تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

غزل

پروفیسر خالد شبیر احمد

کجلائے ہوئے شام و سحر دیکھ رہا ہوں
اُکتائے ہوئے سارے بشر دیکھ رہا ہوں
یہ کیسی کرامت ہے تیرے دستِ ہنر کی
برسات میں جلتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
ہر سمت اندھیرا ہے دل و جاں سے فلک تک
گہنائے ہوئے شمس و قمر دیکھ رہا ہوں
تھی جس کی ہر اک شاخ مجھے جاں سے پیاری
کٹتا ہوا میں وہ بھی شجر دیکھ رہا ہوں
دیں لاکھ تسلی مجھے احباب مگر میں
حالات باندازِ دگر دیکھ رہا ہوں
چڑھتے ہوئے سورج کی عنایت بھی عجب ہے
کرنوں پہ اندھیروں کا اثر دیکھ رہا ہوں
فتنہ تو ذرا دیکھیے تہذیبِ نوی کا
خونخوار یہاں قلب و نظر دیکھ رہا ہوں
کیا طرفہ تماشہ ہے کہ ہر اہل وطن کو
خالدؔ میں یہاں خاک بہ سر دیکھ رہا ہوں

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.