستوں والے بازار بند ہوگئے تھے ،کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔جلو س میں انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان کے امیر مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے،قاری شبیر احمد عثمانی،قاری محمد یوسف احرار،میاں محمد اویس قاری محمد قاسم،پیر ابوذر ،مولانا فقیراللہ،جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالخالق ہزاروی،ختم نبوت یوتھ فورس کے سربراہ سید محبوب حسین گیلانی،شبان ختم نبوت کے سربراہ سید انیس شاہ،تحریک طلباء اسلام کے رہنما محمد قاسم چیمہ،طلحہ شبیر،ثاقب چودھری نے بھی شرکت کی ،جبکہ ملک بھر سے مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام ،مشائخ عظام ،دینی رہنما اور تحریک طلباء ا سلام پاکستان کے کارکن بھی جلوس کے ساتھ ساتھ تھے ،پشاور اور آزاد کشمیر سمیت ووردراز سے شریک قافلوں اورکارکنوں کی بڑی تعدادشریک جلوس تھی ،بعض لوگوں نے اپنے معصوم بچوں کو کندھوں پر اٹھا رکھا تھا اور بچوں کے نعرے اور جذبے لوگوں کو رُلا رہے تھے ،ایوان محمود کے سامنے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا منظر بے شمار آنکھوں میں آنسو لے آیا ،امنڈے ہوئے آنسو ؤں کا میڈیا اور قادیانی بھی نظارہ کرتے رہے۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد اپنے چھوٹے بھائی مولانا خواجہ رشید احمد کی شدید علالت کی وجہ سے تشریف نہ لاسکے ،جبکہ پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالراشدی کانفرنس میں سرکاری پابندی کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے۔