پروفیسر میاں محمد افضل
اب عطاء المومنِ سیّدؒ، ہوئے جنت نشیں ان کے جانے سے ہوئے ہیں اہلِ دل اندوہگیں
میرا دل بھی موت پر تیری بہت غمناک ہے جانے والا صاحبِ دل تھا، بڑا صاحب یقیں
تو عطاء اﷲؒ کا بیٹا تھا، اے مردِ فطیں باپ، تیرے باپ جیسا، اب نہیں ملتا کہیں
باپ تیرا تھا خطیبِ ہند، عالِمِ بے بدل رائے پور کے شیخ نے اُس کو بنایا تھا حسیں
تربیت میں تیری حصہ تھا نفیسِؒ(۲) وقت کا ایسا مرشد اس زماں میں ہم نے تو دیکھا نہیں
تُو لقائے شیخؒ کی خاطر یہاں سے چل دیا پا گیا تُو اپنی منزل، عازمِ خلدِ بریں
خانداں والوں کو تُو نے کر دیا بے آسرا اہلِ خانہ رو رہے ہیں تجھ کو، اے روشن جبیں
بندۂ عاجز بھی تیری یاد میں غم دیدہ ہے اہلِ حق ہوں متحد، یہ تھا ترا خوابِ حسیں
کون اب پورا کرے گا خواب تیرا شاہ جیؒ مجھ کو تو ایسا کوئی اب یاں نظر ہی آتا نہیں
سارے ہی پسماندگاں سے تعزیت کرتا ہوں میں خاص کر شاہِ مہیمن، جو بہت ہیں اب حزیں
بھانجا اُن کا کفیل و دارِ ہاشم کے مکیں سب کے غم میں افضلؔ غمگین شامل بالیقیں
۱۔ شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ۔ ۲۔ سید نفیس الحسینی شاہؒ۔