عبداللطیف خالد چیمہ
چودھری شیر افضل خان بابر گجر ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 21 ۔فروری 2018 ء کو رٹ دائر کی ،جس میں چیئرمین سینٹ کے حلف نامے میں ختم نبوت پر یقین کے بارے میں الفاظ کی شمولیت پر زور دیا گیا ہے ۔رٹ کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں کہ
آئین میں مسلمان ہونے کی تعریف کی گئی ہے ،جس کے مطابق مسلمان ہونے کے لیے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو آخری نبی ماننا اور اُن پر نبوت کے ختم ہونے پر یقین ہونا ضروری ہے ،آئین اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ملک کا صدر مسلمان ہونا چاہیے، اس لیے اگر ہم صدر کے حلف نامے کو پڑھیں تو اُس میں وہ مندرجات شامل ہیں ،جس میں آقاء دوجہاں صلی اﷲ علیہ وسلم پر نبوت کے ختم ہونے کے یقین کا اقرار کیا جاتا ہے ۔آئین کے مطابق صدر کی غیر موجودگی میں چیئر مین سینٹ یا سپیکر قومی اسمبلی کو قائم مقام صدر بننا ہوتاہے ،دونوں حضرات جب چیئرمین سینٹ یا سپیکر قومی اسمبلی کا حلف اُٹھاتے ہیں تو اُس میں ہی لکھا ہوتا ہے کہ جب کبھی صدر کی غیر موجودگی میں قائم مقام صدر بنناہو ،تو وہ صدر کی ذمہ داریاں ایمانداری اور وفاداری کے ساتھ انجام دیں گے ،اُنکے حلف ناموں میں ختم نبوت پر یقین کے اقرار والے الفاظ شامل نہیں، لہٰذااحتمال ہے کہ اگر کوئی غیر مسلم (قادیانی)چیئرمین سینٹ بن جائے یا سپیکر قومی اسمبلی بن جائے تو اس صورت میں آئین کی وہ دفعہ جو صرف مسلمان کو صدر بننے کا حق دیتی ہے ،پامال ہو سکتی ہے ۔مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں رٹ میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین سینٹ ،سپیکر قومی اسمبلی ،وزارت قانون کو حکم دیا جائے کہ آئین کے اندر ترمیم کر کے سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کے حلف نامے کو درست کیا جائے،ایڈووکیٹ شیر افضل خان بابر گُجر کے مطابق جب وہ وزارت قانون میں ڈائریکٹر تھے تو انہوں نے آئین میں اِس سقم کی نشاندہی کی تھی ،مگر وزارت قانون کے وثیقہ نویس اور متعلقہ شعبہ کے انچارج ملک حاکم خان نے فائل کو دبادیا، کیونکہ بروقت نشانہ ہی نہ ہونا اُنکی ’’قابلیت ‘‘کو ظاہر کرتی تھی اور اُنکی سالہا سال سے معائدہ ِملازمت کے تحت تعیناتی پر بھی سوالات ہو سکتے تھے ،انہوں نے مزید کہا ہے کہ اِس بنیادی غلطی کے علاوہ آئین میں بے شمار غلطیاں اور بھی ہیں جن کو ٹھیک کرنا ضروری ہے ،مثلا، قرار داد ِمقاصد کے مندرجات کو آئین کا دیباچہ بناتے وقت اُس کے مندرجات کو بطور ضمیمہ حذف کردینا چاہیے تھا، قرار داد ِمقاصد کے مندرجات کو بطور دیباچہ اور بطورضمیمہ آئین میں رہنا دوہرا پن (تکرار) ہے۔ جسکو ختم کرنا ضروری ہے، اس رٹ کی پہلی سماعت 13 نومبر 2018ء کو ہوئی ،مجلس احرار اسلام اِس کیس کی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ رٹ دائر کرنے والے جناب شیر افضل خان بابر ایڈووکیٹ 12 ربیع الاول 1440ھ کو ختم نبوت کانفرنس چناب نگر میں بھی تشریف لائے اور کانفرنس کے شرکاء کو بنفس نفیس اس رٹ کی تفصیل سے آگاہ کیا، اُمید ہے کہ ان شاء اﷲ تعالیٰ رٹ کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔
احرار نیوز کی اشاعت بند کی جارہی ہے
مجلس احرارا سلام کے زیر اہتمام احرار نیوز کا یہ شمارہ چوتھی جلد کا آخری شمارہ ہے ،ان چار سالوں میں احرار نیوز نے اپنی استعداد کے مطابق بھر پور کردار ادا کیا ،آئندہ سے احرار نیوز میں شائع ہونے والا مواد حتی الامکان ماہانہ نقیب ختم نبوت ملتان میں شامل اشاعت ہوا کرے گا،یہ سارا کچھ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر کیا جا رہاہے،جوہیں ممکن ہوا ،ان شاء اﷲ تعالیٰ احرار نیوز دوبارہ شروع کیا جائے گا ،تاوقت کہ ساتھی اشاعتی موادبراہ راست نقیب ختم نبوت ملتان کو ارسال کیا کریں۔