ابو علی معاویہ احرار
مجلس احرار اسلام کے شعبہ تبلیغ تحفظ ختمِ نبوّت کے زیر اہتمام علماءِ کرام اور تعلیم یافتہ افراد کے لیے 15روزہ دورہ تربیت المبلغین کا انعقاد 22اکتوبر تا 5 نومبر 2017ء مطابق یکم تا 15 صفر 1439ھ ’’ایوانِ احرار‘‘ مسلم ٹاؤن لاہور میں ہوا۔ دورہ تربیت المبلغین کے انچارج اور شعبہ تبلیغ کے ناظم ڈاکٹر محمد آصف بھائی نے انتہائی مستعد ی اور جانفشانی سے تمام امور کو نمٹایا، جب کہ معاونت میں مولانا تنویر الحسن احرار شامل رہے۔ دورہ تربیت المبلغین، مجلس احرار سلام کے امیر مرکزیہ حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری کے زیر سرپرستی، سید محمد کفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، میاں محمد اویس، ڈاکٹر محمد عمر فاروق، کی نگرانی اور قدم قدم رہنمائی سے انعقاد پذیر ہوا۔
دورہ تربیت المبلغین کے اوّلین مقاصد میں سب سے اہم مقصد علماءِ کرام کو دعوتِ دین کے حوالے سے تیار کرنا اور غیر مسلموں کو دعوتِ اسلام دینے کا طریقہ کار سکھا کر تبلیغِ دین کے راہ پر گامزن کرنا ہے۔ تاکہ وہ قادیانیوں سمیت تمام بھٹکے ہوئے غیر مسلموں کو اسلام کی نعمت سے روشنا س کرا سکیں۔ دورہ تربیت المبلغین 15روز پہ مشتمل تھا اور روزانہ کا نظام الاوقات کچھ اس طرح ترتیب دیا گیا کہ تمام احباب صبح چار بجے بیدار ہوتے، نماز تہجد اور تلاوت و اذکار کا اہتمام کیا جاتا۔ نماز فجر باجماعت ادا کرنے کے بعد ناشتے تک تلاوت و اذکار کرتے۔ ناشتہ ساڑھے سات بجے کرنے کے بعد ایوان احرار میں موجود ’’بخاری لائبریری‘‘ میں سوا آٹھ بجے عقیدہ ختمِ نبوّت، تحفظ ناموسِ رسالت، محبتِ نبوی کے عنوان پہ منتخب آیات کا درس مولانا تنویر الحسن احرار دیتے۔ بعد ازاں ترتیب اور شیڈول کے مطابق اسباق کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ ساڑھے آٹھ سے ساڑھے گیارہ بعض اوقات ایک بجے تک کلاس ہوتی، بعد نماز ظہر کھانا کھانے کے بعد پونے تین بجے سے چار تک کلاس ہوتی۔ عصر کے بعد چائے کا وقفہ ہوتا، بعض اوقات عصر کے بعد خصوصی نشست ہوتی۔ مغرب کی نماز کے بعد ذکر و اصلاح و ارشاد کی محفل ہوتی۔ جب کہ بعض ایام میں قادیانیت کی تاریخ و مبادی پر دستاویزاتی فلم بھی دکھائی جاتی۔
مقیم شرکاء کی تعداد 16تھی، مقامی دوستوں کی آمد سے تعداد 25تک رہی، جن میں علماء کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔دورے کے دوران مختلف علماء، اہلِ فکر و دانش، صحافی، وکلا اور اکابرِ اُمّت نے شرکاء کی رہنمائی فرمائی۔ کورس کا افتتاح جناب مولانا زاہد الراشدی نے کیا ۔ سید محمد کفیل بخاری نے مختلف اوقات میں تین نشستوں میں گفتگو کی جو ان عنوانات پر مشتمل تھی: دورہ کے انعقاد کا مقصد، مرزائیت کے محاذ پر علمائے امت کی خدمات، مجلسِ احرار کی تاریخ و تعارف۔ شرکائے دورہ سے جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے آئین میں قادیانیوں کی متفقہ حیثیت اور قادیانی پروپیگنڈا کے موضوع پر اظہارِ حقائق کیا ۔ مختلف اوقات میں سوال و جواب کی نشست بھی ہوتی رہی۔ منتظم دورہ ڈاکٹر محمد آصف نے ابتداً شرکائے دورہ سے تعاف کے بعد ہدایات دیں اور مختلف عنوانات بالخصوص داعی کے اوصاف، قادیانی جماعت کا تعارف، قادیانیوں کا تنظیمی ڈھانچہ، قادیانیوں کے کام کا طریقہ، قادیانیوں کو دعوت دینے کا طریق کار۔
