عبداللطیف خالد چیمہ
امریکی استعماراور اس کے حاشیہ بردار حکمران پاکستان میں قرارداد مقاصد ، آئین کی اسلامی دفعات کو ختم کرنے کے لیے پوری طرح سرگرم عمل ہیں ، ابھی تک تو ان کا اس پر بس نہیں چلا ،2010 ء میں قانون توہین رسالت کے خلاف ایک تیز مہم چلی تھی ، جس پر اس وقت کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر قانون جناب بابر اعوان نے ایک سمری اور مؤقف تیار کیا تھا ،جس کو پوری قوم نے پذیرائی بھی بخشی تھی ۔نیشنل اسمبلی ، وفاقی وزارت داخلہ ، وفاقی وزارت خارجہ ، وفاقی وزارت اقلیتی امور اور دیگر ملکی وغیر ملکی اداروں اور شخصیات نے وزیر اعظم کو اپنی اپنی طرف سے خطوط لکھے اور یادداشتیں بھجوائیں ۔ وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی وزرائے قانون وپارلیمانی امور کو وہ تمام مواد بھجواکر ان کی رائے مانگی ،وفاقی وزارت قانون نے ان تمام امور پر تفصیل سے غور کرنے کے بعد ایک تفصیلی سمری تیار کرکے وزیر اعظم پاکستان کو بھجوائی ،وزیر اعظم نے سمری پر دستخط کرکے اسے قانونی حیثیت دے دی ۔
یہ سمری اور مسودہ سرکاری و غیر سرکاری ریکارڈ میں پوری طرح موجود ہے اور ہمیں لگتا ایسے ہے کہ اسی مسودے کو پھر سے تازہ دم ہونے یا کرنے کی ضرورت پیش آئے گی ،تحفظ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اس وقت ہمارے پاس بہت سی معلومات ہیں، ملکی وبین الاقوامی سطح پر کئی خبریں گردش کررہی ہیں، تاہم صورتحال کو سمجھنے کے لیے ہم روزنامہ ’’ اوصاف‘‘لاہور کے صفحہ اول پرآج 02 مئی 2018 ء کو تین کالمی سرخی کے ساتھ شائع ہونے والی درج ذیل خبر من وعن نقل کررہے ہیں،تاکہ ساتھیوں اور قارئین کو صورتحال کا ادراک ہو سکے !
کراچی (اوصاف اسپیشل) قادیانی جماعت نے اپنے غیر مسلم پیروکاروں کو انتخابی ووٹر فہرستوں میں بطور مسلمان اندراج کے لیے مغربی وامریکی میڈیا کے ذریعے دباؤڈالنے اورپاکستان مخالف پروپیگنڈامہم شروع کردی ہے، پاکستانی آئین کے تحت غیر مسلم قرار دیے گئے قادیانی آئین وقانون کیخلاف ورزی کرتے ہوئے خود کوشناختی کارڈاورانتخابی فہرستوں میں بطور مسلمان اندراج کرانے کی کوشش کرتے ہیں اورجب ختم نبوت کاحلف نامہ مانگاجاتاہے توغیرملکی میڈیامیں امتیازی سلوک کاشور وہنگامہ کرتے ہیں، پاکستانی آئین کے تحت انہیں بطورغیرمسلم اقلیتی ووٹرلسٹ میں اپنااندراج کرانے کا آئینی وقانونی حق حاصل ہے مگروہ خودکومسلمان کہہ اورلکھ نہیں سکتے، ملک کی دیگر اقلیتیں ہندو،عیسائی اورسکھ اپنااندراج بطورغیر مسلم کراتے ہیں انہیں آج تک اس حوالے سے کسی امتیازی سلوک کی شکایت نہیں ہوئی مگر قادیانی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خود کومسلمان کہلانے کی کوشش کرتے اوردھوکے وفریب سے بطورمسلمان شناختی کارڈبنوانے اورووٹرلسٹ میں اندراج کرانے میں کامیاب بھی ہوجاتے ہیں،لیکن معروف قادیانی اس مقصدمیں کامیاب نہیں ہوپاتے تو امتیازی سلوک کاواویلاکرنے لگتے ہیں،مغربی ممالک اور مغربی میڈیاان کابھرپور ساتھ دیتاہے ،واضح رہے کہ گزشتہ دنوں نادرا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ 10ہزار سے زائد قادیانی خود کومسلمان قراردے کر سرکاری ملازمتیں کرتے رہے اورریٹائرمنٹ کے بعد مذہب کاخانہ تبدیل کرکے خودکوقادیانی یااحمدی درج کرالیا،اس انکشاف نے پاکستان اورمسلما نوں کیخلاف ہولناک قادیانی سازش کوبے نقاب کردیاتھا،اس انکشاف کے بعد قادیانیوں کی جماعت نے عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف مذموم پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ قادیانی عدم تحفظ کاشکارہیں اورانہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روکاجارہاہے ،جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے امریکی ریڈیووائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ انہیں عدم تحفظ کا سامناہے اورمطالبہ کیاکہ امتیازی قوانین کوختم کیاجائے تاکہ وہ قادیانی بلاامتیازاوربلاخوف انتخابی