مفتی قاضی ذیشان آفتاب
چار دن لاہور میں!
چیچہ وطنی میں زیر تعمیر جدید مرکز احرار ’’مسجد ختم نبوت، رحمن سٹی ‘‘میں تعیناتی کی وجہ سے مجھے مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل جناب عبد اللطیف خالد چیمہ کے پاس بیٹھنے اُٹھنے اور دفتر میں لکھنے پڑھنے کا موقع مسلسل ملتا رہتا ہے لیکن ان کے ساتھ سفر کی سعادت کم کم ملتی ہے۔ ۵؍ دسمبر ہفتہ کو مجھے ان کے ساتھ سفر کی رفاقت حاصل ہوئی، صبح ۷ بجے کے بعد میں ان کی معیت میں چیچہ وطنی سے لاہورکے لیے عازم سفرہوا اور ۱۱بجے سے پہلے ہم دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن پہنچ گئے ، جہاں چنا ب نگر میں۱۲؍ ربیع الاوّل (۲۴؍ دسمبر)کو منعقد ہونے والی سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس کے انتظامات بارے کا نفرنس کی مجلس منتظمہ کا اجلاس رکھا گیا تھا ، ۳۰:۱۱ بجے جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے اجلاس کی کارروائی شروع کی، جناب سید محمد کفیل بخاری کی صدارت میں شروع ہونے والے اجلاس کی چند لفظی غرض و غایت بیان کرنے کے بعد انھوں نے کراچی سے تشریف لانے والے جناب مفتی عطا ء الرحمن قریشی سے تلاوت قرآن پاک کی درخواست کی۔ مولانا محمد مغیرہ اورمولانا تنویر الحسن نے سابقہ کارروائی کے نکات پیش کئے ،توثیق کے بعد کانفرنس کے انتظامات کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی اِس قسم کے اجلاس میں شریک ہونے کا مجھے پہلی بار موقع مل رھاتھا اور میں بہت خوش تھا کہ جماعت کے رہنما کانفرنس کے حوالے سے ایک ایک جز پر کھل کر بات چیت اور مشاورت کررہے تھے ،دوران اجلاس جیو ٹی وی کے نمائندے آئے اور انہو ں نے اجلاس کی کوریج کی اور حاجی صاحب نے انہیں بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ یہ ملک کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا تھا ،مدینہ منورہ کے بعد یہ دوسری اسلامی ریاست ہے جو نظریاتی طور پر معرض وجود میں آئی، اسلام میں سود حرام ہے اور ہمارے صدر صاحب نے سود کے جواز کی بات کرکے اس ملک کے اسلامی تشخص کو مجروح کیا ہے ،مجلس احرارا سلام کی منزل حکومت الہیہ کا قیام ہے۔ علامہ اقبال کے بقول: ’’قادیانی اسلام اور وطن دونوں کے غدار ہیں‘‘ اسلام اور مسلمان ، امن کے داعی ہیں اور مجلس احرارِ اسلام دہشت گردی کی ہمیشہ کی طرح شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ ہم آئین کی بالادستی کے لیے پرامن جدوجہد ہرحال میں جاری رکھیں گے ۔اجلاس میں میاں محمد اویس، قاری محمد یوسف احرار، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، حافظ محمد عابد مسعود، ملک محمد یوسف، ڈاکٹر ضیاء الحق، مولانا فیصل متین، مولانا محمد اکمل، حافظ ضیاء اللہ ھاشمی، قاری محمد قاسم بلوچ، مہر محمد اظہر وینس، قاری محمد آصف، ثاقب چودھری اور دیگر نے شرکت کی،قاری شہزاد رسول (مدرس مدرسہ معمورہ لاہور)،قاری محمد قاسم ،حافظ محمد عباس اور مدرسہ کے طلباء اور ارکان دفتر کے حسُن انتظام نے بہت متأثر کیا ،ظہر کی نماز کے بعد رہنمایانِ احرار اور کارکنان احرار غیر رسمی مشاورت اور دفتر ی امور میں مصروف رہے۔ نماز عصر کے کچھ دیر بعد مفکر اسلام حضرت مولانا زاہدالراشدی تشریف لائے، بلال فاروقی ان کے ہمراہ تھے ،انہوں نے تحریک انسداد سود اور مشرق وسطیٰ سمیت عالمی صور تحال کے حوالے سے جناب عبداللطیف خالد چیمہ اور سید محمد کفیل بخاری سے تبادلہ خیال کیا۔ وہ حسب معمول ایک اہم خبر کی کٹنگ بھی ساتھ لائے جو داعش کے متعلق امریکی کانگریس کے دوسر کردہ ارکان کی تجاویز پر مشتمل تھی۔
