سید محمد کفیل بخاری
۵؍رمضان المبارک ۱۴۳۷ھ /۱۱؍جون ۲۰۱۶ء کو آج ٹی وی چینل کی شام کی نشریات ’’رمضان ہمارا ایمان‘‘ میں میزبان اداکار حمزہ علی عباسی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ: ’’ریاست کو یہ حق نہیں کہ وہ کسی کو غیر مسلم ڈکلیئر کرے انھوں نے قادیانیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھی حقوق ہیں ان کو قتل کرنے کا کسی کو حق نہیں وغیرہ وغیرہ۔
قارئین! یہ گفتگو رمضان المبارک کے حوالے سے ہونے والے پروگرام کی ہے۔ جو ایک طے شدہ منصوبے کے تحت کی گئی۔قادیانیوں کا یہ پرانا حربہ ہے اور وقتاً فوقتاً وہ کرائے کے ٹٹوؤں سے یہ کام لیتے رہتے ہیں او رہمیشہ منہ کی کھاتے ہیں۔ الحمدﷲ اس مرتبہ بھی وہ منہ کے بل گرے او رکرچی کرچی ہو کر رہ گئے۔
سیکولر فاشسٹ ریاست کے مذہب کے ساتھ تعلق کے سوال کو صرف پاکستان کے حوالے سے ہی اٹھاتے ہیں اسرائیل او رایران کے حوالے سے ان کی زبانیں ہمیشہ گنگ رہتی ہیں۔ حالانکہ یہ دونوں ریاستیں مذہب کی بنیاد پر ہی وجود میں آئیں اور اپنی مذہبی شناخت پر پورے تعصب کے ساتھ کھڑی ہیں۔لا دین انتہا پسندوں کی خدمت میں عرض ہے کہ:
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے آخری نبی و رسول کی حیثیت سے اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب کو کافر و مرتد قرار دیا اور اسلامی ریاست نے حکمِ نبوی کی بنیاد پر ان ملعونوں کے خلاف جہاد کیا، خلیفۂ بلافصل رسول امیر المؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی امارت و قیادت میں اسلامی ریاست نے انھیں کفار و مرتدین اور ریاست کا باغی قرار دے کر ختم کیا۔
پاکستان، اسلامی ریاست ہے نہ کہ سیکولر، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سرکاری مذھب اسلام ہے، پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، جو لوگ اﷲ، رسول، قرآن، حدیث اور سنت پر ایمان نہیں رکھتے انھیں کیا کہیں گے، یقینا وہ مسلمان نہیں کافر ہیں، قادیانی، حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے اور مرزا قادیانی کی ہفوات کے مطابق اپنے سوا پوری اُمّت مسلمہ کو نہ صرف کافر کہتے ہیں بلکہ کنجریوں کی اولاد کہتے ہیں، قادیانی، مسلمانوں کو کافرقرار دے کر خود مسلمانوں سے الگ ہوئے ہیں۔
اسلامی ریاست غیر مسلموں کو کافر ہی کہتی ہے، مدینہ منوّرہ میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے پہلی اسلامی ریاست قائم کی تو اسلامی ریاست نے مدینہ، خیبر اور جزائر عرب کے یہودیوں اور مشرکوں کو غیر مسلم قرار دے کر ان کے مذہبی اور شہری حقوق متعین کر کے انھیں ریاست کا ذمی قرار دیا تھا، اگر ریاست کسی کو کافر نہیں کہہ سکتی تو پاکستان کے آئین میں غیرمسلم اقلیتوں کے حقوق کیوں طے کیے گئے ہیں، اور پاکستان کے خارش زدہ لبرل فاشسٹ اور سیکولر انتہا پسند غیر مسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا واویلا کیوں کرتے ہیں، علماء کا فرض ہے کہ کسی کے عقائد کی بنیاد پر قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی مذہبی حیثیت متعین کریں۔ مرزا غلام قادیانی اور اس کی ’’ذریت البغایا‘‘ کو دعویٰ نبوت اور انکار عقیدۂ ختمِ نبوّت کی بنیاد پر علماء حق نے پہلے دن ہی غیر مسلم قرار دے دیا تھا، ریاست انھیں کافر نہ بھی کہتی تو بھی وہ کافر ہی تھے اور ہیں۔
عوام کی اکثریت نے علماء کی قیادت میں ریاست سے مطالبہ کیا اور ۱۹۷۴ء میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے ۲۲ دن کی طویل بحث اور قادیانی عقائد کا تفصیلی جائزہ لے کر متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا، قادیانیوں کی آئینی، شہری اور مذہبی حیثیت متعین کی اور پاکستان کی ایک غیر مسلم اقلیت کے طور پر ان کے حقوق متعین کیے۔ حمزہ عباسی کے منہ میں امریکی اور قادیانی زبان ہے، آخر وہ قادیانیوں کو مسلمان قراردینے پر کیوں مصر ہیں جبکہ قادیانی، مسلمانوں کو کافر کہتے اور انھیں گالیاں دیتے ہیں۔ قادیانیوں کو قتل کرنے کی بات تو کسی نے نہیں کی، علماء تو انھیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور پر امن آئینی ذرائع سے تبلیغ کر رہے ہیں۔
