تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

تحریک بحالی حلف نامہ ختمِ نبوت کی کامیابی!

عبداللطیف خالد چیمہ

انتخابی اصلاحات کی آڑمیں انتخابی اُمید واروں کے لیے نامزدگی فارموں سے عقیدۂ ختم نبوت والے ’’ حلف نامے‘‘ کو اقرار نامے میں بدلنے والے ،جو پہلے پہل تو اِسے ’’ لفظی فرق‘‘ اور پھر کلیریکل غلطی‘‘ کہنے پر بضد تھے، ’’عُذر ِگناہ بدتر از گناہ‘‘کے مصداق کئی تاویلیں کرتے رہے ،جب سارے پتے ختم ہو گئے تو پھر ’’ مان ‘‘ ہی گئے۔ قوم کے تمام طبقات اور رائے عامہ نے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جس ملک گیر بیداری کا مظاہرہ کیا ،اس کے سامنے کوئی قوت ٹھہر نہ سکی اور یہ منظر 1974 ء کی تحریک کے بعد قوم نے ایک بار پھر دیکھا، حکمران اُن کے اتحادیوں اور اپوزیشن نے کئی مسائل پر تشکیک پیدا کی جو مناسب نہ تھی۔ اس مسئلہ کے مختلف حوالوں سے ذمہ دار حلقے پوری طرح آگاہ ہو چکے۔ تاہم الیکشن آرڈر میں 7B اور 7C کی شقیں تو پرویز مشرف کی روشن خیالی کی نذر2002 ء میں ہی ہوچکی تھیں،جو بل پارلیمنٹ نے 2 ؍ اکتوبر 2017 ء کو منظور کیا توا س کی ذمہ داری کیا پوری پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں پر عائد نہیں ہوتی؟ بالخصوص پارلیمنٹ کی ذیلی کمیٹیوں نے کیا اس کو دیکھے بغیر اس کی منظوری دی ؟
اک معمّا ہے سمجھنے کا، نہ سمجھانے کا
بہر حال 16 ؍ اکتوبر 2017 ء کو قومی اسمبلی میں ترمیمی ایکٹ کی متفقہ منظوری دی گئی، جس کے تحت انتخابی اصلاحات ایکٹ میں نئی ترمیم کی گئی اور ختم نبوت سے متعلق پرانی شقیں اصل شکل میں پوری طرح بحالی کردی گئیں ،جبکہ 17 ؍ نومبر کو سینٹ آف پاکستان نے بھی مذکورہ ترامیم کی منظوری دی جس پر پوری قوم نے اطمینان کا اظہار کیا۔ ہم نے سرکردہ علماء کرام اور قانونی ماہرین سے مزید مشورے کے بعد متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کی جانب سے اس کا بھر پور خیر مقدم کیا اور مزید مطالبہ کیا کہ راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی روشنی میں اس صورتحال کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کو سزا دی جائے۔ اندریں حالات تحریک لبیک یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا دھرنا بدستور جاری ہے۔ اگر انتخابی اصلاحات کی آڑ میں عقیدۂ ختم نبوت پر یہ وار نہ کیا جاتا تویہ نوبت ہی نہ آتی جو تادمِ تحریر حکومت کے لیے بنی ہوئی ہے۔ سینٹ آف پاکستان میں قائد ایوان اور مسلم لیگ (ن) کے چیئر مین جناب راجہ ظفر الحق (کمیٹی)نے 21 ؍ نومبر کو کہا ہے کہ ’’حلف نامے میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی پوری انتخابی اصلاحات کمیٹی اور تمام سیاسی جماعتوں کی 31 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا فیصلہ تھا۔ راجہ ظفر الحق کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کی شق میں تبدیلی وزیر قانون زاہد حامد نے نہیں بلکہ پوری انتخابی اصلاحات کمیٹی نے کی ،جس میں اتحادی اور اپوزیشن سبھی شامل تھے۔ (روزنامہ ’’پاکستان ‘‘ لاہور صفحہ اوّل ،22 ؍نومبر 2017 ء)
