تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

مذہبی قوتوں کے خلاف غیرضروری دباو، فرقہ وارانہ کشیدگی اور دینی حلقوں کی کردار کشی کے رجحان قابل تشویش ہیں: عبداللطیف خالد چیمہ

لاہور (پ ر) تین جماعتوں کے سیکرٹریز جنرل نے قرار دیا ہے کہ دینی مدارس کے تعلیمی سال کے آغاز میں تاخیر انتہائی نقصان دہ عمل ہے ،بالخصوص حفظ قرآن کریم کی کلاسوں کا شروع نہ ہونا زیادہ تشویش ناک ہوگا ،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی ،جمیعت علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرءوف فاروقی اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے گزشتہ روز جامع مسجد خضراء سمن آباد لاہور میں طویل ملاقات اور مشاورت کے بعد اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت کو بھی دینی ومعاشرتی تقاضے کو سامنے رکھ کر سرکاری پالیسیوں کا تعین کرنا چاہیے ،مشترکہ بیان جاری کرنے والے رہنماؤں نے کہا کہ کرونا بحران کے دوران مذہبی قوتوں کے خلاف غیر ضروری دباءو بڑھانے،مساجد کی سرگرمیوں کو محدود اور مدارس کی سرگرمیوں کو بند کرنے ،فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھانے اور دینی حلقوں کی کردار کشی کے رجحان قابل تشویش ہیں اور تمام دینی مکاتب فکر کو اس سلسلہ میں مشترکہ موقف اور موثر لایحہ عمل اختیار کرنے کی فوری ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ اس وقت دینی قیادتوں کے درمیان باہمی مفاہمت اور اشتراک عمل کا ماحول انتہائی ضروری ہے تاکہ اسلام، عالم اسلام اور پاکستان کے خلاف عالمی سازش کا صحیح طور پر ادراک کرکے اس کی ترتیب طے کر سکیں ۔ تینوں رہنماؤں کی ملاقات اور اجلاس میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا کہ دینی مدارس بند ہونے کی وجہ سے عطیات ،زکوٰۃ اور صدقات کی مدات میں وصولی متاثر ہوئی ہے اگر عشر اور چرمہائے قربانی کے مواقع پر ایسی صورتحال رہی تو ذرائع آمدنی معطل ہونے کی وجہ سے دینی مدارس کا بجٹ بے حد زیادہ متاثر ہوگا اور نا قابل تلافی نقصان کا شدید خدشہ ہے اس کے پیش نظر بھی دینی و تعلیمی سرگرمیوں کی اجازت بے حد ضروری ہو گئی ہے ۔ اجلاس میں ٹائےگرر فورس کے قیام اور مذہبی عبادت گاہوں کی نگرانی ٹائیگر فورس کے سپرد کرنے کے اعلان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اس اعلان کو مسترد بھی کیا گیا ، اجلاس میں تحفظ ختم نبوت جیسے قوانین پر موثر عمل درآمد کا مطالبہ کیاگیا اور میڈیا پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے خلاف نازیبا مواد کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ اجلاس کی ایک قرار داد میں حضرت عمر بن عبدالعزیز اور دیگر شخصیات کی قبروں کی توہین کو عالمی ایجنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے گہری سازش اور لڑانے کی پالیسی سے تعبیر کیاگیا ۔ اجلاس میں اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کو نمائندگی نہ دینے کے خلاف شہداء فاءونڈیشن کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن کو نا مناسب قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی اور مجلس احرار اسلام پاکستان کی جانب سے اس کیس میں فریق بن کر امت کی نمائندگی کرنے کے فیصلے کو سراہا گیا، اجلاس میں ایک طبقے کو 21رمضان المبارک کے غیر قانونی جلوسوں کی اجازت پر حکومتی جانب داری کا الزام عائد کیا گیا اور کہا گیا کہ اس سے مذہبی طبقات میں تنائو پیدا ہوا ہے جو قابل مذمت ہے اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری ہونی چاہیے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تذکرہ اسلاف کونسل پاکستان کے زیراہتمام21جون اتوار کو جامعہ اسلامیہ کا مونکی میں ڈاکٹر علامہ خالد محمود کی خدمات جلیلہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے صبح 9بجے ایک سیمینار ہوگا اجلاس میں ڈاکٹر علامہ خالد محمود ،مولا نا سعید احمد پالن پوری (انڈیا )،قاری سعید الرحمن تنویر ،مولانا محمد یحییٰ محسن ( ناروال ) مولانا شاہ عبدالعزیز (مانسہرہ) والد ہ محترمہ سید فرزند علی (لاہور ) کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیاگیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.