حکیم سید حسین صاحب اختر رائے بریلوی
ملک ہیں کہتے فلک سے آ کر سنے محامد عمرؓ کے اکثر
دکھاؤ تم بھی ثنا کے جوہر پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
وہ نیل دریا کا خشک رہنا عمرؓ کے خط سے پھر اس کا بہنا
فیوضِ جاری کا کیا ہی کہنا پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
یہ ساریہؓ سے کوئی تو پوچھے صدا وہ منبر سے دی تھی کس نے
بچایا لشکر کو جس نے تیرے پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
خبر رعایا کی رکھتے ہر دم وہ گشت راتوں کو کرتے پیہم
عمرؓ سے حاکم کا تھا یہ عالم پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
ادھر نبیؐ نے دعا کی حق سے نقوش اُبھرے ادھر اثر کے
نصیب کیسے عمرؓ کے جاگے پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
لگایا سینہ سے آج کس نے دیا زمانہ کا راج کس نے
لیا جہاں سے خراج کس نے پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
یہ شان کس کی ہوئی نمایاں یہ رعب رکھتا تھا کون انساں
کہ سایہ سے جس کے بھاگے شیطاں پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
نبی کا پہلو نصیب ان کو نصیب قربِ قریب ان کو
ملی ہے دولت عجیب ان کو پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
کلامِ خالق زبان ان کی موافق ان کے ہی وحی اتری
نبی کی محرم تھیں ان کی بیٹی پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
زمیں پہ ڈھونڈھا فلک پہ دیکھا کسی کو ہم نے نہ ان سا پایا
عتیقؓ و احمدؐ کا ان پہ سایا پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر
یہ لوگ کہتے ہیں تم سے اکثر دکھاؤ اختر زباں کے جوہر
سناؤ مدحِ صحابہ پڑھ کر پڑھو مناقب عمرؓ کے اختر