مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ
معیار نمبر ۶: انبیاء کرام مرد ہوتے ہیں:
نبوت کے لیے مرد ہونا شرط ہے۔ کوئی عورت نبی نہیں ہوتی…… بعض علماء نے عورت کے لیے نبوت کا ممکن ہونا تو تسلیم کیا ہے لیکن یہ بات وہ بھی مانتے ہیں کہ اگر عورت کا نبی ہونا ممکن مان بھی لیا جا تو بھی انہیں دعوت و تبلیغ کا حکم نہیں ہوتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ مَا اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ اِلَّا رِجَالاً نُّوحِیْ اِلََیْہِمْ۔(یوسف:۱۰۹، النحل: ۴۳، الانبیاء: ۷)
ترجمہ: اور ہم نے تم سے پہلے مرد ہی بھیجے تھے جس کی طرف ہم وحی بھیجتے ہیں۔
مرزا قادیانی کی درج ذیل تحریریں پڑھیں اور خود اندازہ کریں کہ وہ مرد تھا یا عورت یا کوئی تیسری جنس، ہم فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں۔
مرزا قادیانی کے ایامِ مخصوصہ اور بچہ کی پیدائش:
(۱)بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے یا کسی پلیدی اور ناپاکی پر اطلاع پائے مگر خدا تعالیٰ تجھے اپنے انعامات دکھلائے گا جو متواتر ہوں اور تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اﷲ[اﷲ کے بچے] ہے۔ (تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن، ج: ۲۲، ص: ۵۸۱)
خدا سے خفیہ تعلق:
(۲) در حقیقت میرے اور میرے خدا کے درمیان ایسے باریک راز ہیں جن کو دنیا نہیں جانتی اور مجھے خدا سے ایک نہانی تعلق ہے جو قابلِ بیان نہیں۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن، ج: ۲۱، ص: ۸۱)
مرزا عورت، اﷲ مرد؟
(۳) مرزا قادیانی کے مرید خاص قاضی یار محمد نے انکشاف کیا:
’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اﷲ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا، سمجھنے والے کے لیے اشارہ کافی ہے‘‘۔
(اسلامی قربانی ٹریکٹ نمبر ۳۴، ص: ۱۳۔ از قاضی یار محمد قادیانی)
مرزا کو حمل ہونا:
اس نے [مراد خدا نے] براہین احمدیہ سے تیسرے حصہ میں میرا نام مریم رکھا پھر جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے دو برس تک صفت مریمیت میں مَیں نے پرورش پائی اور پردہ میں نشو و نما پاتا پھر جب اس پر دو برس گزر گئے تو جیسا کہ براہین احمدیہ سے حصہ چہارم صفحہ ۴۹۶ میں درج ہے مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ سے نفخ کی گئی اور استعارہ رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینہ سے زیاد نہیں بذریعہ اس الہام کے جو سب سے آخر براہین احمدیہ کے حصہ چہارم ۵۵۶ میں درج ہے مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھہرا۔
(کشتی نوح روحانی خزائن، ج: ۱۹، ص: ۵۰)
اس مفہوم کی عبارت روحانی خزائن جلد: ۲۱، ص: ۳۶۱ پر بھی درج ہے۔
دردِ زہ لاحق ہونا:
خدا نے مجھے پہلے مریم کا خطاب دیا اور پھر نفخ روح کا الہام کیا پھر بعد اس کے یہ الہام ہوا تھا ’’فَاَجَاءَ ہَا الْمَخَاضُ اِلَیٰ جِذْعِ النَّخْلَۃِ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ ہَذَا وَ کُنْتُ نَسَیًا مَّنْسیَا‘‘یعنی پھر مریم جو مراد اس عاجز سے ہے کو درد زہ کھجور کی طرف لے آئی۔ (کشتی نوح روحانی خزائن، ج: ۱۹، ص: ۵۱)
خلاصہ کلام:
مرزا قادیانی کی یہ تمام عبارتیں اس کے عورت ہونے پر دلالت کرتی ہیں اس لیے وہ نبی نہیں ہے۔
معیار نمبر ۷: انبیاء کرام پر وحی ہمیشہ بذریعہ حضرت جبرئیل آتی ہے:
مرزا قادیانی لکھتا ہے:
جبرئیل امین انبیاء کی طرف وحی لانے کے لیے مقرر ہیں ان کے سوا کوئی دوسرا فرشتہ اس کام کے لیے مقرر نہیں۔ (ازالہ اوہام روحانی خزائن، ج: ۳، ص: ۳۸۷)
حسبِ تصریحِ قرآن، رسول اس کو کہتے ہیں جس نے احکام و عقائد دین، جبرئیل کے ذریعے حاصل کیے ہوں۔ (ازالۂ اوہام روحانی خزائن، ج: ۳، ص: ۳۸۷)
مرزا کو یہ بھی اعتراف ہے کہ:
اور جو حدیثوں میں بصریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبرئیل بعد وفات رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم ہمیشہ کے لیے وحی نبوت کے لانے سے منع کیا گیا ہے یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیؐ کے بعد ہرگز نہیں آ سکتا۔ (ازالہ اوہام روحانی خزائن، ج: ۳، ص: ۴۱۲)
