عبدالمنان معاویہ
(روداد ’’امیر شریعت کانفرنس‘‘لاہور)
9؍ مارچ 2018 ء کو زندہ دِل لوگوں کے شہر لاہور میں مجلس احرار اسلام پاکستان کی جانب سے پُر شکوہ عمارت ’’ایوان اقبال‘‘نزد پنجاب اسمبلی میں فقید المثال اجتماع بعنوان ’’امیر شریعت کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ارض پاک وبیرون ملک سے جید اکابر علمائے کرام شریک ہوئے اور خاص بات اس کانفرنس کی یہ تھی کہ اس میں برصغیر میں واقع مسلمانوں کے تینوں بڑے مسالک علمائے اہل سنت والجماعت علمائے دیو بند ،علمائے بریلی اور علمائے اہل حدیث نے شرکت وخطاب کیا ۔ اس طرح کا طرز عمل خوش آئند ہے کہ اس سے نہ صرف اتحاد ِ امت کی راہیں کھلتی ہیں بلکہ سیکولر لابی جو مسلمانوں کے باہمی افتراق وانتشا ر کو بنیاد بنا کر اسلام واہلیانِ اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی رہتی ہے،اس کوعملی پیغام ملتا ہے کہ دینی مسالک میں باہمی اختلافات کے باوجود مسلمانوں کے تمام مسالک کے علمائے دین ایک دوسرے کا دل سے احترام بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے پروگراموں میں شرکت وخطاب بھی فرماتے ہیں اورسامعین بھی انہیں توجہ سے سماعت کرتے ہیں۔
آزادی کی خاطر جیلوں ،ہتھکڑیوں اور مقدمات کا جرأت وبہادری سے مقابلہ کرنے والے اور عقیدہ ختم نبوت کے محاذ پر امت مسلمہ کے رہنمائی وتحریکی طور پر آواز بلند کرنے والے ختم نبوت کا بے باک سپاہی اور قائد حضرت امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ کی ذات گرامی کی خدمات دینی وسیاسی کو عام کرنے اور نسلِ نو کے سامنے لانے کی غرض یہ کانفرنس کی گئی کہ آج مسلمانوں کے لیے کامیابی کی راہیں فقط طریقِ اسلاف پر گامزن ہونے میں منحصر ہیں۔
بعد نمازِ مغرب اس پروگرام کو شروع ہونا تھا ،لیکن عوام الناس قبل از مغرب ہی ایوان اقبال میں پہنچ چکی تھی ،اور نمازِ مغرب کے بعد ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا ،کانفرنس میں نقابت کی ذمہ داری معروف عالم دین اور مفکر مولانا عابد مسعود ڈوگر نے سرانجام دے رہے تھے ،کانفرنس کا آغاز سید عطاء المنان بخاری کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا،بعد میں قاسم گجر نے اپنی خوبصورت آواز میں نعتِ رسول مقبول ﷺ پیش کی اور مجلس احرار اسلام پر ایک نظم پڑھی ،اُن کے بعد مبلغ ختم نبوت مولانا سرفراز معاویہ نے اپنے خطیبانہ لہجے میں امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے موجودہ دور میں مجلس احرار اسلام کی تگ ودو بیان کی ، انہوں نے کہا کہ جن خطوط پر امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ نے مجلس احرار کو ڈالا تھا آج 87 سال بیت جانے کے بعد بھی ہم انہی خطوط پر گامزن ہیں ،اُن کے بعد مجلس احرار اسلام پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا تنویر الحسن احرار نے کانفرنس کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس احرار اسلام ہر سال ماہ مارچ میں شہدائے ختم نبوت سنہ 1953 ء کی یاد میں ’’شہدأ ختم نبوت کانفرنسز‘‘ کا انعقاد کرتی ہے ،اس بار اُس کانفرنس کے ساتھ تحریک ختم نبوت 1953 ء کے روح رواں ،تحریک آزادی کے نامور ہیروسید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے حیات کے مختلف پہلوؤں کا تذکرہ کرنے کے لیے مجلس احرار اسلام نے یہ کانفرنس منعقد کی ہے۔ اسی اثناء میں بزرگ عالم دین جامعہ ڈابھیل کے فاضل حضرت مولانا مجاہدالحسینی تشریف لے آچکے تھے ،حضرت مولانا مجاہد الحسینی نے امیر شریعت ؒ کی حیات کے درخشندہ پہلوؤں کو اجاگر کیا ،اور چند ایسے واقعات بیان کیے جوعام طور پر کتابوں میں نہیں ملتے ،حضرت مولانا مجاہد الحسینی کے عالمانہ بیان سے سامعین بڑے محظوظ ہوئے۔کانفرنس کے ابتدا میں ہی حضرت حافظ صغیر احمد صاحب خلیفہ مجاز شیح الحدیث مولانا زکریا رحمہ اﷲ علیہ بھی تشریف لائے اور جامعہ مدنیہ کے مہتمم سید محمود میاں بھی شریک ہوے۔
