لاہور (پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے قائدین، رہنماؤں، علماء کرام، خطباء عظام اور مبلغین نے اپنے اپنے خطبات جمعۃ المبارک اور بیانات میں کہا ہے کہ مہنگائی درمہنگائی نے معاشی دہشتگردی کا ماحول پیدا کردیا ہے مہنگائی اسی رفتار سے جاری تو لوگ خود کشیوں پر آجائیں گے اورملک مکمل طور پر ڈیفالٹر ہو جائے گا۔ رہنماؤں نے کہا کہ اگر سابقہ حکمرانوں کی پالیسیوں کا تسلسل ہی جاری رکھنا تھا تو پھر حکومت گرانے کا کیا مقصد تھا اور حکومت حاصل کرنے کے کیا عزائم تھے اس بات کی وضاحت مسٹر شہباز شریف اور مسٹر حمزہ شہباز کے ذمہ ہے۔ مختلف رہنماؤں نے کہا کہ قیام ملک سے اب تک کے حکمرانوں نے قیام ملک کے مقصد سے غداری کی اور بانی پاکستان کے ویژن سے انحراف کیا جس کی سزا ہمیں مل رہی ہے۔ مبلغین احرار نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ قرآن و سنت کے مطابق ہے سود اور رباع کی تاویلیں کر کے اس کو حلال قرار دینے والے دانشور عالم کفر کا حق الخدمت ادا کررہے ہیں، دینی حلقوں کو امتناع سود کے لیے منظم جد وجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ مبلغین ختم نبوت نے چناب نگر کے قریب ٹول پلازہ پر آیت ختم نبوت اور حدیث ختم نبوت پر مبنی بورڈ آویزاں کرنے کے موقع پر قادیانیوں کی طرف سے پولیس کی نگرانی میں کی گئی مزاحمت کو براہ راست ریاست کی رٹ کو چیلج قرار دیا اور کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے نہ صرف امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل در آمد نہیں ہو رہا بلکہ قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور ان کی طرف سے کی جانے والی توہین رسالت کی سر پرستی بھی کی جارہی ہے جو کہ دین دشمنی اور ارتداد پر وری ہے اگر اس کے نتیجہ میں کوئی کشیدگی ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قادیانیوں پر عائد ہو گی۔ بعد ازاں موصولہ اطلاعات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے رکن انٹرنیشل ختم نبوت مومنٹ کے صدر مولانا محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے، مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی رہنماء مولانا سید عطاء المنان بخاری اور دیگر رہنماؤں نے سرکاری حکام سے رابطے کر کے صورتحال اور عوام کے جذبات سے آگاہ کیا جس پر سرکاری انتظامیہ نے فیصلہ دیا ہے چناب نگر (ربوہ) کے داخلی راستے پر آیت ختم نبوت اور حدیث ختم نبوت بورڈ جہاں فاؤنڈیشن بنی ہے وہیں آویزاں کئے جائیں گے جو بعد ازاں کر دی گئی۔ یہ خبر سوشل میڈیا کے ذریعہ مختلف حلقوں میں پہنچی تو پر جوش خیر مقدم کیا گیا متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے یہ قانون پاس کیا تھا کہ ہر شہر کے داخلی اور خارجی راستے پر آیت ختم نبوت اور حدیث ختم نبوت کے بورڈز آویزاں کیے جائیں گے جس پر عمل درآمد کے موقع پر ربوہ میں رکاوٹ پیدا کی گئی جو احتجاج کے بعد دور ہو گئی ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ مولانا زاہدالراشدی، سید محمد کفیل بخاری، مولانا عبدالرؤف فاروقی، قاری محمد زوار بہادر، مرزا محمد ایوب بیگ، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، قاری شبیر احمد عثمانی، ڈاکٹر فریداحمد پراچہ، رانا محمد شفیق خاں پسروری، حافظ ابتسام الٰہی ظہیر، سید عطاء المنان بخاری، مولانا محمد مغیرہ اورکئی دیگر رہنماؤں نے کہاہے کہ چنیوٹ کی ضلعی انتظامیہ نے امن و امان کے ساتھ اس مسئلہ کو قانون کے مطابق حل کیاہم ان کے شکر گزار ہیں لیکن اس میں کسی قسم کی حیل و حجت کہیں بھی قبول نہیں کی جائے گی۔ ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس واقعہ کی وضاحت ہونی چاہیے کہ آیت ختم نبوت اور حدیث ختم نبوت کے بورڈنسب اور آویزاں کرنے میں کون کون سے سرکاری افسران اور قادیانی رکاوٹ بنے اور کس قانون کے تحت یہ جرأت ہوئی،ان کے خلاف کاروائی بھی ہونی چاہیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ جس طرح سابقہ حکومتوں کے دور میں امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہوتا رہا بعین ہی اسی طرح شہباز شریف کے درو میں بھی نہیں ہو رہا اور قادیانی مسلسل رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بیرونی ممالک سفارتخانوں کے ذریعہ سے قادیانیت کو پرموٹ کیا جارہا ہے اور آذربائجان کا سفارتخانہ سقہ بند قادیانی بلال کے برخے میں ہے جس کا حکومت کو ئی نوٹس نہیں لے رہی امریکہ اور یورپ کے ذریعے این جی او ز لابیاں پاکستان میں لادینیت اور قادیانیت کو فروغ درینے کا سبب بن رہی ہیں اس صورتحال کا سد باب نہ کیا گیا تو ہولناک کشیدگی پیدا ہو گی اور ہم کسی صورت قادیانیت کو پنپنے کا موقع نہیں دیں گے۔مجلس احراراسلام پاکستان کے تمام رہنماؤں نے مدرس حرم کعبہ حضرت مولانا محمد مکی الحجازی کے نامور فرزند مولانا حارث کے انتقال پرگہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹرمحمد عمر فاروق احرار نے بتایا ہے کہ تازہ ترین صورتحال اور قادیانیت نوازی پر غور کرنے کے لیے مجلس احرار اسلام پاکستان کی مرکزی شوری کا ایک اہم اجلاس 12جون اتوارکو مرکز احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں طلب کر لیا گیا ہے، مزید بتایا گیا ہے کہ اس اجلاس میں آئندہ پانچ سالوں کے لیے مجلس احرار اسلام پاکستان کے عہدیداروں کا انتخاب بھی ہو گا۔