محمد سلمان قریشی
صدق و صفا میں عکسِ نبوت رشدوہدیٰ میں جو تھے کامل
علم کے وہ ہیں بحرِ تموّج حسنِ عمل میں جلوۂ کامل
ذات میں انؓ کی، بات میں انؓ کی، میرے نبیؐ کی ادائیں شامل
جھلکے اُنؓ میں عکسِ نبوتؐ ، انؓ کا چلن طاعت کے قابل
کمر خمیدہ، رنگ سپیدہ، سُتواں چہرہ اور تھیں اُن کی روشن آنکھیں
زہد و تواضع کے وہ پیکر، ذات تھی اُن کی خلقِ مجسم اور اعلیٰ کردار کے حامل
زہدوورع میں، فقروغنا میں، لطف و سخا میں اور حیا میں
اُن کے مشامِ جاں میں شامل میرے نبیؐ کا اُسوۂ کامل
علم کے جھرنے جب وہ بہائیں، نخلِ معانی دل پہ اُگائیں
ان کی فصاحت گلشن گلشن، ان کی بلاغت محفل محفل
ماہِ نبوت کا وہ ستارہ اور ہدایت کا ہیں مینارہ
پیروی انؓ کی بخشے ہدایت ایسے ہیں وہ رہبرِ کامل
تذکرے اُنؓ کے سات گگن میں اور نبیؐ کے غنچہ دہن میں
اُنؓ کی روِش پر چل کر پائیں سارے مسلماں جادۂ منزل
جان بھی اُن کی، مال بھی اُن کا، آقاؐ پہ ہر آن نچھاور
پہلو میں اُن کے قلبِ تپاں ہے، قلبِ تپاں میں جذب ہے شامل
جن کی طہارت کے بارے میں، قرآں کی آیات ہیں لوگو
صدیقؓ کی دُختر عائشہؓ ہیں وہ آقاؐ کی ازواج میں شامل
میرے نبیؐ کے ساتھ میں جس نے، پیش کی جنگوں میں اپنی شجاعت
اس کے خوف سے تھر تھر کانپے، سطوتِ کافر لشکرِ باطل
بعد نبیؐ کے اُن کی خلافت پر ہے پھر اجماعِ اُمت
ساتھ صحابہؓ کے بیعت کو عمرؓ، غنیؓ کے علیؓ ہیں شامل
جس نے خلافت کے خطبے میں، کہا یہ منعم اور گدا سے
میری نظر میں سب ہیں برابر، وہ تھے خلیفۂ راشد و عادل
جھوٹے مدعیانِ نبی کو، ہر اِک مُفسد اور شقی کو
تیغِ بُراں سے اُس نے مٹایا آیا اُنؓ کے جو بھی مقابل
جب اے سلماںؔ مدح سرا ہو محفل میں صدیقؓ کی شاں میں
تجھ پر ایسا کیف ہو طاری جیسے خدا ہو کرم پہ مائل