٭ اس کے بعد مسلم لیگ ن لاہور کے رہنماء میاں محمد نعمان نے تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے قربانی کا جو جذبہ بیدار ہے ،یہ ہمارے اسلاف ،خصوصاً امیر شریعت ؒ کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا تھا کہ برصغیر پر انگریز کا قبضہ 500 سال رہے گا ،لیکن ہمارے اکابر کی قربانیوں کے نتیجے میں انگریز یہاں سے 100 سال بعد ہی رخصت ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اکابر علماء کے نظریاتی وارث ہیں اور جس طرح اکابر علماء نے اور خصوصاً امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ نے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ فرمایا ،اسی طرح ہم بھی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے مجلس احرار اسلام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، عقیدہ ختم نبوت ہمارا نظریہ نہیں عقیدہ ہے اور عقیدہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔
٭ کانفرنس سے مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چودھری پرویز الہٰی نے بھی خطاب کیا، جس میں انہوں نے عقیدۂ ختمِ نبوت سے تعلق کے حوالے سے اپنے والد مرحوم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے اسمبلی فلور پر میرے والد ماجد چودھری ظہور الہٰی نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کا بل پیش کیا،انہوں نے کہا کہ سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے آباء واجداد کا تعلق بھی گجرات سے تھا ،ان کے اجداد کے ہمارے اجداد سے قریبی مراسم تھے، انہوں نے کہا کہ ہم عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جدّ و جہد کرنے والے ہر فرد اور جماعت کے ساتھ چلنا اپنا فرض سمجھتے ہیں ،ہر دور میں ہم نے اپنا یہ فرض بساط بھر نبھایا ہے اور نبھاہتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ قانون توہین رسالت میں ترمیم حادثاتی طور پر ہوئی نہ کسی وزیر کی ایسی کوئی مجال ہے کہ وہ ایسا قدم خود اٹھا سکے ، یہ سازش 2013کے الیکشن سے پہلے لندن میں تیار ہوئی تھی اور حکومتی حلقوں نے قادیانی جماعت اور ان کے بیرونی آقاؤں سے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ ایسا کریں گے۔
٭ مکہ مکرمہ سے تشریف لائے ہوئے عالم دین ڈاکٹر علامہ سعید احمد عنایت اﷲ نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شاہ جی کی فکر کو سمجھے بغیر ہم اپنے مسائل اور ختم نبوت کے کاز کو حل ہی نہیں کرسکتے ،شاہ جی نے مسلکوں ،شہریوں اور مختلف طبقات کو ختم نبوت کے لیے ایک کردیا ،اگر آج ہم وہی امیر شریعت ؒ والی فکر پید ا کرلیں توآج بھی ہم کامیاب ہونگے اور کل بھی کامیاب ہوں گے ۔
٭ صدر وفاق المدارس العربیہ وامیر مرکزیہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر مدظلہ العالیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں ہمیشہ اپنے بزرگوں کویاد رکھتی ہیں ، انہوں نے اپنے بچپن میں حضرت امیر شریعت ؒ کے زیارت کاایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ مجھے وہ زمانہ یاد ہے کہ جب میں نے پہلی مرتبہ شاہ صاحب ؒ کا دیدار کیا ،میں طالب علم تھا ،میں اپنے والد محترم کے ساتھ ایبٹ آباد گیا ،وہاں ایک ڈگڈگی والا اعلان کررہا تھا کہ آج 10 بجے کمپنی باغ میں امیر شریعت کا بیان ہوگا ،میں نے نام سنا ہو ا تھا لیکن دیکھا نہیں تھا ،والد سے اجازت لے کر کمپنی باغ پہنچ گیا ،سٹیج پر حضرت شاہ صاحب ؒ بیٹھے تھے ،اتنا رعب جیسا شیر بیٹھا ہے ،انہوں نے مسئلہ ختم نبوت کا بیان کرتے ہوئے سورت بقرہ کی ابتدائی آیتوں سے جو استدلال کیا وہ آج بھی میرے حافظے میں نقش ہے،حضرت مولانا عبدالرزاق اسکندر زید مجدہ نے مزید کہاکہ علماء سے عرض کروں گا کہ جمعہ کے بیانات میں وقتاً فوقتاً ختم نبوت ،حیات مسیح علیہ السلام کے موضوعات پر بھی بات کرتے رہنا چاہیے۔
