عبداللطیف خالدچیمہ
9؍ مارچ 2018 ء ،لاہور
تحریک ِمقدس تحفظ ختم نبوت مارچ 1953ء کے دس ہزار شہداء کی یاد میں ہم مارچ کے مہینے میں خاص طور پر ملک بھر میں شہداء ختم نبوت کانفرنسز کا اہتمام کرتے ہیں۔ مارچ 1953ء میں لاہور میں وقت کے ہلاکوؤں نے سب سے زیادہ گولی 5 اور 6 مارچ کو چلائی اور نہتے مسلمانوں کے سینے گولیوں سے چھلنی کیے۔ مارشل لاء کے جبر کو پاکستان میں سب سے پہلے تحریک ختم نبوت پر ہی آزمایا گیا۔ احرار کو خلاف قانون قرار دیا گیا، دفاتر سیل ہوئے اور قیادت پابند سلاسل! یہ سب کچھ اُس ملک میں ہوا جو شریعت (محمدیہ صلی اﷲ علیہ وسلم) کے نفاذ کے نام پر معرضِ وجود میں آیا تھا۔ تب شاہ جی رحمتہ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ اس تحریک کے ذریعے میں ایک ٹائم بم نصب کرکے جا رہا ہوں جو وقت آنے پر پھٹے گا اور تحریک کے مقاصد کامیابی سے ہمکنار ہو کر رہیں گے۔ چنانچہ دنیانے دیکھا کہ 7 ستمبر 1974ء کو پارلیمنٹ کے فلور پر بھٹو مرحوم کے ہاتھوں لاہوری و قادیانی مرزائی غیر مسلم اقلیت قرار پائے اور شاہ جی رحمتہ اﷲ علیہ کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوا، شاہ جی خود فرمایا کرتے تھے کہ ’’میں وہاں چلا جاؤں گا جہاں سے لوٹ کر کوئی نہیں آیا پھر تم مجھے پکارو گے، مگر تمہاری آواز تمہارے کانوں سے ٹکرا ٹکرا کر تمہیں ہلکان کر دے گی، لیکن تم مجھے نہ پاؤ گے۔ شاہ جی تو اپنی مستعار زندگی گزار کر واقعی وہاں چلے گئے جہاں سے لوٹ کر کوئی نہیں آیا مگر شاہ جی کی قائم کردہ جماعت ’’مجلس احرار اسلام‘‘ اپنوں اور بیگانوں کے تمام وار سہہ کر بھی الحمد ﷲ آج زندہ ہے۔ ہم میں مردہ پرستی کا کوئی تصور بھی نہیں ہے، لیکن شخصیات کے کاز اور مشن کو زندہ رکھنا ہم اپنی زندگی تصور کرتے ہیں، اسی لیے شہداء ختم نبوت کے مشن سے وابستہ رہنے کو ہی ہم نے زندگی تصور کر رکھا ہے۔ اسی نسبت سے جماعت کے سینئر عہدیدار جناب میاں محمد اویس اور لاہور کی جماعت کے دیگر احباب نے اس خواہش کا اظہار کیاکہ امسال مارچ کی ختم نبوت کانفرنس کو ’’شاہ جی‘‘ کے نام منسوب کر کے اُن کے مشن کو اجاگر کیا جائے، بات دل کو لگی اور برادرم سید محمد کفیل بخاری نے حضرت امیر مرکزیہ پیرجی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہ العالی سے اجازت چاہی تو ہم سب نے حامی بھر لی! اور اس پر ہوم ورک شروع کردیا گیا۔ ہمارے بزرگوں نے جب کام شروع کیا تو برصغیر میں برطانوی سامراج سے پنجہ آزمائی تھی جبکہ اب امریکن سامراج کے تسلط سے آزادی کا مسئلہ درپیش ہے۔ ایسے میں ’’سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کے تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت میں کردار‘‘ کے حوالے سے 9 ؍مارچ 2018ء جمعتہ المبارک کو بعد نماز مغرب ایوان اقبال ایجرٹن روڈ لاہور میں یہ کانفرنس ہمارے جذبوں کو جلا بخشے گی، ہم اس کوشش میں ہیں کہ سامراج دشمنی کے حوالے سے امیر شریعت کے اُجلے کردار کو بحال کرنے کے لیے اینٹی سامراج طبقات کی بھر پور نمائندگی کروائی جائے۔ حضرت مولانا فضل الرحمن، حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد، مولانا محمد احمد لدھیانوی، حافظ عاکف سعید، مولانا زاہد الراشدی اور مولانا محمد الیاس چنیوٹی سمیت کئی حضرات سے رابطے ہو چکے ہیں مزید رابطے جاری ہیں۔ اُمید، کوشش اور عزم یہ ہے کہ یہ کانفرنس پوری دنیا میں سامراج کی چیرہ دستیوں کے خلاف ایک پیغام کا ذریعہ بنے۔ احرار کارکنوں سمیت بزرگوں، دوستوں، ساتھیوں، عزیزوں سے درخواست ہے کہ وہ دعا بھی فرمائیں اور اس کانفرنس میں شریک ہو کر اپنی دینی وسیاسی، قومی ونظریاتی اور جماعتی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوں۔ اﷲ تعالیٰ آپ اور ہم سب کو نیک مقاصد میں کامیابیوں سے نوازیں اور اپنے اکابر کے مشن کا امین و وفادار بنا دے، آمین، یا رب العالمین!
ملفوظ حضرت مولانا محمد الیاس رحمۃ اﷲ علیہ
’’ایک صحبت میں فرمایا: حدیث میں ہے ’’اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِر‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم دنیا میں نفس کی حمایت اور نفسانی خواہشات کے مطابق چلنے کے لیے نہیں بھیجے گئے جس سے یہ دنیا آدمی کے لیے جنت بن جاتی ہے بلکہ ہم نفس کی مخالفت اور احکام الٰہی کی اطاعت کے لیے بھیجے گئے ہیں جس سے یہ دنیا ’’مومن‘‘ کے لیے ’’سجن‘‘ (جیل خانہ) بن جاتی ہے۔ پس اگر ہم بھی کفار کی طرح نفس کی حمایت اور موافقت کر کے دنیا کو اپنے لیے جنت بنائیں گے تو ہم جنتِ کفار کے غاصب ہوں گے۔ اور اس صورت میں نصرتِ حق غاصب کے ساتھ نہ ہوگی بلکہ مغصوب مِنہ کے ساتھ ہوگی۔ فرمایا اس میں اچھی طرح غور کرو۔ ‘‘
(ملفوظات مولانا محمد الیاس رحمہ اﷲ، ص: ۳۸، ملفوظ :۳۷)