لاہور (پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی دفتر لاہور میں ہونے والے کل جماعتی اجلاس کے فیصلے اور اپیل پر ”جبری تبدلی مذہب کے مجوزہ بل“ کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔ پاکستان شریعت کونسل، مجلس احرار اسلام پاکستان، جمعیت علماء اسلام، جماعت اسلامی پاکستان، مرکزی جمعیت اہل حدیث، انٹر نیشنل ختم نبوت مومنٹ، تنظیم اسلامی،سنی علماء کونسل متحدہ علماء کونسل اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان،مجلس ارشاد المسلمین پاکستان اوردیگر جماعتوں کے سربراہوں، رہنماؤں، تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور خطباء عظام نے جبری تبدیلیئ مذہب کے مجوزہ بل کو کھل کرہدف تنقید بناتے ہوئے اسے اسلامی قوانین، مذہبی و قومی اقدار اور آئین پاکستان سے متصادم قرار دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ اس بل کو کسی صورت بھی حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمن،جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی،مولانامحمد امجد خان، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، مولانا عبدالرؤف فاروقی، سید محمد کفیل بخاری، مولانا محمد الیاس چنیوٹی،عبد اللطیف خالد چیمہ، علامہ زبیر احمد ظہیر،مولانا عبدالرؤف ملک، جسٹس(ر) میاں نذیر اختر، مولانا عبدالوحید اشرفی، قاری محمد رفیق وجہوی، حافظ عبدالغفار روپڑی،مفتی شاہد عبید، مولانا مجیب الرحمن انقلابی،قاری جمیل الرحمن اختر،رانامحمد شفیق خاں ز پسروری اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ امریکہ اوریورپی پارلیمنٹ کے ایما پر ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کے ایجنڈے پر چل رہا ہے، جبری تبدیلیئ مذہب کا مجوزہ بل غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے یہ قوانین فطرت کے خلاف تباہی کا سبب بنیں گے،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ناجائز حکومت ناجائز قوانین وضع کرنا چاہتی ہے جو صریحاً تباہی کے مترادف ہے ہم نہ تو ناجائز حکومت کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے قوانین کو۔ سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے تین سال میں لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور دینی معتقدات اور اسلامی شعائر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ بیرونی اداروں اور لابیوں کے کہنے پر پاکستان میں ایسے مسودات قانون اسمبلیوں میں پیش اور پاس کئے جارہے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی اور دستوری تقاضوں سے انحراف کے ساتھ ساتھ مسلمہ انسانی اور شہری حقوق سے بھی متصادم ہیں۔ انہوں نے کہا جبری تبدیلیئ مذہب کے مجوزہ بل کے سلسلہ میں ارکان پارلیمنٹ کی مبینہ بے خبری اور بے پرواہی شہریوں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے جامع مسجد ختم نبوت چندررائے روڈ لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت جیسے قوانین کو بیرونی ایجنڈے کی روشنی میں غیر مؤثر کیا جارہا ہے اور قادیانیت کو باقاعدہ طور پر پرموٹ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان سے متعلق قرار داد منظور کی ہے جو ہمارے اندورنی اور مذہبی معاملات میں جارہانہ مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت امریکہ اوریورپ کے ناروا دباؤ کو مسترد کرنے کا دو ٹوک اعلان کرے اور جبری تبدیلیئ مذہب کے بل کو واپس لے جسٹس (ر) میاں نذیر اختر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 227 کے تحت جبری تبدیلیئ مذہب کا بل غیر آئینی ہے جو اسلامیان پاکستان میں تشویش کا باعث ہے اس قسم کے قوانین نظریہئ اسلام اور نظریہئ پاکستان دونوں کی نفی ہے۔ مجلس احرا راسلام کے مرکزی دفترنیو مسلم ٹاؤن لاہور میں آمدہ اطلاعات کے مطابق کراچی، حیدرآباد، سکھر، رحیم یار خان، ملتان، فیصل آباد،راولپنڈی،اسلام آباد، پشاوراور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں اس مجوزہ بل کے حوالے سے یوم احتجاج منایا گیا اور قراردادیں منظور کی گئیں۔