٭ معروف عالم دین اور مفکّر مولانا زاہد الراشدی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کانفرنس صرف ایک شخص کی یاد میں نہیں ،بلکہ اُس شخص کے نام پر منعقد کی گئی ہے جو بذات خود ایک روایت کا مظہر تھا،امیر شریعت ؒ کی شخصیت ہمہ جہت شخصیت تھی، شاہ جی ؒ نے ختم نبوت کے محاذ پر بلا امتیازِ مسلک سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور وہی روایت آج بھی قائم ہے ،ہم سارے اختلافات اور لڑائیوں کے باوجود ختم نبوت ،ناموسِ رسالت کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں ،عالمی استعمار تنگ آچکا ہے ،70 سال سے انہیں لڑا لڑا کر تھک گئے یہ پھر ختم نبوت کے نام پر اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہر چند سال بعد قادیانیوں کو ریلیف دلانے کے لیے سازش کی جاتی ہے ،حلف نامے میں ختم نبوت کے الفاظ ختم کئے گئے اور پھر واپس ہوئے اتنی خفت اٹھانے کے باوجود بھی اس حکومت کے سازشی عناصر کی سازشیں ختم نہیں ہوئی کہ اب انہوں نے ناموسِ رسالت کا مسئلہ چھیڑدیا،کہ توہین ِ رسالت کی سزا ختم کردینی چاہیے ،سینٹ کی کمیٹی میں بات چل رہی ہے ،یہ لوگ جس طرح پہلے ناکام ہوئے ،ا ب بھی ناکام ہونگے،جو ختم نبوت کے خلاف سازشوں پر ان کا حشر ہوا،اس سے زیادہ حشر ان کا اب ہوگا۔
٭ مولانا شاہ احمد نورانی کے صاحبزادے، جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا شاہ اویس نورانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں بدامنی کی جو لہر ہے اُس کا ذمہ وار امت مسلمہ کو ٹھہرایا جارہا ہے حالانکہ یہ سراسر جھوٹ وفریب ہے، انہوں نے کہاکہ علماء منبر ومحراب کے وارث ہیں ،وہ منبر ومحراب کو ایک دوسرے کے خلاف فتویٰ بازی کے لیے منبر ومحراب کو استعمال نہ کریں ، انہوں نے کہا کہ مزارات پر ہونے والے بے ہودہ کاموں سے بریلوی نہیں دین اسلام کی بدنامی ہے،اس لیے اپنے کاموں سے دین اسلام کو بدنام نہ کریں ، ہمیں مسلکی سے زیادہ امت کی بنیاد پر سوچنے کی طرح ڈالنی ہوگی، مسلک نہیں دین اسلام عزیز ہے ۔
٭ مجلس احرار اسلام کے رہنماسید عطاء اﷲ شاہ بخاری ثالث ابن حضرت مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری نے اپنی تقریر میں کہا کہ امیر شریعت کی ذات وکردار کا مطالعہ کیا جائے تو بہت سے پہلو سامنے آتے ہیں ،امیر شریعت طاغوت کے سامنے اعلائے کلمۃ الحق کا دوسرا نام ہے، امیر شریعت ؒ نے عقیدہ ختم نبوت کے حوالہ سے امت کو یکجا کیا بلکہ آپ کی پکار پر مسلمانوں نے انگریز کے خودکاشتہ پودے کے خلاف عوامی تحریک کا آغاز کیا ،تمام مسالک اکٹھے ہوگئے ،وہ اتحاد علامتی نہیں حقیقی تھا ،امیر شریعت کا نام آنے والی صدیوں میں زندہ رہے گا کیونکہ اس کے پیچھے ایک زندہ کردار ہے جس نے کہیں حق کہنے میں رعایت نہیں برتی۔
٭ اہل حدیث مکتبِ فکر کے معروف عالم دین علامہ ضیاء اﷲ شاہ بخاری نے عقیدہ ختم نبوت اور امیر شریعت ؒ کے حوالے سے گفتگو کی ،انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کے بانیوں میں اہل حدیث مکتب فکر کے مولانا داؤد غزنوی ؒ بھی شامل تھے، اور رد ِ قادیانیت و تحفظ ختم نبوت کا کام کسی جماعت یا مسلک کا نہیں بلکہ امت کا اجتماعی فریضہ ہے۔آج بھی ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ اس مبارک جدوجہد میں ہم آپ کے شانہ بہ شانہ ہیں ،آپ ہمیں جہاں بلائیں گے ہم جوق در جوق آئیں گے ۔
