یوسف طاہر قریشی
امیرِ فصاحت، سرورِ بلاغت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
سراپا وجاہت، وقارِ خطابت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
خدا کی زمیں پر، خدا کی حکومت خدا کا ہو قانون، آئینِ فطرت
ہمیشہ کیا کرتے اس کی نصیحت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
مہکتے گلابوں کی خوشبو کی مانند پھیلی ہے شہرت زمانے میں اُن کی
خدا نے جسے دی انوکھی بصیرت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
شرافت، لطافت، بسالت، فراست میں اپنے زمانے کے لوگوں میں یکتا
خدائے جہاں کی اچھوتی عنایت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
خطابت کے جوہر دکھاتے ہمیشہ گلِ خوش بیانی کھلاتے ہمیشہ
پلاتے رہے ہیں ایاغِ حقیقت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
خدا و نبی کے وفادار تھے وہ فداکار اور اک رضاکار تھے وہ
علَم دارِ اسلام و حق و صداقت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
کیا چاک ہمت سے جرأت عمل سے گریبانِ غدار ختم نبوت
ہمیشہ نگہبانِ ختمِ نبوّت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
ہمیشہ کیا پیچھا جھوٹے نبی کا جو پٹّھو تھے انگریز کے ان سبھی کا
رہے پاسدارِ حریم رسالت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
کبھی نہ بِکے وہ کبھی نہ جُھکے وہ کبھی حق کے اظہار سے نہ رکے وہ
رہی ان کی دار و رسن سے رفاقت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
یمِ عشق و حبِّ نبی کے شناور وہ شیروں سے بڑھ کر بہادر، دلاور
جو دائم دیا کرتے دادِ شجاعت امیرِ شریعت، امیرِ شریعت
وہ طاہرؔ تھے ہمت کے جرأت کے پیکر تہوّر کے پیکر، تدبر کے خور
سراپا مروّت مجسّم شجات امیرِ شریعت، امیرِ شریعت