عمل میں حصہ لے سکیں،تاہم قادیانی ترجمان ان قوانین کی وضاحت نہ کرسکے جوامتیازی ہیں ،اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون وانصاف بشیر ورک نے قادیانی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہاکہ دیگراقلیتی برادریوں کی طرح قادیانی بھی بطور غیرمسلم انتخابی عمل میں حصہ لے سکتے ہیں ،ان پرکوئی پابندی نہیں مگروہ بطورغیر مسلم اپناووٹ اندراج نہیں کراتے تویہ ان کا اپنامعاملہ ہے ،آئین کے تحت قادیانی مسلمان نہیں اس لیے مسلم فہرست میں اندراج کبھی نہیں کراسکتے ،قادیانی ترجمان نے 4قادیانیوں کے قتل کوٹارگٹ کلنگ قراردیا ان کادعویٰ انتہائی بھونڈا اورغیرعقلی ہے کہ جب ملک میں ہرسال کئی سوافرادقتل کردیئے جاتے ہوں توصرف چارقادیانیوں کاقتل کسی برادری کوٹارگٹ کرناکیسے قراردیاجاسکتاہے ،دوسری جانب حکومت میں شامل اہم ذرائع کاکہناہے کہ جتناتحفظ قادیانیوں کو حاصل ہے اتناپاکستان میں مسلمانوں کو حاصل نہیں،دہشت گردی کی لہرکے دوران درجنوں مساجد اور امام بارگاہیں بم دھماکوں،فائرنگ اورتخریب کاری کانشانہ بنیں مگر قادیانیوں کی صرف ایک عبادت گاہ دہشت گردی کاہدف بنی جواس بات کاثبوت ہے کہ قادیانیوں کو زیادہ تحفظ حاصل ہے ،ان ذرائع کا کہناکہ قادیانی خود کو مسلمان قرار دے کر سینکڑوں اعلیٰ سرکاری عہدوں پرفائزہیں اور اپنی برادری کو سہولتیں اور تحفظ فراہم کرتے ہیں،ریٹائرمنٹ کے بعد اپنامذہب تبدیل کر کے قادیانی بن جاتے اورقادیانی کی حیثیت سے نیاپاسپورٹ بنواکر امریکا، جرمنی اور یورپ چلے جاتے ہیں،امریکا،یورپ قادیانیوں کوخصوصی طور پر ویزے اورشہریت فراہم کرتے ہیں۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیاتھاکہ ملک کی مسلح افواج ،سول سروس اورعدلیہ میں شامل افراد کے لیے اپنے مذہب وعقیدے کا حلف نامہ جمع کرانالازمی ہوگااس پر قادیانیوں نے بڑا شور وغل کیا اور قادیانی جماعت کے ترجمان سلیم الدین نے پاکستانی آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قادیانی خود کومسلمان سمجھتے ہیں اس کے لیے انہیں کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں،ان کاکہناتھا کہ ہم تومسلمان ہیں،باقی لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ خودکومسلمان ڈیکلیئر کریں،اس کے لئے صرف کلمہ کافی نہیں،انہیں سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوگی ،ہمیں نہیں،ان کے اس دعویٰ کا مطلب ہے کہ نعوذباﷲ قادیانی تومسلمان ہیں اوردنیاکے دوارب سے زیادہ مسلمان ،مسلمان نہیں ہیں،آئین شکنی پردنیابھرمیں کارروائی ہوتی ہے مگرکروڑوں مسلمانوں کو غیر مسلم کہنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ،الٹاچورکوتوال کوڈانٹے کے مصداق قادیانی تمام عیش وسہولتیں حاصل کرکے بھی پاکستان پرالزام تراشی اوراس کی جڑیں کھوکھلی کررہے ہیں ۔(روزنامہ ’’اوصاف ‘‘ لاہور ،ص: اوّل،۲ مئی ۲۰۱۸ ء)
اندریں حالات دینی حلقوں کی ذمہ داریاں پہلے سے بھی کئی گنابڑھ گئی ہیں،ہمیں ان مسائل کو سیاست پر قربان کرنے کی بجائے، سیاست کو عقیدے پر قربان کرنے کی ضرورت ہے ،سیاسی دنگل کا بگل بج چکا ہے اور مذہبی اور غیر مذہبی سب جمہوری ،سیاسی ،انتخابی اتحادوں کا حصہ بن چکے ہیں یا بننے جارہے ہیں،ہم مجلس احراراسلام والے ایک بار پھر اپنی بات کو دہراتے ہیں کہ موجودہ انتخابی سسٹم کے ذریعے زیادہ امیدیں وابستہ کرنا حماقت ہے ، اس سب کچھ کے باوجود عوام الناس کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے،ایسا نہ ہو کہ ہم اپنے ہاتھوں سے اپنا نقصان کر بیٹھیں جہاں تک آئین کی اسلامی دفعات اور خصوصاََ قانون تحفظ ختم نبوت اور 295 ۔ سی کو ختم یا غیر مؤثر کرنے کے بات ہے تو ہمارا یقین ہے کہ قوم مرتے مرتے بھی اسے قبول نہیں کرے گی، متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کا مشترکہ پلیٹ فارم پہلے کی طرح ان مسائل میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔وما علینا الالبلاغ