٭ تحریک تحفظ حرمین شریفین کے رہنما علامہ زبیر احمد ظہیر تشریف لائے تو انہوں نے کہا کہ آج عالم اسلام کے سب سے بڑے خطیب ،عاشق رسول ،قائد ملت اسلامیہ سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہیں ،احرار نے جو گلدستہ سجایا ہے ،میرے دل سے آواز نکل رہی ہے ،پوری جماعت کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
حرمین شریفین میں مفسدہ پردازوں نے مسلسل افراتفری پھیلانے کی کوشش جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ لوگ کبھی یمن سے حرم مکی کی طرف راکٹ فائر کرتے ہیں ،اور کبھی سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں اپنے تنخواہ دار لوگوں کے ذریعے افراتفری پھیلارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم جس طرح ہمارے بزرگوں نے امیر شریعت ؒ کی قیادت میں عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کیا ،اسی طرح ہم مجلس احرار اسلام کی قیادت و معیت میں تحفظ شعائر اسلام کا فریضہ سرانجام دیں گے ،کسی منکر ختم نبوت ومعتقد عقیدہ تحریف الدین والقرآن کی حرمین شریفین کے خلاف سازشوں کو پنپنے نہیں دیں گے ۔
٭ حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی مرحوم کے فرزند مولانا عبدالرؤف مکی نے کہا کہ امیر شریعت ؒ کے تذکرے کے بغیر تحریک آزادی ہند اور تحریک ختم نبوت کی تاریخ مکمل نہیں سکتی ۔
٭ جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ قادیانیوں کی سازشو ں کا زیادہ شکار یونیورسٹی و کالجز کے نوجوان ہوتے ہیں ایسے دوستوں کے لیے مولانا مودودی کا لٹریچر عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے بہترین سرمایہ ہے ،انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے اور حقائق کو جھٹلایا نہیں کرتے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے خلاف فرداً فرداً علمائے دین کام کررہے تھے اور مسلمانوں کے ایمان کا تحفظ کررہے تھے لیکن جس طرح امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ نے جماعتی سطح پر کیا ،یہ کریڈٹ امیر شریعت کو جاتا ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے جماعتی وعوامی سطح پر قادیانیوں کے خلاف آوازۂ حق بلند کیا ،اور آج بھی اُ ن کی جماعت مجلس احرار اسلام اپنی صلاحیتیں قادیانی دجل وفریب سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے صر ف کیے ہوئے ہے۔
٭ سید امین گیلانی کے فرزند شاعر اِسلام سید سلمان گیلانی نے بہترین نظمیں پیش کیں جس سے مجمع میں موجود تھکاوٹ دور ہوگئی اور محفل کشت ِ زعفران بن گئی،ایک نظم کے چند اشعار ملاحظہ فرمائیے۔
حق کا علمبردار، بخاری زندہ باد
دین کا پہرے دار، بخاری زندہ باد
جھوٹے نبی کو ماننے والوں پر لعنت
سچے نبیؐ کا یار، بخاری زندہ باد
پاک وہند میں نصف صدی تک جو گونجی
قرآں کی وہ پکار، بخاری زندہ باد
٭ شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری ؒ کے پوتے ڈاکٹر میاں محمد اجمل قادری نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کو شیرانوالہ باغ میں شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری ودیگر پانچ صد علماء کی موجودگی میں محدث العصر علامہ انو ر شاہ کشمیری ؒ نے ’’امیر شریعت ‘‘کا لقب دیا تھا ،اور آج کم وبیش 88 سال بعد لاہور میں امیر شریعت کانفرنس نے اس وقت کی یادیں تازہ کردی ،انہوں نے کہا ان لوگوں کا دین سے کوئی تعلق نہیں جو ختم نبوت کے موضوع پر سیاست کرتے ہیں جبکہ بخاری کے بیٹے ختم نبوت پر سیاست نہیں کرتے ،بلکہ جانیں قربان کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ آئیے آج ہم لاہور شہر میں امیر شریعت کانفرنس کے موقع پر یہ عزم کریں کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کریں گے اور اس مقصد کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادیں گے۔
