لاہور(پ ر)متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے وزیر اعظم پاکستان کی سمری اور ایڈوائس کے بعد صدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی سنٹر فار فزکس کا نام تبدیل کرکے ڈاکٹر عبدالسلام سنٹر فار فزکس رکھے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس فیصلے کو ہدف تنقید بنایا ہے اور کہاہے کہ یہ عمل اسلام اور پاکستان کے واضح اور اعلانیہ دشمن کو نوازنے کے مترادف ہے ،مجلس احرارا سلام پاکستان کے امیر سید عطاء المہیمن بخاری تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر حافظ عاکف سعید شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالراشدی ،جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولاناعبدالرؤف فاروقی،جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے صدر مولانا محمد الیاس چنیوٹ (ایم پی اے)، قاری شبیر احمد عثمانی اور قاری محمد رفیق وجھوی ،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ڈپٹی سیکرٹری رانا محمد شفیق پسروری اور کئی دیگر ہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان اور ردِ عمل میں کہاہے کہ قادیانی آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام نے 7 ۔ ستمبر 1974 ء کو قومی اسمبلی کی متفقہ قرار داد اقلیت کو ماننے سے انکار کیا اور پاکستان میں ہونے والی ایک سائنس کانفرنس میں یہ کہہ کر شرکت سے انکار کردیا کہ ’’ میں ایک ایسے لعنتی ملک پر قدم نہیں رکھنا چاہتا جہاں کی قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو کافردیا گیا ہو‘‘۔ان رہنماؤں نے کہاکہ سابق بیورو کریٹ زاہد ملک کے حوالے سے یہ بات تاریخ کے ریکارڈ پر ہے کہ 1984 ء میں پاکستان کے ایٹمی راز ڈاکٹر عبدالسلام نے امریکہ کے حوالے کیے ،اس سب کچھ کے باوجود نیشنل سنٹر فار فزکس کا نام ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام منسوب کرنا ایک اسلام اور وطن دشمن کو ہیرو بنا کر پیش کرنے کے مترادف ہے اور اس سے یہ محسوس ہوتا ہے جیسے کسی بڑے مسلمان سائنسدان کے نام پر یہ نام رکھا جا رھا ہے،متحدہ تحریک ختم بنوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے اس نو ٹیفیکیشن کے اثرات و مضمرات اور آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے صلاح مشورہ شروع کر دئیے ہیں،ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے مرکزی کنونیر عبداللطیف خالد چیمہ نے مختلف دینی جماعتوں کے سربراہوں اور سرکردہ رہنماؤں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں ، انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالسلام کے حوالے سے جب یہ خبر آئی تو دینی جماعتوں نے اپنا پرامن اور مناسب رَدِ عمل دے دیا تھا اور اس بابت قوم کے دینی جذبات سے بھی آگاہ کر دیا تھا ،لیکن المیہ یہ ہے کہ پرامن احتجاج ریکارڈ کرانے کو شائد ہمارے ہاں احتجاج سمجھا ہی نہیں جاتا اور اپنی ہٹ دھرمی یا بیرونی کفریہ ایجنڈے کو لازم سمجھا جاتا ہے ، انہوں نے کہاکہ عقیدے اور حب الوطنی پر کوئی کمپرو مائز نہ پہلے کیا نہ اب کریں گے ،حکو مت کفر نوازی اور قادیانیت پروری میں آئینی حدود کو بھی پھلانگ رہی ہے ،جو کسی طرح بھی قرین قیاس نہیں! انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ نوٹیفیکیشن واپس لیا جائے ،انہوں نے کہاکہ حکمران امریکی تابعداری میں اُمت کے عقیدے اور ملکی مفاد کو کراس کررہے ہیں جو کسی طرح بھی خوش آئند نہیں ہے ۔