مرزا قادیانی سے ملاقات کرنے والے فرشتوں کے نام یہ ہیں:
شیر علی (تذکرہ، ص: ۳۰، طبع دوم)
مٹھن لال (تذکرہ، ص: ۵۵۵، طبع دوم)
ٹیچی (تذکرہ، ص: ۵۲۶، طبع دوم)
حفیظ (تذکرہ، ض: ۵۸۳ طبع دوم)
صرف اسی پہ بس نہیں مرزا قادیانی پر مرغی کے ذریعہ بھی الہام نازل ہوتے تھے۔ مولوی جلال الدین شمس لکھتا ہے:
رویا دیکھا کہ ایک دیوار پر ایک مرغی ہے وہ گھر بولتی ہے۔ سب فقرات یاد نہیں رہے مگر آخری فقرہ جو یاد رہا یہ تھا ’’ اِنْ کُنْتُمْ مُسْلِمِیْن‘‘ ۔ اس کے بعد بیداری ہوئی۔ یہ خیال تھا کہ مرغی نے یہ کیا الفاظ بولے ہیں پھر الہام ہوا ’’ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ مُسْلِمِیْن‘‘ ۔ (تذکرہ، ص: ۵۷۴ طبعد دوم)
ہم پوری ذمہ داری سے کہتے ہیں کہ:
’’مرزا قادیانی نے کسی جگہ یہ نہیں لکھا کہ میرے پاس وحی بذریعہ جبرئیل علیہ السلام آتی ہے حالانکہ نبی و رسول کے پاس وحی صرف بذریعہ جبرئیل علیہ السلام ہی آتی ہے۔ یہ بات اسلامی لٹریچر سے بھی ثابت ہے اور مرزا قادیانی کو بھی اس اصول کا اعتراف ہے، جب مرزا پر بذریعہ جبرئیل علیہ السلام وحی نازل نہیں ہوئی تو وہ سچا نبی بھی نہ ٹھہرا۔ اس لیے کہ قاعدہ ہے کہ ’’ اِذَا فَاتَ الشَّرْطُ فَاتَ الْمَشْروْطُ‘‘۔ [جب شرط نہ رہے تواس پر معلق شے بھی موجود نہیں ہو سکتی]
معیار نمبر ۸: انبیاء کرام پر اپنی قومی زبان میں وحی آتی ہے:
تمام انبیاء کرام پر ان کی قومی زبان میں وحی نازل ہوئی تھی۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَا اَرْسَلْنٰکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ۔ (سورۃ ابراہیم: ۴)
ترجمہ: اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر وہ اپنی قوم کی زبان بولتا تھا۔
حضرت ابوذر غِفاری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: لَمْ یبْعَث اللّٰہُ عَزَّ وَ جَلَّ نَبِیًّا اِلَّا بِلُغَۃِ قَوْمِہٖ۔(کنز العمال، ج: ۱۱، ص: ۴۷۴، رقم الحدیث: ۳۲۲۲۸)
ترجمہ: اﷲ تعالیٰ نے ہر نبی اپنی قوم کی زبان کے موافق بھیجا ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات، حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل ہر سہ حضرات کی قومی زبان میں نازل ہوئی۔ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم پر وحی آپ کی قومی زبان عربی میں اتری۔ مرزا غلام احمد قادیانی کا معاملہ عجیب ہے وہ ساری زندگی اپنی نبوت کے اثبات کے لیے:
۱۔ کتابیں لکھتا رہا۔
۲۔ شاعری کرتا رہا۔
۳۔ پیش گوئیاں کرتا رہا۔
۴۔ قرآن و حدیث کے صحیح مفہوم کو بگاڑا۔
۵۔ سابقہ انبیاء کرام خصوصاً حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر گھناؤنے الزامات لگائے۔
۶۔ نبی کریم کا ظل و بروز ہونے کا دعویٰ کیا اور اس غرض سے دلائل ایجاد کیے۔
۷۔ صاحبِ وحی ہونے کا دعویٰ کیا وغیرہ۔
لیکن اس چور کی طرح جس نے چوری کا نقشہ یوں کھینچا تھا: ’’چور ادھر سے داخل ہوا ہو گا، پہلے اس کمرہ میں پھر دوسرے کمرے میں گیا ہوگا۔ سامان کی گٹھڑی بنائی ہو گی، گٹھڑی دیوار پر رکھ کر دیوار پر چڑھنے لگا تو گٹھڑی اندر اور میں دوسری طرف گر گیا‘‘۔ مرزا قادیانی کے بیانات میں بھی بے شمار اندرونی کمزوریاں باقی رہ جاتی ہیں، اس کی مزعومہ وحی میں بھی کمزوریاں ہیں۔
عربی وحی کے نمونے:
اس کی عربی وحی[عموماً] قرآنی آیات میں تبدیلیاں کر کے بنائی گئی ہے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں:
یقولون انی لک ہذا ، انی لک ہذا ، ان ہذا الا قول البشر و اعانہ علیہ قوم اٰخرون ۔ افتاتون السحر و انتم تبصرون ۔ ہیھات ہیھات لما توعدون ، من ہذا الذی ہو مہین و لا یکاد یبین ، جاہل او مجنون ، قل ہاتوا برھانکم ان کنتم صادقین ہذا من رحمۃ ربک ، یتم نعمتہ علیک لیکون اٰیۃ للمؤمنین انت علی بینۃ من رب فبشر وما انت بنعمت ربک بمجنون ۔ (تذکرہ، ص: ۴۶، طبع دوم)
انگریزی الہامات:
I love you , I am with you , yes I am happy, Life is pain , I sahll help you , I can what I wil do.