یہ کٹنگ دیکھ کر میں گہری سوچو ں میں ڈوب گیا کہ دشمن کیا کررہا ہے اور ہم کہاں کھڑے ہیں ؟ دراصل یہی سوال مولانا زاہد الراشدی کا بھی تھا کہ ہم کم از کم درجے میں صورتحال کا حقیقی ادراک تو کریں! عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ اور مشن کی ہم آہنگی کے ساتھ ساتھ ہمسائیگی کا شرف بھی حاصل ہے کہ اُن کا دفتر، احرار کے دفتر کے پڑوس میں ہے۔ مغرب کی نماز کے بعد عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے روحِ رواں شاہینِ ختم نبوت حضرت مولانا اللہ وسایا مدظلہ العالی بھی تشریف لائے اور سید محمد کفیل بخاری اور دیگر حضرات سے مختصر ملاقات کے بعد تشریف لے گئے ، میاں اخوان نفیس اور دیگر حضرات ان کے ہمراہ تھے، ان کی تشریف آوری کو نعمت غیر مترقبہ جانا ،اللہ ان کو سلامت رکھیں (آمین)۔۶؍دسمبر اتوار کو دوپہر کے وقت ایک ساتھی کی رہائش گاہ پر ۱۰ تا۱۲ سابق قادیانیوں سے ملاقات اور مشاورت خصوصاً دعوتی اسلوب پرتفصیل کے ساتھ بات چیت ہوئی۔ اِس طویل مجلس کے نقوش تادیرباقی رہیں گے یہ سب کچھ عقیدۂ ختم بنوت کے تحفظ کی بر کات ہیں ،اللہ تعالیٰ تحریکی زندگی میں ہمیں حقیقی دعوتی اسلوب کو سمجھنے اور اپنانے کی توفیق سے نوازیں (آمین)،اِس مبارک مجلس میں سابق قادیانیوں کے علاوہ حضرت مولانا نذر الرحمن (رائے ونڈ)، پروفیسر خواجہ ابو الکلام صدیقی (ملتان)، سید محمد کفیل بخاری ،جناب عبداللطیف خالد چیمہ ،مولانا محمد مغیرہ ، میاں محمد اویس ،راؤ عبدالرؤف ، راؤ شاہدرشید، قاری محمد آصف اور کئی دیگر بزرگ حضرات شریک تھے ۔ہم اس مجلس سے فارغ ہو کر واپس دفتر پہنچے تو حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی چناب نگر سے پہنچ چکے تھے اور بعد نماز مغرب ماھانہ درس قرآن کریم اور مجلس ذکر کی نشست ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے ،حضرت قائد احرار نے فرمایا کہ :امریکہ اور مغرب خود ہی ایسی تنظیموں کو کھڑا کرتے ہیں ،جس سے یہ تأثر ہو کہ یہ شدت پسند مسلم تنظیمیں ہیں ،جبکہ اسلام اور مسلمانوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ،یہ تعلق جوڑنا بھی یہودی میڈیاکا طریقۂ واردات ہے۔ انہوں نے کہاکہ داعش کے خیالات اور طریقۂ کار اسلام سے مطابقت نہیں رکھتے، داعش کی سرگرمیوں کو مسلمانوں سے جوڑنا کسی طور درست نہیں ،ہم پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔پیرانہ سالی اور علالت کے باوجود حضرت پیرجی مدظلہٗ عشاء کی نماز کے بعد کافی دیر احباب سے محو گفتگو رہے۔ 7؍ دسمبر کی صبح حضرت پیرجی چناب نگر روانہ ہو گئے، جبکہ جناب عبد اللطیف خالد چیمہ اور میاں محمد اویس روزنامہ ’’جہان پاکستان‘‘ لاہور کے دفتر تشریف لے گئے، مہر اظہر حسین وینس کی چناب نگر میں بطور نامہ نگار تقرری کا لیٹر حاصل کرنے کے علاوہ وہاں کئی دیگر سنیئر صحافیوں سے ملاقات کی، رات کو قاری محمد قاسم کی معیت میں روزنامہ ’’اوصاف‘‘ لاہور اور روزنامہ ’’خبریں‘‘ لاہور کے دفاتر میں مختلف صحافیوں سے ملاقات کے بعد سنیئر احرار رہنما جناب ملک محمد یوسف کی رھائش گاہ پر عشائیہ میں شرکت کی۔ 8؍دسمبر منگل کو صبح جامعہ اشرفیہ لاہور کے مفتی محمد سفیان قصوری جناب چیمہ صاحب سے ملاقات کے لیے دفتر احرار تشریف لائے اور تجارتی مسائل پر فقہ کی روشنی میں بڑی ہی مفید گفتگو ہوئی، دوپہر کے وقت تحریک نفاذ اسلام پنجاب کے امیر اور حضرت مولانا مفتی حمید اللہ جان مدظلہ العالی کے معتمد خاص مولانا محمد زاہد اقبال دفتر احرار تشریف لائے اور جناب چیمہ صاحب سے طویل ملاقات کی، اس دوران چناب نگر کانفرنس کے لیے طبع شدہ سٹیکر وغیرہ ملک بھر میں ڈاک سے ارسال کیے گئے، نماز ظہر کے بعد دفتری امور انجام دیے اور عصر کے بعد ہم عازم چیچہ وطنی ہوئے۔