مولانا زاہد الراشدی نے مختلف اوقات میں چار نشستوں میں گفتگو کی جس کا عنوان، موجودہ دور میں قادیانیوں کو دعوت کا طریقہ، موجودہ دور میں انکار ختمِ نبوّت کے فتنوں کا تعارف و تعاقب۔ مولانا عبدالرؤف فاروقی نے قادیانیت کے تعاقب میں علماء کے کرنے کام کے عنوان پہ گفتگو کی۔ مولانا تنویر الحسن احرار نے درس قرآن کے علاوہ، حیات عیسیٰ، مرزائیت کا تعارف، مرزا غلام قادیانی کی تصنیفات اور ان میں موجود ہفوات، اسلوبِ دعوت، داعی کے اوصاف، تعارف فہمِ ختمِ نبوّت خط کتابت کورس سمیت مختلف عنوانات پہ وقتاً فوقتاً گفتگو کی۔ حضرت مولانا حافظ محمد سعید نقشبندی خلیفہ مجاز حضرت سید علاؤ الدین الجیلانی قدس سرہ نے مختلف اوقات میں اصلاحی مجالس میں اصلاحی و تربیتی بیانات کیے، بالخصوص تصوف و سلوک کی اہمیت کی وضاحت کی۔ مولانا ڈاکٹر عمران یونس خلیفہ مجاز مولاناناصر الدین خاکوانی نے بھی اصلاحی مجالس میں تربیتی گفتگو فرمائی۔ مناظر ختمِ نبوّت مولانا محمد مغیرہ نے عقیدہ ختمِ نبوّت قرآن و سنت و اقوال و آثار صحابہ کی روشنی میں تفصیل سے پڑھایا۔ مجاہد ختمِ نبوّت مولانا سید انیس احمد شاہ نے عقیدہ ختمِ نبوت کی اہمیت و فضیلت اور حیات عیسیٰ علیہ السلام پہ قادیانی شبہات کا رد تفصیل سے سمجھایا۔ جمعیت علماءِ اسلام کے ذمہ دار مولانا نصیر احمد احرار نے مختلف نشستوں میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے 23 سالہ دور نبوت میں دعوت کا اسلوب اور قومی اسمبلی کے متفقہ فیصلہ کی تاریخ کے حوالے سے بات کی۔ معروف مصنف جناب پروفیسر امجد علی شاکر نے قادیانی جماعت کا تاریخی جائزہ اور مرزا قادیانی اور اس کے رفقاء کا نفسیاتی جائزہ پہ تفصیلی گفتگو کی۔
شبانِ ختمِ نبوّت کے رہنما مولانا شفیع الرحمن نے تعارف حضرت مہدی اور قادیانی شبہات کا رد کرایا۔ سوشل میڈیا پہ فعّال مجاہد ختم نبوت جناب سمیر ملک نے سوشل میڈیا پہ قادیانیوں کا تعاقب کرنے کے طریقے بیان کیے۔ معروف عالم دین جناب مولانا جہانگیر محمود نے آپ صلی اﷲ علیہ وسم کا اسوۂ حسنہ اور قادیانیت سے معاملات تفصیل سے بیان کیے۔ مولانا وقاص سعید ایڈووکیٹ نے معاشرے میں ہمارا رہن سہن کیسا ہو اور باہمی ربط اور تعلقات کیسے ہونے چاہییں، خوبصورت انداز میں بیان کیے۔ معروف قانون دان غلام مصطفی چودھری، بانی ختمِ نبوّت لائز فورم پاکستان نے،شرکاءِ کورس کے لیے خصوصی وقت نکالا اور قادیانیوں کی آئینی و قانونی حیثیت، مختلف مقدمات کی روداد کے ساتھ C295و دیگر دفعاتِ ختمِ نبوّت کے متعلق تفصیلی آگاہی دی۔ جناب پروفیسر خواجہ خواجہ ابوالکلام صدیقی نے اپنے پر شکوہ علمی اور کلامی اسلوب کے مطابق ادیانِ باطلہ اور عقائدِ باطلہ کا رد کرنے کا طریقہ اور ان کے اعتراضات کے تفصیلی جواب بیان کیے۔ ہندو مذہب چھوڑ کر مسلمان ہونے والے مولانا محمد عبداﷲ اور بھائی عبداﷲ نے ہندو مذہب کا تعارف کروایا اور اپنے مسلمان ہونے کی روداد بیان کی۔ محترم جناب راؤ عبدالرؤف نے فتنوں کے دور میں اہل اﷲ سے تعلق کی اہمیت اور اسلوب دعوت پہ مفصل گفتگو کی۔ قادیانیت کے تعاقب میں ایک معروف نام جناب محمد متین خالد نے قادیانیوں سے مناظرے اور ان کی رودادیں بیان کیں جب کہ مجاہد ختمِ نبوّت طاہر عبد الرزاق نے جنگِ یمامہ کی روداد اور تحفظ ختمِ نبوّت کے لے صحابہ کرام کی قربانیوں کو بیان کیا۔ حضرت مولانا حکیم محمد اختر کے خلیفہ اجل حضرت اقدس ڈاکٹر عبدالمقیم مد ظلہ نے ضعف و علالت کے باوجود دورہ تربیت المبلغین میں شرکت فرمائی، تمام شرکاء کو انعامات دیے اور وعظ و نصیحت فرمائی۔ احرار رہنما جناب عابد مسعود ڈوگر نے دعوتِ نبوی کے اصول کے عنوان پہ گفتگو کی۔ مولانا حامد محمود عباسی نے مؤثر افراد کی سات عادات کے عنوان پر گفتگو کی۔ معروف صحافی جناب عاصم حسین نے پرنٹ میڈیا پر قادیانیت کا تعارف کے عنوان پہ بات کی۔ پشاور کے معروف عالمِ دین اور سابق ایم این اے جناب قاری فیاض الرحمن علوی نے تحفظ ختمِ نبوّت اور مجلس احرار اسلام کا کردار کے عنوان پہ بات کی۔ پروفیسر سعید عاطف خطیب جامع فتحیہ اچھرہ نے قادیانیت کے سیاسی مقاصد کے حوالے سے بات کی۔ مناظر ختمِ نبوّت، محقق و مصنف جناب حافظ عبید اﷲ نے، حیات عیسیٰ علیہ السلام اور قادیانی شبہات کے تفصیلی جواب دیے۔ مفتی سید صبیح الحسن ہمدانی نے بہائیت کا تعارف، نظریہ ارتقا اور گمراہ فرقوں میں حد اشتراک، پنجاب یونیورسٹی شعبہ عربی کے سربراہ پروفیسر مظہر معین نے سیرت عثمان رضی اﷲ عنہ خلافت سے شہادت تک، مناظر ختمِ نبوّت جناب مولانا اسماعیل شجاع آبادی نے منکرین حیات عیسیٰ علیہ السلام تمام اعتراضات کے مدلل جوابات ارشاد فرمائے۔ آخری تقریب 5؍ نومبر 2017ء حضرت مولانا حافظ محمد سعید نقشبندی مدظلہٗ کی زیرِ صدارت ہوئی۔ جس میں حضرت مولانا زاہد الراشدی، مولانا عبدالرؤف فاروقی، سید محمد کفیل بخاری، حاجی عبداللطیف خالد چیمہ، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا ضیاء اﷲ ہاشمی، مولانا سرفراز معاویہ، مولانا قاری محمد یوسف احرار، نے خطاب کیا جب کہ شرکاءِ دورہ میں، مولانا غلام محمد چشتی (رحیم یار خان)، محمد فاروق احمد (منڈی بہاؤ الدین)، مولوی عبدالجبار (مظفر گڑھ)، مولوی عمر فاروق (مظفر گڑھ)، سابق عیسائی محمد عامر، قاضی محمد بلال (نوشہرہ)، مفتی عطاء الرحمن (مظفر گڑھ)، نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ قاری سید مؤمن شاہ نے تلاوت قرآن مجید کی جب کہ قاری مدثر اسامہ نے نعت پڑھی۔
قائد احرار حضرت پیر جی مولانا سید عطاء المہیمن بخاری دامت برکاتہم اپنی علالت کی وجہ سے سفر نہ کر سکے تو مولانا سید عطاء المنان بخاری نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجتماع کے شرکاء سے خطاب کروایا۔ حضرت پیر جی دامت برکاتہم نے جہاں اپنی غیر حاضری پہ دکھ کا اظہار فرمایا وہاں دورہ تربیت المبلغین کے انعقاد پہ منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے حوصلہ افزائی فرمائی۔ سید محمد کفیل بخاری نے شرکاءِ کورس میں انعامات و وظائف تقسیم کیے، جب کہ اس مبارک محفل میں فداءِ ختمِ نبوت حافظ محمد عمار یاسر اور چودھری راسخ الٰہی نے خصوصی شرکت کی۔ دورہ تربیت المبلغین کے دروان میاں محمد اویس، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا تنویر الحسن کے علاوہ قاری محمد قاسم، مولوی سرفراز معاویہ، مولوی عتیق الرحمن علوی، قاری شہزاد رسول، مہر اظہر وینس، محمد فرمان، محمد ابوبکر و دیگر طلباءِ مدرسہ معمورہ نے شرکاء کی بھرپور خدمت کی۔