مرزا عبدالقدوس
اگلے ماہ ہالینڈ میں منعقد ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کیخلاف نگران حکومت کے کمزور احتجاج پر دینی جماعتوں نے شدید افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ مذہبی رہنماؤں نے اب اس کیس کو عمران خان کی حکومت کے لئے پہلا اصل چیلنج اور امتحان قرار دیتے ہوئے اسے سخت موقف اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ موجودہ نگران حکومت کی بے حسی اور آنے والی حکومت کو درپیش چیلنج سے آگاہ کرنے کیلئے شباب اسلامی پاکستان اور بزم اسلام نے عوامی ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ، جن کی آخری منزل ہالینڈ کا سفارتخانہ ہوگا۔ جبکہ متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی عیدالاضحی کے فوراً بعد اپنا اجلاس منعقد کرکے اس سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرے گی۔ شباب اسلامی پاکستان کے امیر مولانا مفتی محمد حنیف قریشی اور تمام مکاتب فکر اور مسالک کے ممتاز علمائے کرام اور شخصیات پر مشتمل رابطہ کمیٹی کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ کے مطابق نگران حکومت نے محض خط لکھ کر اور ہالینڈ کے سفیر کو بلا کر جو اِحتجاجی مراسلہ پیش کیا، وہ ناکافی تھا۔ نگران حکومت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے میں قطعاً ناکام رہی ہے ، لیکن نئی حکومت کو ابھی سے اپنی اس سلسلے میں اہم ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے ۔پاکستان کے مسلمان ناموس رسالت کے بارے میں بہت حساس ہیں۔ اگر عمران خان کی حکومت نے رسمی خطوط اور احتجاج سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات نہ کئے تو ملک گیر احتجاج حکومت کو مجبور کر دے گا کہ وہ ہالینڈ کی بنی اشیا کی درآمد پر فوری پابندی لگائے اور ہالینڈ سے سفارتی تعلقات ختم کر کے دیگر اسلامی ممالک کے لئے مثال بنے اور او آئی سی ممالک کو اس طرح کے اقدامات اٹھانے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کرے ۔
واضح رہے کہ ہالینڈ کی فریڈم پارٹی کے ملعون سربراہ گیرٹ وِلڈر نے چند ماہ پہلے ستمبر کے دوسرے ہفتے میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کرانے کا اعلان کیا تھا۔ موجودہ نگران حکومت نے ہالینڈ کے سفیر اور یورپی یونین کے سفیر جو کہ اٹھائیس یورپی ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں، کو طلب کرکے اس مقابلوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رسمی احتجاج کیا تھا۔ اسی طرح نگران وزیر خارجہ حسین عبداﷲ ہارون نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کو احتجاج کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خط لکھ کر اپنی ذمہ داری پوری کر دی،جس کے بعد خاموشی چھاگئی اور نگران حکومت نے آئندہ کا لائحہ عمل نئی حکومت پر چھوڑ دیا۔ اب عمران خان کی حکومت کیلئے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے رکوانا پہلا اور اہم چیلنج ہوگا۔
متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ نے ‘‘امت’’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘نئی حکومت سے ہم توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس حساس معاملے میں مسلمانان پاکستان کے جذبات کو سمجھتے ہوئے ہالینڈ کے ساتھ سخت رویہ اپنائے گی۔ گستاخانہ خاکے عالمی سطح پر پُر امن فضا کو خراب کرنے کی غیر مسلموں کی کوشش ہے ، جس میں قادیانی پیش پیش ہیں۔ آج سے 17/18 سال پہلے ڈنمارک سے یہ سلسلہ شروع ہوا تھا اور اس کے پس پردہ قادیانی تھے ۔ ہم نے تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس عیدالاضحیٰ کے فوراً بعد بلایا ہے ۔ سات ستمبر پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے حوالے سے بھی تاریخی اہمیت کا حامل دن ہے ، اب ستمبر میں ہی یہ گستاخانہ مقابلے ہو رہے ہیں۔ تحفظ ناموس رسالت کے لئے پہلے بھی غیرت مند اور باحمیت مسلمانوں نے اپنا خون دیا ہے اور اب بھی وہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ بنیادی طور پر ہم پی ٹی آئی حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ وہ ہر سطح پر ہالینڈ کا بائیکاٹ کرے اور اس کے خلاف اسلامی دنیا میں تحریک کی قیادت کرے ’’۔
شباب اسلامی پاکستان کے امیر مفتی محمد حنیف قریشی نے ‘‘امت’’ سے گفتگو کرتے ہوئے نگران حکومت کے اقدامات کو انتہائی ناکافی قرار دیا اور کہا کہ نئی حکومت کے لئے اب یہ بڑا چیلنج ہے اور عمران خان، ان کی ٹیم کے لئے امتحان ہے ۔ اگر عمران خان اس امتحان میں کامیاب ہوگئے اور ہالینڈ کے خلاف حکومت پاکستان نے سخت اقدامات کئے اور عالم اسلام کی قیادت کرتے ہوئے انہیں بھی قائل کرلیا تو ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کی حکومت عاشقان مصطفیٰ کا دل جیتنے میں کامیاب ہوگی اور ان کی حکومت کی کارکردگی بھی بہتر رہے گی۔ ایک سوال پر مفتی محمد حنیف قریشی نے کہا کہ ‘‘ہالینڈ حکومت کی ان گستاخانہ مقابلوں کے انعقاد کو سرپرستی حاصل ہے ، کیونکہ اس کے اداروں نے مقابلہ کرانے والوں کو این او سی جاری کر دیئے ہیں۔ اس لئے ہم کسی صورت یہ برداشت نہیں کریں گے کہ اس حکومت کا سفیر ہماری سر زمین پر رہے یا ہمارے ملک کا کوئی نمائندہ/ سفیر ہالینڈ میں رہے یا ہم اس ملک سے تجارتی تعلقات رکھیں، جو گستاخانہ خاکوں کے لئے این او سی جاری کر رہا ہے۔
(روزنامہ ’’امت‘‘،راولپنڈی۔16اگست 2018)