لاہور (پ ر) مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت عصری تعلیم کے نصاب سے مذہبی مواد کو ہٹا کر کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور آ پ کہتے ہیں کہ اس ملک کے تعلیمی نصاب میں مذہبی مواد کو محدود کیا جائے۔ انہوں نے صوبائی کابینہ، متحدہ علما ء بورڈ اورپاکستان صوبائی ٹیکس بورڈ(پی سی ٹی بی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی اس حرکت سے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کہ موجودہ حکمران پاکستان کی اسلامی ونظریاتی سرحدوں کو کھوکھلا کرنا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگ ایوانوں میں بیٹھ کر اگر اسلام کی بات کرتے ہیں تو اس کے پیچھے آپ کی تعلیم ہے اگر آپ لوگوں نے عصری تعلیم سے اسلام کے چیپٹرز ہی نکال دئیے تو نسل نو اسمبلیوں میں بیٹھ کر اسلام کا تحفظ نہیں کر سکے گی۔انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں تو یہ چاہتی ہیں کہ ہماری نوجوان نسل کے ذہنوں سے اسلامی تعلیمات کو نکال دیا جائے، کیا آپ ان کے اس ایجنڈے کی تکمیل میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کا کوئی بھی محب وطن اور باشعور طبقہ آپ کے اس فیصلے سے متفق نہیں ہوسکتاہے۔ ہم نے اس خطہ کو حاصل کرنے کے لیے ایک طویل قربانی دی ہے تاکہ ہم اسلامی تعلیمات کے سائے میں اپنی نسلوں کو پروان چڑہا سکیں اور آپ تعلیمی نصاب سے مذہب کا تعلق ہی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کسی کشیدگی کا متحمل نہیں حکومت اس طرح کی حرکات سے عوام الناس کے دلوں کو مجروح نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان صوبائی ٹیکس بورڈ(پی سی ٹی بی) کا عملہ تعلیمی نصاب سے مذہبی مواد ہٹا کر ہماری نوجوان نسل کو ذہنی طور پرعالم کفر اور سامراج کی غلامی میں دھکیلنا چاہتا ہے پی سی ٹی بی کے عملے کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