سید محمد کفیل بخاری
’’راگ‘‘ بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ۲۴؍ مارچ کو عمر کوٹ سندھ میں ہندوؤں کے تہوار ’’ہولی‘‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
’’بھارت میں مسلمان صدر بن سکتا ہے تو پاکستان میں ہندو کیوں نہیں، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ’’ہولی‘‘ پر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے، وفاقی حکومت بھی اقلیتوں کے تہواروں پر عام تعطیل کا اعلان کرے۔‘‘(روزنامہ جنگ، ۲۵؍ مارچ ۲۰۱۶ء)
’’بلاول‘‘ رات کے ایک گانے کی راگنی کو کہتے ہیں۔ موصوف کا یہ بیان بھی رات کی راگنی کے زمرے میں ہی شمار ہوتا ہے۔ بلاول، یہ راگ الاپتے ہوئے بھول گئے کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے شہری ہیں اور اُن کے نانا ذوالفقار علی بھٹو نے ۱۹۷۳ء میں پاکستان کو ایک متفقہ آئین دیا۔ جسے اس وقت کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ آئین میں طے ہے کہ:
’’ریاست کا سرکاری مذہب اسلام ہے، اقتدار ِ اعلیٰ کا مالک اﷲ تعالیٰ ہے، قرآن و سنت سپریم لا ہے، ملک کا صدر اور وزیر اعظم مسلمان ہو گا،پاکستان میں خلافِ اسلام کوئی قانون نہیں بن سکتا، ’’اسلامی نظریاتی کونسل‘‘ ایک آئینی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر اسلامی قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لیے تجاویز دے اور پارلیمنٹ اُن تجاویز کی روشنی میں ملک کے آئین کو اسلام کے سانچے میں ڈھالے۔‘‘
بھٹو مرحوم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ و متفقہ فیصلے کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور آئین میں تاریخ ساز ترمیم کی۔ اولاد نیک، سعادت مند اور قابل ہو تو اپنے بڑوں کے کارناموں کی حفاظت کرتی ہے، اُن کی عزت کا ذریعہ بنتی ہے اور اُن کارناموں کو اپنی شناخت بناتی ہے لیکن اگر نافرمان،نالائق اور جاہل ہو تو بڑوں کے زریں کارناموں پر پانی پھیر دیتی ہے اور اُن کی رسوائی کا سبب بنتی ہے۔ شاید بلاول دوسری راہ پر چل نکلے ہیں یا چلائے جا رہے ہیں۔ اُنھیں یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت ایک سیکولر ریاست ہے اور پاکستان اسلامی ریاست ہے، جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے مذہبی و سماجی حقوق کا تحفظ تو ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن اُن کے مذہبی عقائد و رسومات کو مسلم اکثریت پر مسلط کرنا آئین اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ سیکولر ہندوستان میں کسی مسلمان کا صدر بننا وہاں کے آئین کے مطابق ہے۔ ہم اپنے آئین کے پابند اور پاسدار ہیں ہندوستان کے نہیں۔ کیاپیپلز پارٹی کے آئین میں کسی غیر مسلم کو پارٹی چیئر مین بنانے کی گنجائش ہے؟ پیپلز پارٹی کے بعض رہنماؤں نے اسے بلاول کے ذاتی خیالات سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پارٹی کی پالیسی نہیں۔
بلاول اپنی بولی نہیں بلکہ عالمی استعمار کا راگ الاپ رہے ہیں۔ یہی راگ وزیر اعظم نواز شریف گار ہے ہیں۔ یہ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو مٹانے، نظریاتی بنیادوں کو ڈھانے اورملک کی اسلامی شناخت ختم کرنے کی استعماری سازش ہے۔ یہ بانی پاکستان محمد علی جناح اور مصوّر پاکستان علامہ اقبال کے ویژن کے خلاف ہے،پاکستان کے محب وطن عوام ملک کے اسلامی تشخص کو بہرصورت بچائیں گے اور اس کی حفاظت کریں گے۔ ایک پاکستان جناب محمد علی جناح نے بنایا تھا، پھر بلاول کے نانا نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کر کے دوسرا پاکستان بنایا، پرویز مشرف نے اس میں بھنگ ڈالی اور تیسرا پاکستان بنایا۔ عمران خان چوتھا پاکستان بنانے پر تُلے بیٹھے ہیں، نواز شریف پانچواں لبرل اور ترقی پسند پاکستان بنانے کے لیے پرعزم ہیں اور اب بلاول بھٹو اپنی بالی عمریا میں چھٹا پاکستان بنانے نکلے ہیں۔ حکمران اور سیاست دان، ملک اور عوام کے حال پر رحم کریں اور جناح و اقبال کے پاکستان کو ہی باقی رکھیں، اسے مضبوط و مستحکم کریں اور وطن عزیز کو مزید تجربات کی بھٹی میں نہ ڈالیں۔ ملک اور عوام ہرگز اس کے متحمل نہیں۔