٭ مجلس احرار اسلام کے نائب امیر سید محمد کفیل شاہ بخاری ؒ نے کہا کہ امیر شریعت ؒ تحریک خلافت1920ء کے دوران میں لاہور میں داخل ہوئے ،اور لاہوریوں نے ان کا شاندار استقبال کیا ،اسی لاہور میں1930 ء میں امیر شریعت کا خطاب ملا، 1953 ء اسی لاہور کے موچی دروازہ کے باغ میں تقریر کی ،انہوں نے امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے اجداد نے ہمیں ورثہ میں مال ودھن نہیں دیا ،بلکہ دین اسلام کی قدروں کی حفاظت کی خاطر مرمٹنے کا درس دیا ہے اور ہمیں اپنی اصل متاع یعنی ایمان کی حفاظت اچھی طرح کرنا آتی ہے ،انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اساس الایمان ہے اس پر جس طرف سے حملہ کیا جائے گا امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے قافلہ ٔ حریت کے سپاہی تن من کی بازی لگا کر ان شاء اﷲ تعالیٰ اس مبارک عقیدہ کا دفاع کریں گے۔
٭ مجلس احرار کے سیکریٹری جنرل عبدللطیف خالدچیمہ نے کہا کہ مجلس احرار اسلام کا قافلہ بڑا سخت جاں قافلہ ثابت ہوا کہ ایک عرصے سے مخالفین یہ امیدیں لگائے بیٹھے تھے کہ یہ لوگ ختم ہو جائیں گے مگر اس قافلے کے ارکان نے دشمنوں کو کبھی آرام نہیں لینے دیا، شاہ صاحب نے انگریز کا رعب لوگوں کے دلوں سے نکال دیا اور اس کا ایک ہی طریقہ تھا کہ وہ بذاتِ خود پھانسی کے پھندے پر جھولنے کے لیے تیار تھے۔ انھوں نے کہا کہ کل برطانوی سامراج تھا آج اس کی جگہ امریکی سامراج نے لے لی ہے ،شاہ جی ؒ کی روح ہمیں جگا رہی ہے ،اسی لیے مجلس احرار کا ہدف امریکی سامراج سے نجات اور خطہ میں امن ہے ، انہوں نے کہا کہ امریکی سامراج کے سامنے ایک طبقہ سرنڈر کرنے کو تیار نہیں ،مدرسوں سے قال اﷲ وقال رسول اﷲ ﷺ کی صدائیں بلند کرنے والا طبقہ وقت کے طاغوت کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ 1953 میں اسی لاہور کی سڑکوں مسلمانوں کے خون سے رنگیں کردیا گیا تھا ،لاشیں راوی کی نذر کردی گئی یا پھر چھانگا مانگا کے جنگل میں جلا دی گئی ،لیکن کہ آج بھی ان شہدأ ختم نبوت کا نام بڑے ادب واحترام سے لیا جاتا ہے اور جن لوگوں نے ظلم وستم کی انتہا کردی تھی ،ان کا نام تاریخ میں گالی بن کر رہ گیا ہے موجودہ حکمران اس سے سبق حاصل کریں اور ختم نبوت کے بل سے چھیڑ چھاڑ مت کریں ،ہم نے اس عقید ہ کے تحفظ کی خاطر اپنی سیاست قربان کردی ہے اور آئندہ بھی اگر یہ جان اس عقیدے کے تحفظ پر لگ گئی تو ہمارے لیے سعادت کی بات ہے،لیکن کسی مائی کے لال کو ایسی حرکت نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ 1958 ء میں امیر شریعت ؒ نے احرار کا احیاء کا اعلان کیا ،ہماری منزل کا نشان درست ہے ،شاہ جی ؒ کو خراج تحسین پیش کرنے کا شاندار طریقہ امریکی سامراج ختم کرنے کے لیے حلیف جماعتوں کے ساتھ چلیں ،ہم نے ایک ایک تنکا اکٹھے کرکے آشیانہ بنایا ہے اور آئندہ دنوں یہ آشیانہ مزید بڑھے گا ،انہوں نے کہا کہ شاہ جی کا مشن سب کو اکٹھا کرنا تھا اور آج کے اسٹیج پر سب اکٹھے ہیں ۔
