تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

سیدنا عثمانِ غنی رضی اﷲ عنہ

محمد سلمان قریشی

شُکر اﷲ کا ہم کریں دوستو! کی محبت عطا جس نے عثمانؓ کی
اُن کی عظمت فضیلت ملے گی تمہیں آیتوں میں جو ہیں رب کے قرآن کی
جب بلایا نبیؐ نے خدا کی طرف دوڑ کر آئے جن کو تھی حق کی طلب
اولیں میں ہیں عثمانؓ صدیقؓ نے دی ہے دعوت انہیں دین و ایمان کی
عِلم و حِکمت کی دولت نبیؐ سے ملی اُس پہ زہد و غناء اور سادہ روی
امتیازی حیا ساتھ جودوسخاء خاص اُن پر عنایت تھی رحمان کی
پاس اُن کے جو تھا دے دیا سب کا سب اس وجہ سے تو اُن کا غنیؓ ہے لقب
دین آقاؐ کو جب بھی ضرورت پڑی پیارے عثمانؓ کے سازو سامان کی
دہرے دامادِ ختم الرسلؐ ہیں وہی اور اُن کا ہے دو نُور والا لقب
وہ ہیں شوہر رقیہؓ و کلثومؓ کے بیٹیاں جو ہیں نبیوں کے سلطان کی
جو براہیمؑ کے بعد پہلے پہل اپنی زوجہ رقیہؓ کے ہمراہ خود
کرکے راہِ خدا میں وہ دو ہجرتیں کی ہے تعمیل آقاؐ کے فرمان کی
ناز کیونکر نہ ہو اُن پہ اسلام کو کافروں کی جو رکھ دیں الٹ کر صفیں
رہبری ہیں رسولِؐ خدا کی لڑے کفر سے جب ہوئی جنگ گھمسان کی
آپؓ ہی کے سبب سارے احباب کو اپنے رب سے رضا کی سند مل گئی
آپؐ نے اپنے پیارے غنیؓ کے لیے لی صحابہؓ سے بیعت جو رضوان کی
پہلے صدیقِؓ اکبر خلیفہ ہوئے بعد فاروقِؓ اعظم کے عثمانؓ بنے
پہلے آئے ہیں بیعت کو حضرت علیؓ جب خلافت ہوئی ابنِ عفانؓ کی
کارنامہ ادا آپؓ نے یہ کیا قِرأتِ آقاؐ پر سب کو جمع کیا
جمعِ قُرآن پر ساری اُمت تیری تا قیامت ہے ممنون احسان کی
خِرقَہ اسلام کا اوڑھ کر ہے کیا جس نے فتنہ بپا وہ تھا ابنِ سباء
نوچتا تھا خلافت کی دستار کو سازششیں جس نے کیں خوب بہتان کی
اُن کو آقاؐ نے جب خود ہی فرما دیا پہنے رکھنا خلافت کی تم یہ قباء
حکم پر اپنے آقاؐ کے چلتے ہوئے جاں مدینے کی حرمت پہ قربان کی
شہرِ طیبہ کی حرمت نہ پامال کی خوں خرابہ وہاں پر گوار نہ تھا
وہ تھے محوِ تلاوت جب آئی قضا شاہد اس کی ہیں آیات قرآن کی
باغیوں نے خلافت کے مرکز پہ جب تیر و نیزہ و خنجر سے حملہ کیا
اُن سے لڑنے حسنؓ اور حسینؓ آئے ہیں ذمہ داری نبھائی نگہبان کی
اُن سے بیعت علیؓ نے بھی کی دوستو! اور حسنینؓ بھی اُن پہ قربان تھے
جاں دینا صحابہؓ پہ وہ سیکھ لے ذمہ داری ہے یہ ہر مسلمان کی
ہے یہ فرمانِ آقاؐ سنو مومنو! جو بھی ہے نکتہ چیں میرے اصحابؓ کا
تم نہ کھاؤ پیؤ اُس سے کچھ بھی کبھی حیثیت دینا اُس کو نہ مہمان کی
سب کو ملتا نہیں یہ شَرَف دوستو! میرے آقاؐ کی مجھ پر نظر خاص ہے
اُن کی توصیف میں شعر کہنے لگا کم نہیں ہے سعادت یہ سلمان کی

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.