قادیانی سازشیں
نوید مسعود ہاشمی
قادیانیوں نے اپنی مذموم سرگرمیوں کو صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں کر رکھا۔۔ بلکہ دنیا بھر میں اِسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع قادیانی ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے ۔مصر سے آنے والی اِطلاعات کے مطابق قادیانی لابی وہاں کھلے عام مسلمانوں میں اِرتداد پھیلانے میں مصروف ہے، قاہرہ میں واقع دنیا کی سب سے بڑی اِسلامی یونیورسٹی جامعہ الازہر پر بھی قادیانی، یہودی مدد کے بل بوتے پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ناکام و نامراد ہو چکے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہودی اداروں نے بھاری سرمایہ لگا کر طلباء میں فکری اِنحراف، گمراہی اور اِرتداد کو فروغ دینے کے لیے اپنے وفادار قادیانی شتونگڑوں کی خدمات لے کر جامعہ الازہر کو اپنی مذموم سرگرمیوں کا مرکز بنانے کی کوششیں کی تھیں مگر’’جامعہ‘‘ کے پریذیڈنٹ نے بروقت اِقدام کر کے اسلامی دنیا کی اس بڑی یونیورسٹی کو قادیانیت کے پھیلاؤ کا مرکز بننے سے بچا لیا۔ یاد رہے کہ جامعہ الازہر نے مئی 1963 ء میں قادیانیوں کے خلاف کفر کا فتویٰ دیا تھا…… جبکہ 2009ء میں جامعہ الازہر کی درخواست پر مصری حکومت نے قادیانیوں کا لٹریچر بھی ضبط کیا تھا۔سنا ہے کہ برطانیہ نے ملعون مرزا طاہر کے داماد کو عراق اور شام میں عسکری تنظیموں کی سرگرمیوں کی تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سونپنے کے ساتھ ساتھ برطانوی مذہبی آزادی کے امور کے لیے خصوصی نمائندہ بھی ایک قادیانی ’’لارڈ احمد‘‘ کو مقرر کیا ہے۔
امریکا اور برطانیہ چونکہ پاکستانی حکمران، سیاسی مافیاء کے ’’وطن اصلی‘‘ ہیں اس لیے ہماری کیا مجال کہ ہم ان کے خلاف کچھ لکھیں لیکن اس رپورٹ کا کیا کیا جائے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے عرب ممالک میں مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو بگاڑنے کی ذمہ داریاں ملعون قادیانی گروہ کو سونپ دی ہیں۔
الجزائر ایک ایسا اہم اسلامی ملک ہے کہ جس میں قادیانیوں پر علانیہ پابندی عائد ہے، الجزائر کے حکام نے 2016ء میں ملک میں قادیانیت کے خلاف باقاعدہ آپریشن شروع کیا تھا اور الجزائری انٹیلی جنس اور سیکورٹی اداروں نے قادیانیوں کو الجزائر کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا، لارڈ احمد نامی قادیانی جوکہ برطانیہ میں مذہبی آزادی امور کا نگران ہے باقاعدہ طور پر الجزائری حکام پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ الجزائر میں قادیانی مخالف مہم ختم کر کے وہاں قادیانیوں کو اپنی تبلیغی اور ارتدادی سرگرمیوں کی کھلی چھوٹ دی جائے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا قادیانی وزیر الجزائر میں ہم جنس پرستی کی لعنت کی بھی کھلی تائید اور حمایت کر رہا ہے امریکہ اور برطانیہ کی اشیرباد اور مکمل سرپرستی کے بعد صرف الجزائر ہی نہیں بلکہ دیگر عرب ممالک میں بھی قادیانی اپنی مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہیں، امریکہ تو اس حوالے سے ایک اور خطرناک کام بھی وقوع پذیر کر چکا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق امریکی حکومت نے نیویارک میں ایک قدیم شاہراہ کا نام بدل کر قادیانیوں کی طرف منسوب کر دیا ہے۔ قادیانی مرکز کے سامنے سے گزرنے والی شاہراہ پر ’’احمدیہ وے‘‘ کی تختی نصب کر کے امریکہ میں مقیم لاکھوں مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں موجود اسلامی تنظیموں کے نمائندوں نے اس عمل کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے نیو یارک بلدیہ سے درخواست بھی کی تھی اس طرح کی زیادتی نہ کی جائے لیکن بلدیہ نیویارک والوں نے مسلمانوں کی آواز پر کان دھرنے کی بجائے فتنہ پرور قادیانی گروہ کو ترجیح دی۔
دوسری جانب عرب میڈیا نے کچھ تصویریں شائع کی ہیں جن میں امریکہ کے مختلف علاقوں میں قادیانی کمیونٹی کی جانب سے بڑے بڑے سائن بورڈ لگائے گئے ہیں جن پر انتہائی گمراہانہ، شر انگیز اور شرکیہ نوعیت کی پیشن گوئیاں تحریر کی گئی ہیں۔ غرضیکہ امریکا اور برطانیہ اپنے لے پالک دجالی قادیانی گروہ کی دامے، درمے، سخنے مدد تو کر ہی رہے تھے اب انہوں نے اس گستاخ ٹولے کی کھلم کھلا حمایت شروع کر دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی لگتا ہے کہ مشکوک ’’عیسائی‘‘ ہے۔ ورنہ اگر اصل ’’عیسائی‘‘ ہوتا تو اسے معلوم ہونا چاہیے تھا مرزا غلام قادیانی لعنتی تو حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا بھی گستاخ تھا۔ برطانیہ کے عیسائی ہوں یا امریکہ کے عیسائی اگر ان کا واقعی حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر اعتماد ہے تو ان سے میری گزارش ہے کہ وہ دجال قادیانی شتونگڑوں سے بچیں اس لیے کہ یہ صرف حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ہی نہیں بلکہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بھی گستاخ ہیں۔
یقینا مسلمانوں کے اجتماعی عقیدے پر حملے کے لیے، فرنگی سامراج نے قادیانیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا تھا اور اب تک کرتا چلا آرہا ہے۔ لیکن فکر کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کہ قادیانیوں کے ’’زہر‘‘ سے امریکا اور برطانیہ کے عیسائی بھی بچ نہیں سکیں گے، جس طرح دفعہ 302 کسی کاغذ پر لکھ کر وہ کاغذ ہرے بھرے درخت کی شاخ پر لٹکا دیا جائے تو 302 کی نحوست سے وہ ہرا بھرا درخت چند ہی دنوں میں سوکھ جائے گا۔ ایسے ہی بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ منکرین ختم نبوت یعنی قادیانی ٹولے کی نحوست ہے۔
نیو یارک میں ’’احمدیہ وے‘‘ کی تختی نصب کرنے سے قادیانی نحوست ختم نہیں ہو سکتی بلکہ ٹرمپ اگر ’’امریکا‘‘ کا بھی نام بدل کر قادیانی دجال کے نام پر رکھ دے تب بھی مسلمانوں کو نہیں بلکہ فرق امریکیوں کو ہی پڑے گا اس لیے کہ امریکہ کی بربادی کا لمحۂ منتظر آنے میں جتنے دن بچے ہیں وہ قادیانی نحوست کی بدولت جلد لپٹ جائیں گے۔