٭ کانفرنس کے مہمان خصوصی مولانا فضل الرحمن تھے ،انہوں نے کہا ہے کہ عالمی استعماراین جی اوز کے ذریعہ سے پاکستان میں اپنی مرضی کی قانون سازی کے لئے سازشیں کر رہا ہے ، جسے ناکام بنانے کی خاطر قرآن و سنت سے آشنا لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچانا ضروری ہے ،مولانا نے کہا کہ فرقہ واریت ملک و قوم کے لئے زہر قاتل ہے، باہمی یکجہتی سے ہی ملک کو مسائل سے نکالا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ استعمار کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے ،ہمارے آباء نے جو راستے ہمارے لئے متعین کئے ہم انہی راستوں پر ہیں، ملک اور دین کے مسائل کی خاطر ہم ایک ہیں ، ہم نے اسی اتحاد کے ذریعے بڑی سازشوں کو ناکام بنایا، یہ اتحاد آج بھی قائم ہے اور ہم اپنی جنگ جیت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستی اور فرقہ وارانہ نفرت عالم اسلام کے خلاف استعمار کا ایجنڈا ہے ، ہم نے اسے پہلے کامیاب ہونے دیا نہ اب ہونے دیں گے۔
٭ کانفرنس کی صدارت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒ کے فرزند،مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ بخاری مدظلہ کررہے تھے ، حضرت پیر جی اپنی علالت کے باوجود اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ملتان سے سفر کرکے لاہور تشریف لائے، کانفرنس کا اختتام محدث الہند حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کے خلیفہ مجاز حضرت پیر عزیز الرحمن ہزاروی مدظلہ العالیٰ کی دعا سے ہوا، کانفرنس میں حضرت مولانا عزیز احمد (نائب امیر عالمی مجلس)، مفتی محمد حسن، مولانا محمد امجد خان، مولانا سید انیس شاہ اور شبان ختم نبوت کی تمام قیادت، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا رفیق وجھوی، مولانا ممتاز اعوان اور دیگر بہت سے علماء اور مشائخ نے شرکت کی، اسی طرح مجلس احرار ناظم نشرواشاعت اور اس کانفرنس کے روح رواں میاں محمد اویس، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمد اکمل، مولانا فیصل متین سرگانہ، جناب علی اصغر، اشرف علی احرار نے اپنے رفقاء کے ساتھ مل کر کانفرنس کے انتظامات کو مکمل کیا۔ دعا سے قبل مجلس احرار کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر عمرفاروق احرار نے قرار دادیں پیش کیں جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں ۔ قرار دادوں میں کہا گیا ہے کہ امیر شریعت سیدعطاء اﷲ شاہ بخاری سمیت تمام مجاہدینِ آزادی کے حریت پسندانہ کارناموں اورتاریخی جدوجہدکو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایاجائے،اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمدکرتے ہوئے پاکستان کو اِسلامی نظام کا گہوارہ بنایاجائے۔
٭یہ اجتماع ناموس رسالت کے حوالہ سے ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کرتاہے اورحکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر بلاتاخیرعمل درآمدکو یقینی بنائے۔تاکہ گستاخان رسالت اورمنکرین ختم نبوت کی توہین آمیز کارروائیوں اور اُن کے لگاتارپھیلائے جانے والے گستاخانہ موادکا سدباب کرکے مسلمانوں کے بنیادی ایمانی و انسانی حقوق کا احترام کیاجائے۔
٭ چیئرمین سینیٹ کے اہم ترین منصب کے حلف نامہ میں ختم نبوت کے اقرارکی عبارت شامل کرکے ملک کے آئین کی پاسداری اورعمل داری کو یقینی بنایاجائے۔
٭یہ اجتماع بیرونی دباؤ پر نصاب تعلیم سے اسلامی و اخلاقی مضامین کو نکالنے کی بھرپورمذمت کرتاہے ۔
٭آج کا یہ اجتماع ہندوستان اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی کے مسلم کش متعصبانہ اقدامات اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں حکومت پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی ، مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کی بے مثال لازوال جدوجہد آزادی میں تنہا چھوڑنے کی شدید مذمت اورکشمیریوں کے حق خوداِرادیت کی مکمل حمایت وتائیدکرتاہے۔
