ابو طلحہ عثمان
اَے اطمینان والی جان! اے نفس مطمئنہ! تجھے ہم پکار ہے ہیں ہم خالق کرد گار، ہم مالک الملک، ہم مالک کائنات، ہم خالق زمین و آسمان، ہم جنتوں اور دوزخ کے پیدا کرنے والے، ہم کُن فَیَکُوْن اور یوم الدین کے مالک، ایک دن اعلان ہوگا ’’آج کس کا ملک ہے؟ آج ک کی بادشاہی ہے؟ آج چھوٹے بڑے اختیارات کس کے ہیں؟ آج ہمارے سوا دوسرا کون ہے؟ کوئی ہے تو بول کر دکھائے، اپنا وجود ظاہر کرے ۔ کوئی ہے تو ہماری پکار کا جواب دے! ہماری پکار کو سننے والا کوئی ہے تو کسی بھی طور پر اپنا ہونا ظاہر کرے۔ ہے کوئی؟ طویل کاموشی! کوئی بھی نہیں! کچھ بھی نہیں! چلو ہم خود ہی اپنے سوال کا جواب دیے دیتے ہیں۔ لِلّہِ الْوَاحِدِالقَہَّار آج بادشاہی صرف اﷲ واحد قہار کی ہے، آج اختیار اسی اکیلے قاہرو غالب کا ہے۔ اور دوسرا تو کوئی ہے ہی نہیں۔ غالب پکار اور طویل انتظار کے بعد خود اﷲ واحد ہی کی آواز گونج رہی ہے۔ کوئی بڑا کوئی چھوٹا، کوئی صاحب قوت و حشمت موجود نہیں۔ اور ہاں ایک مختصر سا آزمائشی وقت ہر محنتی ہر امیدوار کو کمرۂ امتحان میں دیا جانا عدل ہے۔ عدل کامل کا بھی یہی تقاضا تھا۔ ایک مختصر زندگی جسے اصحابِ کہف تین سو نو سال بعد چند گھڑیاں سمجھ رہے ہیں، جسے ایک سو سال بعد عُزیر علیہ السلام ایک دن یا دن کا کچھ حصہ فرمارہے ہیں، جسے قبروں سے اٹھنے والے مرقدنا ھذا کہہ رہے ہیں جسے یوم نشور سب اٹھنے والے ’’یوماً‘‘اَوْبَعْضَ یَوْم کہیں گے۔ منکرین آخرت، بد نصیب اب سب کچھ دیکھ چکے۔ وہ آج کہہ رہے ہیں رَبَّنَا اَبْصَرنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْلْ صَالِحًا اِنَّا مُوقِنُونَمگر اب وَلَاتَ حِیْنَ مَنَاص۔ اس دن تو نبیوں کی زبانی ایمان بالغیب کی دولت حاصل کرنے والوں ہی کو آرام چین سکون ملے گا۔آواز آرہی ہوگی یٰاَ یَّتُہاالنَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّہ اے اطمینان والی جان! ایمان بالغیب کے بعد تمھیں دنیا میں بھی اطمینان کی دولت ملی تھی آج بھی اطمیان صرف تمہارا ہے، دیکھو یہ سامنے میرے محبوب بندے کھڑے ہیں تم بھی ان میں شامل ہوجاؤ تم انھی میں سے ہو، انھی کے ساتھ میری جنت میں داخل ہو جاؤ۔
آج تمھیں کوئی پریشانی کوئی بے سکونی نہ ہوگی۔ تم نے دنیوی زندگی میں محنت کی تھی، تم نے وہاں اﷲ کے نام پر جان دی تھی، تم نبی کی حرمت پر کٹ مرے تھے۔ تم نے میرے نبی کی عزت پر حرف نہیں آنے دیا۔ تم نے صدیق و فاروق کی دکھائی ہوئی راہ اختیار کی، تم نے مسیلمہ کذاب سے جہاد کرنے اور جانیں وارنے والوں کی راہ اختیار کی، تم نے جھوٹے نبی اور اس کے پیروکاروں کا راستہ روکا۔ تم اس راہ پر چلے جس پر عشق و محبت والے ہی چلا کرتے ہیں۔ آج اختیار صرف ہمارا ہے ملک صرف ہمارا ہے۔ ہم نے تم جیسے نبی اور اصحاب نبی کے پروانوں کے لیے جنتیں مختصReserve کردی ہیں۔ جاؤ میری جنت تمھیں مرحبا کہہ رہی ہے۔ مرحبا مرحبا!