(تذکرہ) وغیرہ
فارسی الہامات:
مکن تکیہ بہ عمر ناپائیدار
مباش ایمن از بازی روزگار (تذکرہ، ص: ۲۴۰ طبع دوم)
رسیدہ بود ولے بخیر گزشت (تذکرہ، ص: ۴۳۴ طبع دوم)
پنجابی وحی:
پَٹّی پُٹّی گئی (تذکرہ، ص: ۶۸۱ طبع دوم)
واﷲ واﷲ سدّھا ہویا اوّلا (تذکرہ، ص: ۶۳۱ طبع دوم)
مرزا قادیانی کی ایسی وحیاں جن کا اسے معنی معلوم نہ تھا:
(۱) موت، تیرا ماہ حال کو، غالباً تیرہ ماہ حال سے مراد تیراں ماہ شعبان ہے واﷲ اعلم اور میں نہیں جانتا کہ تیراں ماہ حال سے یہی شعبان ہے یا کسی اور شعبان کی تیراں تاریخ اور میں قطعی طور پر نہیں جانتا کہ کس کے حق میں ہے۔ اس لیے طبیعت غمگین ہے۔(تذکرہ، ص: ۵۷۰ طبع چہارم)
(۲) بہتر ہو گا کہ اور شادی کر لیں فرمایا معلوم نہیں کہ کس کی نسبت الہام ہے۔
(تذکرہ،ص: ۵۸۹ طبع چہارم)
(۳) نتیجہ خلافت مراد ہو آیا نکلا، آخر کا لفظ ٹھیک یاد نہیں ہے اور یہ بھی پختہ پتہ نہیں کہ یہ الہام کس امر کے متعلق ہے۔ (تذکرہ، ص: ۳۵۸ طبع چہارم)
(۴) اس ہفتہ میں بعض کلمات انگریزی وغیرہ الہام ہو گئے ہیں اور وہ کلمات یہ ہیں پریشن، عمر، براطوس یا پلاطوس یعنی پڑطوس لفظ ہے یا پلاطوس لفظ ہے، بباعث سرعت الہام دریافت نہیں ہوا اور عمر عربی لفظ ہے۔ اس جگہ براطوس اور پریشن کے معنے دریافت کرنے ہیں کہ کیا ہیں اور کس زبان کے یہ لفظ ہیں پھر دو لفظ اور ہیں ہو، شعنا نعسا معلوم نہیں کس زبان کے ہیں۔ (تذکرہ، ص: ۹۱ طبع چہارم)
حرفِ آخر:
یہ بالکل اور غیر معقول اور بے ہودہ امر ہے کہ انسان کی اصل زبان تو کوئی ہو اور الہام اس کو کسی اور زبان میں ہو جس کو وہ سمجھ نہیں سکتا۔ کیونکہ اس میں تکلیف ما لایُطاق ہے اور ایسے الہام سے فائدہ کیا ہوا جو انسانی سمجھ سے بالاتر ہے۔(چشمہ معرفت مندرجہ: خزائن، ج: ۲۳، ص: ۲۱۸)
اعترافِ جرم:
مگر اس سے زیادہ تعجب کی یہ بات ہے بعض الہامات مجھے ان زبانوں میں بھی ہوتے ہیں جن سے مجھے کچھ بھی واقفیت نہیں جیسے انگریزی یا سنسکرت یا عبرانی وغیرہ۔
(نزول المسیح روحانی خزائن، ج: ۱۸، ص: ۴۳۵)
(جاری ہے)