لاہور(پ ر) مجلس احرا ر اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے کہ تحفظ بنیاد اسلام بل 2020فرقہ واریت کے خاتمے کا بل ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا گورنر پنجاب کو ضابطے کے مطابق بل ریفر نہ کرنا اسمبلی کے مینیڈیٹ سے انحراف اور مخالفت کے مترادف ہے، یہ مسلمہ جمہوری رویئے کی نفی کا بھی پتہ دیتا ہے مرکزی دفتر سے جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا تحفظ بنیاد اسلام بل کو قانون کے مطابق گورنر تک نہ پہنچایا جانا خلاف ضابطہ ہے اور یوں لگتا ہے کہ کچھ خفیہ ہاتھ بل کی مخالفت میں پیش پیش ہیں، مقتدر اداروں کو اس صورت حال پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاس ہونے والے اس بل کو ضابطے کی کارروائی کے ذریعے منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور کسی خفیہ ہاتھ کو اثر انداز نہ ہونے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات،جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی،انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام، صحابیات،بنات اربعہ اور اہل بیت اطہار ہماری تنقید سے مبراء ہیں۔ ان پر تنقید کا حق مانگنے والے فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتے ہیں جبکہ اہل سنت و الجماعت سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات پاکستان کو اسلام کا مرکز اور امنکا گہوارہ بنانا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں 9اگست اتوار کو بعد نماز ظہر دو بجے مرکزی دفتر مجلس احراراسلام لاہور میں اس بل کے حوالے سے ہونے والی اے پی سی کے داعی مولانا عبدالرؤف فاروقی نے گزشتہ شام مرکزی دفتر احرار کا دورہ کیا اور قاری محمد قاسم بلوچ،قاری شہزاد رسول اورمولانا محمد وقاص حیدر کے ساتھ میٹنگ کرکے اے پی سی کے انتظامات کو حتمی شکل دی مولانا نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے تحفظ بنیاد اسلام بل کے التوا کی کوئی گنجائش نہیں اس بل کوآئینی اور قانونی طریقہ کار کے مطابق کامیابی سے ہمکنار کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کے نفاذ میں رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے بتایا کہ تمام مکاتب فکر اور کتابوں کے ناشر ان کے نمائندہ گان اس اے پی سی میں شریک ہوں گے اور ہم ایک متفقہ لائحہ عمل کی طرف بڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کے زہر نے ہماری کئی نسلوں کو تباہ کیا ہے ہم امن و سلامتی کے داعی ہیں اور امن جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں مضمر ہے۔