لاہور (پ ر) بانی احرار سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے انگریز سامراج کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے لیے جو جذبہ برصغیر کے لوگوں میں ابھارا اس کی نظیر نہیں ملتی، حضرت امیر شریعتؒ نے 1930میں فرمایا تھا کہ”غلامی بہت بڑا گناہ ہے اگر اس گناہ سے نکلنا ہے تو اس سے بہتر کوئی موقع نہیں کہ ہم انگریز سامراج کے تسلط کے خلاف جد وجہد میں شامل ہو جائیں“۔سید عطاء اللہ شاہ بخاری کو 500علماء کی موجودگی میں امیر شریعت کا لقب حضرت سیدمحمد انور شاہ کشمیری نے دیا۔ ان خیالات کا اظہارگزشتہ روز مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری نے ایک روزہ دورہ لاہور کے دوران جامعہ اشرفیہ لاہور میں شبان ختم نبوت کے زیر اہتمام”دس روزہ ختم نبوت کورس“ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒکی خدمات جلیلہ کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا اس کے لیے ایک مستقل دفتر کی ضرورت ہے۔ امیر شریعت نے برصغیر کے مسلمانوں میں ختم نبوت کی جو عظمت اپنی تقریروو عظ کے ذریعے بھری وہ دنیا کے سامنے ہے، امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ مسلمانو! پرچم ختم نبوت گرنے نہ پائے، احرار رضا کارو! تحریک ختم نبوت کی روح کو زندہ رکھنا، عقیدہ ختم نبوت پر آنچ نہ آنے دینا۔ امیر احرار سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی دی ہوئی امانت کو لے کر اپنی منزل کی طرف گامزن ہے اور آخری احراری تک تحفظ ختم نبوت کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے اور قادیانیت کے کفر کو بے نقاب کرتے رہے گے۔انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کا شعبہ تبلیغ شروع دن سے ہی دعوت کے کام کو لے کر چل رہا ہے اور قادیانیوں کو اپنی دعوت کے ذریعہ سے دائرہ اسلام میں لانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاعر مشرق ڈاکٹر محمد اقبال نے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے بارے میں کہا تھا کہ”ایسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں اور صدیوں تک فراموش نہیں ہوتے“۔قبل ازیں سید محمد کفیل بخاری نے سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ مرحوم کی رہائش گاہ پر ان کے بیٹے محمد عرفان تارڑ اور عطاء اللہ تارڑ سے ملاقات کی اور محمد رفیق تارڑ کے انتقال پر ملال پر تعزیت کا اظہارکیا اس موقع پر لاہور کے سیکرٹری جنرل قاری محمد قاسم بلوچ بھی موجود تھے۔علاوہ ازیں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے تحریک ختم نبوت مارچ 1953کی مناسبت سے اپنی جماعت کی تمام ماتحت شاخوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہدائے ختم نبوت 1953کی یاد میں اجتماعات اور خطبات جمعۃ المبارک کا سلسلہ جاری و ساری رکھیں۔ انہوں نے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، خطباء عظام اور ائمہ مساجد سے پر زور اپیل کی ہے کہ مارچ کے خطبات جمعۃالمبارک کو شہدائے ختم نبوت کے نام معنون کریں اور تحفظ ختم نبوت کی جد وجہد کو منظم کرنے کے لیے لوگوں میں بیداری پیدا کریں انہوں نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ امسال ختم نبوت کانفرنسز اور کورسز پہلے سے زیادہ منعقد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے ختم نبوت کا پیغام بھی یہی ہے کہ قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں کو بے نقاب کرتے رہیں۔