تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

الجزائر میں قادیانی، صیہونی نیٹ ورک کے کارندے گرفتار

منصور عادل
شمالی افریقہ کے اہم عرب ملک الجزائر میں گزشتہ دو سالوں کے دوران جاری فسادات ، خون ریز جھڑپوں ، بدامنی اور لسانی و فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کے پیچھے قادیانی گروہ اور اسرائیلی ایجنسی موساد کا مشترکہ نیٹ ورک پکڑا گیا۔ صیہونی قادیانی شراکت سے الجزائر میں جون 2015 ء سے لسانی اور فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے۔ قومی امن کو سبو تاژ کرنے کی مذموم سازش رواں ہفتے الجزائری سیکورٹی اداروں کے ہاتھوں ہونے والے گرفتاریوں سے بے نقاب ہو گئی ہے ، الجزائر کے خصوصی سیکورٹی ادارے الدرک الوطنی نے ملک کے شمالی صوبہ غردایہ میں ایک خطرناک گینگ کو گرفتار کرلیا ہے ، حراست میں لئے جانے والا گروپ 10افراد پر مشتمل ہے جو بدنام زمانہ اسرائیلی ایجنسی موساد کا جاسوس ہے ، اوریہودی ایجنسی کے اشاروں پر عرب دنیا کی دوسری مضبوط ترین عسکری قوت کے حامل ملک میں بدامنی اور افراتفری پھیلانے کے لئے سرگرم ہے ۔
اس کے علاوہ ملک کے دوسری علاقے سطیف میں کارروائی کرتے ہوئے الدرک الوطنی نے قادیانی گروہ کے ایک مرکز پر چھاپہ مارا ہے ، جہاں سے نصف درجن افراد کو حراست میں لے لیا ہے ، گرفتار افراد سے تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ وہ قادیانی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ ایک سال سے ان کے خلاف گرفتاریوں کی مہم شروع ہونے کے بعد وہ خفیہ رہنے کی کوشش کر رہے تھے ، گرفتار افراد سے مزید تحقیقات کی جار ہی ہیں ، اس گروہ کے اس سے قبل 70سے زائد افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں ۔
الجزائری ذرائع ابلاغ کے مطابق قادیانی گروہ غیر ملکی اداروں سے مل کر الجزائر میں بدامنی پھیلانے کے لئے کوشاں ہے۔ الجزائری جریدے کی رپورٹ کے مطابق الجزائر کے فرقہ وارانہ فسادات کا نشانہ بننے والے علاقے الغرادیہ میں سیکورٹی فورسز کے چھاپے کے دوران حراست میں لئے جانے والے جاسوسوں کے پاس وائرلیس کے لاسلکی سیٹ اور حساس کارروائیوں میں رابطہ کے لئے استعمال ہو نے والے مہنگی ترین ٹیکنالوجی برآمد ہوئی ہے ، حراست میں لئے جانے والے نیٹ ورک میں شامل افراد کا تعلق مالی، نائیجیریا ، ایتھوپیا، گنی ، لائبیریا،کینیا اور لیبیا سے ہے، موساد کے جاسوس گروپ کے مجرموں نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ موساد کے لئے جاسوسی کر رہے تھے اور وہ الجزائر میں رہ کر گزشتہ پانچ برس سے سرگرم تھے ۔
جون 2015ء میں الجزائر کے شمالی صوبہ غردایہ میں عربوں اور اباضی فرقے کے درمیان خونریز جھڑپوں کے پیچھے اسی گروپ کی سازش کارفرما تھی، یاد رہے کہ غردایہ میں 2015ء میں ہونے والے فسادات مالکی مسلک کے پیروکاروں اور اباضیہ کے تابعین کے درمیان ہو ئے تھے ، مالکیوں کی اکثریت عرب ہے جبکہ اباضی مذہب والوں کا تعلق اما زیغی قبائل سے ہے۔ جس کی وجہ سے یہ فسادات اگرچہ فرقہ وارانہ رنگ میں شروع ہوئے تھے ، لیکن بعد میں نسلی اور لسانی شکل اختیار کر گئے تھے ، اس شورش کے نتیجے میں30 افراد قتل اور 700 زخمی ہوئے تھے ، غردایہ کی عدالت نے سیکورٹی اداروں کو اِن جاسوسوں کومزید تحقیقات کے لئے زیر تفتیش رکھنے کی اجازت دے دی ہے ۔
موساد کے جاسوس گروپ نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے الجزائر میں فسادا ت کرانے کے لئے سوشل میڈیا کی ویب سائٹس ، فیس بک او ر ٹویٹر استعمال کیا ہے ، وہ جھوٹی خبریں بنا کر پوسٹ کرتے تھے۔ جس سے عوامی سطح پر بلوہ عام کرنے اور اشتعال پھیلانے کاکام لیا جاتاتھا ، موساد کے جاسوس گروپ نے رواں ماہ الجزائرکے بعض علاقوں میں تاجروں کی پرا من ہڑتال کو اپنے منفی مقاصد کے لئے استعمال کر کے خونریز فسادات کرانے کی سازش کی تھی ، حالیہ اور سابقہ فسادات کے درمیان یکسانیت تھی۔ جس کی وجہ سے سیکورٹی اداروں نے کئی پہلوؤں پر تحقیقات شروع کی تھیں ، اور نتیجتاًموساد کا یہ نیٹ ورک پکڑا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق موساد نے الجزائر اور شمالی افریقہ کے دیگر اہم عرب ممالک میں فسادات کرانے کے لئے لیبیا، ایتھوپیا، نائجیریا اور دیگر ایسے ممالک کے باشندوں کو بھرتی کیا ہے ۔جہاں معاشی مشکلات کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے۔ جبکہ الجزائر ایک ہمسایہ کی حیثیت سے ان ممالک کے باشندوں کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دیتا ہے ، الجزائری ذرائع ابلاغ کے مطابق نیٹ ورک کے گروہ کے رابطوں سے معلوم ہوا ہے کہ ان کے فرانس ، اسرائیل اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ روابط تھے اور انہیں ہدایات وہیں سے ملتی تھیں۔ خیال رہے کہ اباضی مذہب سنی اور شیعہ سے الگ ایک مختلف مذہب ہے ، اس کے پیرو کاروں کی اکثریت خلیجی ملک عمان میں ہے ، عمان میں ملک کی 70 فیصد آبادی اباضی مذہب کی تابع ہے ۔
عمان کے علاوہ لیبیا ،الجزائرا ور تیونس میں اباضی فرقے کے افراد آباد ہیں ، الجزائر کا غردایہ صوبہ ان کا ٹھکانہ ہے ، لیبیا میں زوارہ نامی ساحلی علاقہ اباضیوں کا گڑھ ہے ، لیبیا کے اباضی بھی امازیغی قبائل ہیں ، تیونس کے جنوب مشرق میں خلیج قابس میں و اقع جزیرہ جربہ اباضی فرقے کا خصوصی ٹھکانہ ہے ، چونکہ تیونس کے جربہ میں افاضیوں کے ساتھ یہودیوں کی ملی جلی آبادی ہے اور اس علاقے میں ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں یہودی اپنے ایک مذہبی تہوار کے لئے آتے ہیں ،موساد کے جاسوس بھی زائرین کے بھیس میں آکر اباضی فرقے میں شامل اپنے جاسوسوں کو ہدایات دیتے ہیں ، اور انہیں لیبیا، تیونس اور الجزائر میں اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔
(روزنامہ’’اسلام‘‘،کراچی۔17جنوری 2016)

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.