تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

اگر ریاستی ادارے قوانین کے نفاذ میں سنجیدگی سے کام لیں تو سیالکوٹ جیسے واقعات کی نوبت ہی نہ آئے: سید محمد کفیل بخاری

 لاہور (پ ر) کائنات کا نظام اللہ تعالیٰ کی مرضی کے بغیر نہیں چل سکتا۔اللہ نے ہمارے اعمال کے مطابق ہمیں حکمران دئے ہیں، رعایا بگڑ جائے تواس کے بگاڑ میں ملک کے سنبھلنے کا امکان ہوتا ہے لیکن اگر حکمران ہی بگڑ جائیں تو نہ ملک رہتا ہے اور نہ ہی حکومت۔ ان خیالات کا اظہار مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سید محمد کفیل بخاری دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں ماہانہ درس قرآن کریم کے اجتماع سے کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قوانینِ ناموس رسالت ﷺ اور قوانینِ تحفظ ختم نبوت بہت ہی حساس قوانین ہیں ان کی آڑ میں اگر کوئی اپنے ذاتی مسئلے کو حل کرے گا تو وہ اس دنیا اور آخرت دونوں میں اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کا مجرم ہوگا۔ لیکن ہم اس طرح کے واقعات کی وجہ سے قوانین ناموس رسالتﷺ اور تحفظ ختم نبوت پر آنچ برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی ادارے قوانین کے نفاذ میں سنجیدگی سے کام لیں تو سیالکوٹ جیسے واقعات کی نوبت ہی نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاق نبوی ﷺ کو اپنا کر صحابہ کرامؓ نے پوری دنیا پر حکومت کی اور آج ہم صحابہ کرام کے نام لیوا ہو کر بھی یہود ونصاری کی غلامی میں زندگی بسر کر رہے ہیں امت مسلمہ کو اجتماعی طور پر اخلاق نبویﷺ کو اپنانا ہوگااور اپنے تعلیمی نصاب میں اس مضمون کو اہمیت دینی ہو گی تاکہ ہماری نسلوں میں اخلاق نبویﷺ کا رجحان پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہر مسلمان پر فرض ہے قادیانی آئین پاکستان سے انحراف کرنے والا باغی طبقہ ہے اس کے ساتھ باغیوں والا ہی سلوک ہونا چاہیے تھا لیکن ہماری موجودہ حکومت کا نمائندہ چودھری محمد سرور مشہور زمانہ قادیانی لارڈ طارق احمد کو ان کے گھر (لندن) میں جا کر اعزاز پاکستان جیسی شلیڈ دے کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی اسلام اور پاکستان دونوں کے غدار ہیں لہٰذا اس سے اعزاز پاکستان کو واپس لیا جائے۔ حکمران عالمی دباؤ میں قادیانیت کو سرعام پرموٹ کررہے ہیں اگر ایساہی چلتا رہا توہولناک گشیدگی جنم لے سکتی ہے اس لیے ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر طبقہ کو اس کی حد میں رکھیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بہران پیدا ہورہا ہے جب کہ عالمی دنیا نے خامو شی طاری کر رکھی ہے ان حالات میں پاکستان کو اپنا کرداراد کرنا چاہیے۔  

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.