جبکہ 22 ؍ نومبر راجہ ظفر الحق نے تردید کی اور کہا کہ ختم نبوت والے حلف نامے کو اقرار نامے میں تبدیل کرنے سے متعلق کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔ (روزنامہ پاکستان لاہور، صفحہ اول 23 نومبر 2017ء) یہ خبریں بھی قبل ازیں شائع ہو ئیں کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ایک مرحلے پر استعفیٰ دینے کا کہاگیا تو انہوں نے برملا یہ کہہ کہ اسے مسترد کر دیا کہ ’’ان کے ساتھ زبر دستی کی گئی تو وہ اصل محرک کا نام بتادیں گے‘‘۔ ( ہفت روزہ ’’ ندائے ملت‘‘لاہور ،23 تا 29 نومبر 2017 ء جلد: 49 ،شمارہ: 49 ،صفحہ: 11 )۔ پرچہ پریس میں جانے کے لیے تیار ہے اور تازہ صورتحال کے حوالے سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھرنے کے شرکاء سے نرمی اور مذاکرات کا راستہ ہی اختیار کرنا چاہیے، سختی اور طاقت کے استعمال سے مکمل اجتناب برتنا چاہیے۔ نیز دھرنے کے قائدین کو بھی پاکستانی قوم کی اجتماعی دینی قیادت کے مؤقف کے قریب آ کر حکمت و دانائی اور تحکمل کے ساتھ تصادم سے بچنا چاہیے کہ قوم اور ملک و ملت پہلے ہی ایک گرداب میں پھنسی ہوئی ہے اور سیاسی انتہا پسندی یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ عدالتی نااہل کو پارٹی سربراہ بنانے کے لیے قومی اسمبلی میں اکثریت کے بل بوتے پر قانون سازی ہو چکی ہے۔ ایسے میں عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کی دیرینہ اور پرامن جدوجہد کو سبوتاژ ہونے سے بچانا بھی ہم سب کا فرض بنتا ہے، شیخ رشید احمد، کیپٹن (ر) محمد صفدر، راجہ محمد ظفر الحق، میر ظفر اﷲ خان جمالی، حافظ حمد اﷲ اور دیگر رہنماؤں نے اس سارے قضیے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ لائق تحسین ہے اور جن قوتوں اور شخصیات نے معاندانہ رویہ رکھا ان کا کردار افسوسناک بلکہ شرمناک بھی ہے۔ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے سوائے دین وملت دشمنی کے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے منصب رسالت وتحفظ ختم نبوت کے لیے بھر پور کردار ادا کرنے کی توفیق سے نوازیں ،امین یا رب العالمین !
ختم نبوت کانفرنس چناب نگر :
قادیان کی طرح چناب نگر (ربوہ) میں بھی قافلۂ احرار و ختم نبوت اکتالیس سال قبل داخل ہوا تو وہاں ’’ ویرانی ‘‘ و ’’اِرتداد‘‘ کا راج تھا آج ایک جُہد مسلسل کے نتیجے میں چاروں اطراف توحید وختم نبوت کی بہاریں بھی ساتھ ہیں اور ویرانی دم توڑ تی نظرآررہی ہے ،ان شاء اﷲ تعالیٰ چند روز بعد 12-11 ربیع الاوّل 1439 ھ مطابق 30 ؍نومبر ویکم دسمبر 2017 ء جمعرات ، جمعتہ المبارک ’’سالانہ ختم نبوت کانفرنس ‘‘قائد احرار حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی کی صدارت میں تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہو رہی ہے ،امسال ، تحریک بحالی ٔ حلف نامہ ختم نبوت نے کانفرنس کے ماحول میں مزید گرمجوشی پیدا کردی ہے احرارکارکن بھی ماء شاء اﷲ مُستعد نظر آرہے ہیں۔
کانفرنس کی انتظامی کمیٹیوں کے ارکان سے تاکیدی گزارش ہے کہ وہ10 ؍ ربیع الاوّل کی شام تک لازماََ چناب نگر پہنچ جائیں ، پہلی تربیتی نشست اِن شاء اﷲ تعالیٰ 11 ؍ ربیع الاوّل ،جمعرات کو بعد نماز ظہر شروع ہو جائے گی ، پھر شب و روز، حضرات مشائخ عظام ، علماء و دانشور اور صحافی ،طلباء رہنما شرکت و خطاب کریں گے ۔احرار کارکنوں اور مجاہدین ختم نبوت سے درخواست ہے کہ ارسال کیے گئے سرکلر اور ہدایات پر خصوصی توجہ دیں اور احرار کی قدیم روایات کے مطابق مکمل نظم وضبط اور جوش و جذبے کے ساتھ شریک ہوں۔ مقامی طور پر حضرات علماء کرام اور دینی کارکنوں کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے حضرات کو کانفرنس کی طرف متوجہ کریں۔ اس کام کے لیے سرکلر کے ساتھ ایک تحریر لف ہے ۔اس پر مقامی ذمہ داراپنے نام اور موبائل نمبر درج کرکے مقامی و علاقائی سطح پر تقسیم کیا جائے ۔جن شاخوں نے کانفرنس فنڈ کی مد میں ابھی تک متعینہ رقم نہیں بھجوائی وہ فوری طور پر اس کا اہتمام فرمائیں بصورت دیگر’’ چناب نگر فنڈز وصولی کیمپ‘‘ میں جمع کروائیں ،اﷲ تعالیٰ آپ اور ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین یارب العالمین !
سراج الدین احمد صدیقی کی رحلت:
چیچہ وطنی جماعت کے قدیم کارکن اور انجمن دارالعلوم ختم نبوت (رجسٹرڈ)جامع مسجد چیچہ وطنی کے صدر سراج الدین احمد صدیقی 16 ۔ نومبر 2017 ء جمعرات کو انتقال کر گئے ،(انا ﷲ واناالیہ راجعون !)
مرحوم عرصۂ دراز سے ذیابیطیس اور کئی دیگر عوارض میں مبتلا تھے، انتقال سے چند روز پہلے بہاول پور وکٹوریہ ہسپتال میں زیر علاج بھی رہے۔ گزشتہ کئی سال سے علالت کے باوجود ہمت و حوصلے سے وقت گزارا۔ قاضی انوار احمدمرحوم کے فرزنداور سراپا احرار رضوان الدین احمد صدیقی مرحوم کے چھوٹے بھائی تھے، رضوان الدین احمد صدیقی مرحوم اور یہ سارا خاندان قدیم سے احرار کا میزبان گھرانہ مشہور ہے۔ سراج صاحب نظریاتی و جماعتی اور خصوصاََ ختم نبوت کی کمٹمنٹ میں بے لچک شخصیت کے مالک تھے۔ چیچہ وطنی جماعت پر اپنوں اور غیروں کی طرف سے آنے والے تمام بحرانوں میں مردِ میدان کی طرح تازیست ڈٹے رہے ،ساتھیوں کی میزبانی کرکے جو خوشی محسوس کرتے اس کا عالم دیدنی ہوتا تھا۔صبح دس بجے کے لگ بھگ سراجیہ دواخانہ پرآتے ،اخبار پڑھتے گپ شپ لگاتے اور عصر تا مغرب دفتر احرار کی چائے کی مجلس کے دولہا ہوتے! کبھی نہ آتے تو مجلس ادھوری رہتی ،اپنی بیماری کی کیفیت فون پر بتاتے اور سب کا پوچھتے ،فرزندان ِامیر شریعت سے جو متأثر ہوئے تو پھر کسی اور سے متأثر ہونے کا نہ سوچا۔
نماز جنازہ 17 ؍ نومبر 2017 ء بعد نماز جمعتہ المبارک جامع مسجد چیچہ وطنی میں ہی ادا کی گئی جوان کی اپنی وصیت کے مطابق ان کے بچپن کے دوست وساتھی حافظ محمد نعیم نے پڑھائی ،ہم مرحوم کی اہلیہ ،بیٹے حافظ محمد معاویہ سراج دونوں بیٹیوں کے علاوہ مرحوم کے برادران جناب جمال الدین صدیقی، جناب شمس الدین صدیقی (کراچی)، جناب صلاح الدین صدیقی (چیچہ وطنی )،جناب نظام الدین صدیقی (کراچی)،مرحوم کے پھوپھی زاد جناب میر رضاء الدین ،مرحوم کے بھتیجے اور داماد جناب محمد عثمان صدیقی اور مرحوم کے حلقۂ احباب سے تعزیت کرتے ہوئے دعا گو ہیں کہ اﷲ تعالیٰ مرحوم کی حسنات کوقبولیت سے نوازیں اور سئیات سے درگزر فرمائیں۔
مجلس احرارا سلام پاکستان کے امیر حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی اور ابن امیر شریعت سید عطاء المومن بخاری مدظلہ العالی نے سراج الدین احمد صدیقی کے انتقال پر غم و تعزیت کا اظہار کیا ہے ،جبکہ جناب سید محمد کفیل بخاری 18 ؍ نومبر ،ہفتہ کو چیچہ وطنی میں تشریف لائے اور مرحوم کے لواحقین سے تعزیت کی سچی بات تو یہ ہے کہ اِس گھراور خاندان نے ماضی بعید سے اب تک جتنی محبت دی اور دے رہے ہیں ،اس لحاظ سے ہم خود تعزیت کے قابل ہیں ، اﷲ تعالیٰ سب کوعافیت والی زندگی اور ایمان والی موت نصیب فرمادیں ،آمین ،یار ب العالمین!

 

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.