لاہور(پ ر) مجلس احراراسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام شہدائے ختم نبوت کانفرنس اور قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس کے مقررین نے کہا ہے کہ 1953میں جب قادیانی پاکستان کے اقتدار پر غلبہ حاصل کرنے کا اعلان کر چکے تھے تب امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے تمام مکاتب فکر کو کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کرکے پاکستان کو قادیانی اسٹیٹ بننے سے بچا لیا تھا اوردس ہزار نہتے مسلمانوں نے اپنا خون دے کر ارتداد و زندقہ کا راستہ روکا اور آخر کار سات ستمبر 1974کو پارلیمنٹ کے فلور پر لاہور ی و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیاگیا جب کہ قوانین تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے تقاضے پورے نہیں کئے جا رہے۔مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سید محمد کفیل بخاری کی صدارت میں سالانہ کانفرنس سے جامعہ اشرفیہ کے مہتمم مولاناحافظ فضل الرحیم اشرفی،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی،مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا عبدالرؤف ملک، جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا عبدالغفار روپڑی،مولاناعبدالوحید اشرفی، قاری محمد یوسف احرار،علامہ ممتاز اعوان،مولانا عمر فاروق،قاری احتشام،مولانا انیس الرحمن اور دیگر نے شرکت و خطاب کیا۔مولانا فضل الرحیم اشرفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری کا ہمارے ساتھ قلبی تعلق تھا اور ان کی دینی خدمات کا زندہ کردار ہماری تاریخ کا روشن باب ہے۔پیر جی اس وقت جنت کی بہاریں لوٹ رہیں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ 1440سال کے دورا ن قادیانیت سے بڑا فتنہ پیدا نہیں ہو ا مولانا زاہد الراشدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خوش نصیبی اور اعزاز کی بات ہے کہ1929میں سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی قیادت میں بننے والی مجلس احرار اسلام کا سرخ پرچم اور سرخ قمیض آج تیسری نسل میں منتقل ہو چکی ہے، ان کے مشن کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنا ان کے لیے صدقہ جاریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اور دینی قوتوں کو خطرناک اور زیرو پوائنٹ پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان ہمارے لیے غنیمت ہے جو تمام مکاتب فکر کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے۔سید محمد کفیل بخاری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ شہدائے تحریک ختم نبوت کی منزل اور قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری اور ہماری منزل ایک ہی ہے اور وہ ملک میں دینی نظام کا نفاذ ہے۔مولانا عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری نے اپنے والد حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک ختم نبوت کے لیے مشکلات برداشت کیں اور قربانیاں دی جس کی بنیاد صحابہ کرامؓ نے رکھی تھی۔انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر ہمیشہ تحریک ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے مولانا عبدالوحید اشرفی نے کہا کہ مجلس احراراسلام کو تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کا اعزاز بھی رہا ہے اس اعزاز کو پھر سے حاصل کرنے کے لیے مجلس احرار کے ساتھ ہمیشہ ہماری دعائیں رہیں گی۔ کانفرنس کی قرار دوں میں ارتداد کی شرعی سزا نافذ کرنے اور امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل در آمد کرانے کا مطالبہ کیا گیا کانفرنس میں مدارس کے نظام کو بدلنے کے لیے حکومت کی طرف سے جاری وقف املاک ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ مساجد اور مدارس کی آزادنہ حیثیت پر کسی صورت شب خون نہیں مارنے دیں گے اور تمام مکاتب فکر کے دینی طبقات اس ایکٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں جس کے سامنے بند باندھنا ہماری ڈیوٹی بھی ہے اور ہماری ذمہ داری بھی۔