لاہور (پ ر) آزادی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ہم نے لاکھوں انسانوں کی قربانی دے کر پاکستان حاصل کیا آزادی کی قدر یہ ہے کہ قیام پاکستان کے مقاصد کو پورا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہارمجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سید محمدکفیل بخاری نے ایوان احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہورمیں ماہانہ درس قرآن کریم کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ 14اگست کا دن یوم مسرت ہے اور یوم تجدید عہد بھی ہے۔ اگر ہمیں اپنی آزادی عزیز ہے تو وطن عزیز کی تعمیر وترقی اورتحفظ کے لیے اپنی تمام تر قوتوں کو ایک قوم بن کر وقف کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ دس لاکھ سے زائد اہل ایمان نے جن عظیم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اپنی جانیں قربان کی تھیں،آگ اور خون کا دریا عبور کر کے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی تھی اور ایک اسلامی و فلاحی مملکت کے خواب دیکھے تھے قوم آج تک ان کی تعبیر ڈھونڈ رہی ہے۔حکمرانوں نے 75برسوں میں قوم کے حسین خواب چکنا چور کر دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی و سیاسی بحرانوں کا ایک ہی حل ہے کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے۔ حکمران اور سیاست دان آئین اور حلف کی پاسداری کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام، پاکستان میں حکومت الٰہیہ کا قیام چاہتی ہے۔ یہی آئین پاکستان کا تقاضا ہے۔ مجلس احرار اسلام اپنی پر امن جدو جہد جاری رکھے گی۔ سید محمد کفیل بخاری نے کہاکہ قادیانیوں کی اسلام اور وطن دشمن سرگرمیاں قابل تشویش ہیں۔ اکھنڈ بھارت قادیانیوں کا عقیدہ ہے جس کے لیے وہ کوشاں ہیں قادیانی سر گرمیوں پر ریاستی اداروں کی خاموشی افسوس ناک ہے، حکومت امتناع قادیانیت ایکٹ پر سختی سے عمل کروائے۔ سودی نظام کا خاتمہ کرے اور قوم کو مہنگائی سے نجات دے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے معاشرے میں نہ ہی انفرادی اور نہ ہی اجتماعی سطح پر قرآنی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جہاں پر حکمرانوں کو اس بارے سوچنے کی ضرورت ہے وہاں پر عوام کو بھی اس کی فکر کرنا ہوگی۔ مجلس احرار اسلام کا روز اول سے ہی یہ ماٹو رہا ہے کہ حکومت الٰہیہ کا نفاذ ہی دنیا و آخرت کی کامیابی کاواحد ذریعہ ہے۔
اس وقت مولانا فضل الرحمٰن حکومت کا حصہ ہیں مجالس میں مطالبات کی بجائے ان سے ملاقات کرکے ان دونوں انتہائی اھم امور پر ان سے بات کرکے یہ کام کروائے جاسکتے ہیں۔ اگر زرداری و نوازشریف جیسے مستند کرپٹ اور ریاستی عدالتوں سے سزایافتہ چوروں کو اکھٹا کرکے انکو وزارت عظمی کی کرسی پر بٹھانے اور خود 4 وازارتیں لے سکتے ہیں تو حکومت سے یہ دو کام کیوں نہیں کراتے۔ وزارتیں اہم ہیں یا سودی نظام کا خاتمہ اور امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد ضروری ہے۔