لاہور(پ ر)مجلس احرار اسلام پاکستان کا 92واں یوم تاسیس ملک بھر میں جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ملک کے طول و عرض کے تمام مراکز احرارمیں یوم تاسیس کی تقریبات کے ساتھ سرخ ہلالی پرچم بھی لہرایا گیا۔اس موقع پر عہد کیا گیا کہ قیام حکومت الٰہیہ کی جد جہد اور عقیدہ ختم نبوت کا مشن ہر حال میں جاری رہے گا اور حکمرانوں کے اچھے کاموں کی تائید اور برے کاموں کی مذمت کرتے رہیں گے۔ امر باالمعروف اور نہی عن المنکر ہمارا طرہئ امتیاز ہے اس پر قائم ہیں اسی پر زندگی گزاریں گے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری، سید عطاء المنان بخاری نے ملتان، سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے چیچہ وطنی، جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی، میاں محمد اویس،ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری، حاجی محمد لطیف، علامہ ممتاز اعوان، حافظ محمد عابد مسعود ڈوگر، قاری محمد یوسف احرار، قاری محمد قاسم بلوچ، ڈاکٹر ضیاء الحق قمرنے لاہور، سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری نے رحیم یار خان، مفتی عطاء الرحمن قریشی، بابائے احرارمحمد شفیع الرحمن نے کراچی، مولانا محمد مغیرہ نے چناب نگر، ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار، مولانا تنویر الحسن احرارنے تلہ گنگ، ناگڑیاں گجرات میں مولانا محمد ضیاء اللہ ہاشمی، مولانا محمد سرفراز معاویہ، محمدقاسم چیمہ، حافظ محمد مغیرہ نے بورے والا، حافظ محمد اسمعیل نے ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمالیہ میں عبدالکریم قمر نے پر چم کشائی کی دل فریب تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی حکمرانی قائم کرنا ہمارا مقصود ہے اور اللہ کا ہم سے تقاضا بھی ہے احرار رہنماؤں نے کہا کہ مخلوق پر جب تک خالق کا نظام نافذ نہیں ہوتا دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ ہم سید عطاء اللہ شاہ بخاری، چودھری افضل حق، مولانا محمد داؤود غزنوی، مولانا ظفر علی خان، مولانامظہر علی اظہر، ماسٹر تاج الدین انصاری مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی اور دیگر اکابر کی 29دسمبر 1929کو بنائی گئی جماعت کی امانت اور تحفظ ختم نبوت کے مشن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اور اس امانت کو اگلی نسلوں تک منتقل کرنا ہماری زندگی کا مقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ اس جماعت نے تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا اور برصغیر کو انگریزسامراج کے تسلط سے نکالا عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہزاروں مسلمانوں نے اپنی جانوں کی قربانی اور 7ستمبر 1974کو لاہور ی و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیاگیا۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں امیریکی استعمار اپنے تمام اتحادیوں سمت اسلحے کی جنگ ہار کر شکست سے دو چار ہو چکا اور اب طاغوتی طاقیتں افغانستان میں انسانی و معاشی بحران پیدا کر کے اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان زمین پر اللہ کی حکمرانی نافذ کرنے کے لیے پیدا ہوا ہے اور اب افغانستان میں اسلام کی نشاط ثانیہ دیکھ کر طاغوت پینترے بدل رہا ہے۔ انہوں نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں مولانا محمد اکرم طوفانی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور ان کی طویل خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس احرار اسلام کی درجن سے زائد دینی و قومی و سیاسی تحریکیں وطن عزیز کا اثاثہ ہیں۔ احرار نے برصغیر کے عوام کے دلوں سے انگریز سامراج کا خوف نکال باہر کیا اور لوگوں میں خداری پیدا کی آج 92ویں سال کے بعد احرار لائق تحسین ہیں کہ انہوں نے صبر و استقامت کی بڑی مثالیں قائم کی ہیں۔ سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری،سید عطاء المنان بخاری، مولانا محمد اکمل، مولانا فقیر اللہ، مولانا محمد عاصم اور دیگر رہنماؤں نے مختلف مقامات پر اپنے اپنے خطبات اور بیانات میں کہا کہ جب تک احرار زندہ ہیں عقیدہ ختم نبوت کو کوئی خطرہ نہیں انہوں نے کہا کہ چناب نگر کے پانچ تعلیمی ادارے جو سرکاری تحویل میں ہیں حکومت قادیانیوں کو دینا چاہتی ہے تاکہ چناب نگر پھر سے ربوہ بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی فتنے کو پنپنے کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں ابوبکر خدابخش کی مدت ملازمت میں توسیع بھی اسی کا حصہ ہے۔ احرار رہنماؤں نے انتباہ کیا کہ حکومت بدترین قادیانیت نوازی سے باز نہ آئی تو ہولناک کشیدگی جنم لے سکتی ہے جس کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ امتناع قادیانیت قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا جس سے لاقانونیت پید اہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمسایہ مسلم ملک ہونے کے ناطے پاکستان امارت اسلامی افغانستان کو فوراً تسلیم کرے۔دفتر مجلس احرار اسلام نیو مسلم ٹاؤن لاہور کی موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف مقامات پر دن بھر تقریبات جاری رہیں جس میں احرار کارکنوں نے بھر پور حصہ لیا اور اس بات کا تجدید عہد کیا کہ اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد ملکی دستور اور آئین کے اندر رہتے ہوئے آخری فتح تک جاری رکھیں گے۔