تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

ڈاکٹر عبدالسلام کی پہلی ترجیح: پاکستان نہیں ‘ احمدیت تھی

پرویز ہود بھائی

(یہ تحریر ڈاکٹرعبدالسلام کے سب سے بڑے مداح کی تحریر ہے ۔ اس میں ایک نقطہ اہم ہے کہ پروفیسر عبدالسلام صاحب کی پہلی ترجیح جماعت احمدیہ اور دوسری ترجیح پاکستان تھا۔پاکستانیوں نے بھی انہیں پھر اسی لئے جماعت احمدیہ والی پہلی ترجیح کو سامنے رکھ کر دیکھا۔ جن غیر مسلموں نے پاکستان کو اپنی پہلی ترجیح بنایا، انہیں زیادہ عزت ملی اور وہ غیر متنازع بھی نہیں ہوئے ۔مثلاً جسٹس اے آر کارنیلیس، سیسسل چودھری وغیرہ۔)
(عامرہاشم خاکوانی)
’’ڈاکٹر عبدالسلام سے فقط ملا ہی نہیں۔ میں نے اُنہیں اچھی طرح سے جانا اور یہ بات بالکل درست ہے کہ ان کی کہانی المناک ہے ۔ فزکس کے علاوہ، اُن کی پہلی وفاداری ’’تحریکِ احمدیہ‘‘ کے ساتھ تھی اور اُن کی ثانوی وفاداری پاکستان کے ساتھ تھی اور یہ تینوں وفاداریاں بہرحال اچھی نہیں رہیں۔یہ بات پہلے دن سے صاف تھی کہ وہ نہایت منفرد صلاحیتوں کے مالک انسان ہیں۔شروع شروع میں وہ بالکل لبرل آدمی تھے۔مجھے بتایا گیاہے کہ وہ شراب بھی پیتے تھے اور خوبصورت عورتوں کے شیدائی بھی تھے اور پھر جب انہیں ایک خاص سطح کا مقام مل گیا تو مغرب میں اُن کی عزت بہت زیادہ بڑھ گئی۔یہاں تک کہ ابھی اُنہیں 1974 میں نوبل پرائز بھی نہیں ملا تھا اور عالم یہ تھا کہ (کئی ممالک کے ) وزرائے اعظم ان سے ملنے کی آرزو رکھتے تھے ۔
یہ 1974 کی بات ہے جب وہ اچانک ایک ایسے شخص سے جو کہ مذہبی مزاج کانہیں تھا، ایک ایسے شخص میں تبدیل ہوگئے جو تیز رفتاری کے ساتھ مذہب میں پھنستا چلا جارہا تھا اور یوں بالآخر وہ تحریک ِ احمدیت کے ایک انتہائی دقیانوسی قسم کے سپاہی بن کر رہ گئے۔اس پر مستزاد یہ بات ہے کہ وہ سال بھی تو 1974 ہی ہے،جب بھٹو نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا۔ دیانتدارانہ رائے کا اظہار کروں تو ڈاکٹر عبدالسلام غیرجانبدار انسان نہیں تھے ،کیونکہ وہ احمدیوں کی حمایت کرتے تھے ۔ وہ چاہتے تھے کہ احمدی طاقت میں آجائیں۔‘‘ (ترجمہ : ادریس آزاد )
www.facebook.com/notes/idrees-azad/interview-
parvez-hood-bhai/1100731869965153

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.