٭یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ قانون توہین رسالت کے خلاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں سازشی سرگرمیوں کو فوری طورپر بندکیاجائے اور غیرملکی این جی اوزکی فنڈنگ سے آئین اورقانون میں سازشی ترمیمات کا سلسلہ ختم کیا جائے۔قانون ناموس رسالت کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑملک کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
٭عدالتی احکامات کے باوجودسو شل میڈیا پرتوہین رسالت پر مبنی موادموجودہے،۔ تمام قادیانی ویب سائٹس کو بندکیاجائے، سوشل میڈیا پر ہونے والی گستاخیوں کا نوٹس لیا جائے اور گستاخی کرنے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کوفی الفور گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے ۔
٭قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے ۔
٭اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق ارتداد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ۔
٭چناب نگر کے باسیوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں ،تاکہ چناب نگرکے رہائشی انجمن احمدیہ کے تسلط سے آزادہوکرزندگی گزارسکیں۔
٭ پورے ملک میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے، لیکن قادیانیوں کی تربیت یا فتہ مسلح تنظیم ’’خدام الاحمدیہ‘‘کو کھلی چھٹی دی جا چکی ہے ۔ دیگر عسکری تنظیموں کی طرح قادیانیوں کی مسلح دہشت گرد تنظیم خدام الاحمدیہ پرپابندی عائد کی جائے اور اس کے اثاثے بحق سرکارضبط کیے جائیں۔
٭ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ دیگر اقلیتوں کے اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف کو بھی سرکاری تحویل میں لیا جائے ۔
٭قائد اعظم یورنیورسٹی اسلام آباد کے نیشنل سنٹرفار فزکس کوڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام پر رکھنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔
٭دُوالمیال چکوال میں مسلمانوں کے خلاف ناجائزمقدمات ختم کیے جائیں۔
٭مٹھہ ٹوانہ ضلع خوشاب کے حساس ترین علاقہ میں قادیانیوں کی پراسرار سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے اورمسجدیمامہ پر دوبارہ قبضے کے لیے جاری قادیانیوں کے ہتھکنڈوں کا راستہ روکا جائے۔
٭یہ اجتماع پنجاب اسمبلی میں عقیدۂ ختم نبوت کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی قراردادکی بالاتفاق منظوری کا خیرمقدم کرتاہے اورحکام سے مطالبہ کرتاہے کہ سرکاری سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کی ترویج واشاعت کے لئے ہرسطح کے قومی تعلیمی نصاب میں عقیدۂ ختم نبوت پر مضامین اور تحاریک ختم نبوت کے تذکرے کو شامل کیاجائے ۔
٭یہ اجتماع سعودی عرب کی حکومت سے درخواست کرتاہے کہ وہ حج و عمرہ اور ورک ویزے کے درخواست فارم میں عقیدہ ختم نبوت کے حلف نامے کا اضافہ کرے۔تاکہ قادیانی حرمین شریفین میں داخل نہ ہوسکیں۔
٭آزادکشمیرمیں قادیانیوں کوغیرمسلم قراردیے جانے پر یہ اجتماع حکومت کشمیراورتمام دینی قیادت کو ہدیۂ تبریک پیش کرتاہے ۔نیزیہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ تحریکِ آزادی کے اس بیس کیمپ میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کی روک تھام کی جائے اورانہیں قانون کے دائرے میں لایاجائے۔
٭قادیانیوں کی 48آف شور کمپنیوں کے بارے میں تفصیل سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور ان کیخلاف عدالتی کاروائی کی جائے
٭حلف نامۂ ختم نبوت کے حوالے سے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ کو پبلک کیاجائے اورمرتکبین کو قرارواقعی سزادی جائے۔