طے شدہ متفقہ مسائل کو چھیڑا گیا تو ملک میں بد امنی ہو گئی، یہ امریکی، برطانوی اور یورپی ایجنڈا ہے، طرفہ تماشا یہ ہے کہ وہ خود تو مسلمان نہیں ہوتے لیکن قادیانیوں کو مسلمان قرار دلوانے کے لیے پاکستان پر دباؤڈال رہے ہیں، آخر قادیانی ان کے کیا لگتے ہیں اور عالمِ کفر قادیانیوں سے کیوں محبت کرتا ہے؟
حمزہ عباسی اور ان کا سیکولر طائفہ، علامہ اقبالؒ کے بارے میں کیا کہتا ہے جنھوں نے کہا:
’’قادیانی اسلام اور وطن دونوں کے غدار ہیں، قادیانیت یہودیت کا چربہ ہے‘‘
قادیانی اسلام قبول کر کے خاتم النبیین محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی غلامی میں آ جائیں، اس کے علاوہ مسلمان ہونے کا اور کوئی راستہ نہیں، ورنہ ریاست انھیں غیر مسلموں میں ہی شمارکرے گی اور ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کے جو حقوق ہیں وہ قادیانیوں کو بھی ریاست دے گی۔ قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم تسلیم کر لیں تو وہ ایک غیر مسلم اقلیت کی حیثیت سے اپنے حقوق بھی حاصل کر لیں، المیہ تو یہی ہے کہ وہ غیر مسلم ہونے کے باوجود حقوق مسلمانوں کے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے جیل میں کرنل محمد رفیع سے کہا تھا کہ:
’’قادیانی پاکستان میں وہ حیثیت حاصل کرنا چاہتے ہیں جو امریکہ میں یہودیوں کو حاصل ہے‘‘
دنیا کا کوئی یہودی، عیسائی، ہندو اور سکھ اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتا، ہر کوئی اپنی اپنی مذہبی شناخت کے ساتھ کھڑا ہے، قادیانی واحد غیر مسلم ہیں جو اپنی نہیں بلکہ مسلمانوں کی شناخت کے ساتھ رہنا چاہتا ہیں، یہ اُمّتِ مسلمہ کے حقوق پر کھلی ڈاکہ زنی ہے جسے کوئی بھی مسلمان قبول نہیں کر سکتا۔
دنیا کی کوئی طاقت قادیانیوں کے بارے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے طے شدہ متفقہ آئینی فیصلے کو تبدیل نہیں کرا سکتی، حمزہ عباسی اور اس قماش کے لبرل گندے کیڑے سوائے غلاظت پھیلانے کے اور کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ دوسرے محلے سے بھونکنے والے کتوں کی بھونک سن کر عف عف کرنے والے شوقیہ بھونکے قادیانیوں کو کیا فائدہ دے سکتے ہیں؟ قادیانی گروہ ان کمزور اور کھوکھلی بیساکھیوں کے سہارے زندہ نہیں رہ سکتا۔
اسلام ہی زندہ دین ہے جو قیامت تک آنے والے ہر زمانے میں پوری قوت کے ساتھ کھڑا ہونے اور زندہ رہنے کی صلاحیت اور طاقت رکھتا ہے، تکمیلِ دین کے بعد اب ہر زمانہ حضور خاتم النبیین سیدنا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا ہے اور آپ ہی کی اتباع و اطاعت میں ہدایت، امن اور سلامتی ہے، دنیا کا ہر مذہب غیر محفوظ اور محرف ہے، صرف اسلام ہی محفوظ اور غیر محرف و غیر متبدل ہے، اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے اور قرآن محفوظ ہے۔
مجلس احرارِ اسلام کے سیکرٹری جنرل جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے چیئرمین پیمرا کے نام ایک خط ارسال کیا جس پر کارروائی کرتے ہوئے پیمرا نے آج ٹی وی کے مذکورہ اداکار اینکر کے پروگرام کو بند کرنے کا حکم جاری کیا۔
ختمِ نبوّت کا تاج اور تخت ہمیشہ بلند رہے گا
ختمِ نبوّت کا علم ہمیشہ لہراتا رہے گا
قیامت کے دن بھی ’’لِواء الحمد‘‘ پرچم ختمِ نبوّت ہی لہرائے گا
محبانِ ختمِ نبوّت کو مبارک ہو، اﷲ تعالیٰ نے آپ کی خدمت قبول فرما لی
تحفظ ختمِ نبوّت کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعتوں، مجلس احرارِ اسلام، عالمی مجلس تحفظ ختمِ نبوّت، جمعیت علماء اسلام، شُبّانِ ختمِ نبوّت، انٹرنیشنل ختمِ نبوّت موومنٹ اور تمام براردر تنظیموں کو مبارک ہو۔
پیمرا انتظامیہ کا شکریہ، جس نے ایک حساس مسئلے کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیا، آج چینل کا متنازعہ پروگرام بند کر کے مسلمانوں کے دینی جذبات کی قدر اور ترجمانی کی اور صحیح فیصلہ کیا، تحفظ ختمِ نبوّت کی جدوجہد پوری ایمانی قوت کے ساتھ جاری رہے گی۔ ان شاء اﷲ
ء ء ء