نام کتاب: ماہنامہ ’’المدینہ‘‘ مدیر: قاری حامد محمود قیمت خصوصی شمارہ: 500 (مبصر: ابن سیف سنجرانی)
خط کتابت: ماہنامہ المدینہ، صائمہ ٹاور ز، روم نمبر A-205، سیکنڈ فلورآئی آئی چندری گر روڈ، کراچی
ماہنامہ ’’المدینہ‘‘قاری حامد محمود کی ادارت میں شائع ہوتا ہے۔ زیر نظر شمارہ ’’خاتونِ جنت نمبر‘‘ یعنی سید المرسلین،خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کی لاڈلی بیٹی، جنتی عورتوں کی سردار سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اﷲ عنہا کی زندگی کا ایمان افروز تذکرہ ہے۔
سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا اخلاق و عادات اور سیرت و کردار میں اپنے والد محترم صلی اﷲ علیہ وسلم کی سچی تصویر تھیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’میں نے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی عادات اور سیرت و صورت اور گفتگو سے اس قدر مشابہت کسی کی عادت، سیرت و صورت اور گفتگو کی نہیں دیکھی، جتنی سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا کی تھی۔ جب وہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے پاس آتی تھیں تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے تھے، ان کا ہاتھ چومتے تھے اور اپنے پاس بٹھاتے تھے اور جب آپ صلی اﷲ علیہ وسلم ان کے پاس جاتے تو وہ بھی کھڑی ہو جاتی تھیں، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کا ہاتھ چومتی تھیں، احترام سے بٹھاتی تھیں۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف)
یہ خاص شمارہ چار ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اوّل: بعنوان سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا سیرت و کردار کے روشن نقوش۔ باب دوم: بعنوان سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا خانگی اور گھریلو زندگی کے تابندہ نقوش۔ باب سوم: بعنوان سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا، مادرِ گرامی سیدہ خدیجۃ الکبریٰ، شوہر نامدار حضرت علی المرتضیٰ، حسنین کریمین اور صاحب زادیاں( رضی اﷲ عنہم)۔ باب چہارم: سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا کے فضائل و مناقب۔ اس ’’خصوصی شمارے‘‘میں مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ، مولانا ابوالکلام آزاد، ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری، طالب ہاشمی، ڈاکٹر محمد نجیب سنبھلی، مولانا ڈاکٹر سید علیم اشرف کے وقیع مضامین و مقالات شامل ہیں۔ ڈاکٹر محمد علامہ اقبالؒ، حفیظ تائب، ادیب رائے پوری وغیرہ کا منظوم کلام بھی شامل ہے۔ سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا کی حیاتِ مبارکہ اُمّت بہنوں، بیٹیوں کے لیے بہترین اُسوہ ہے۔اﷲ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کاوش کو قبول فرمائے۔
نام کتاب: فضائل اعمال کا عادلانہ دفاع تالیف: مفتی رب نواز حفظہ اﷲ قیمت: درج نہیں ضخامت: 512 ناشر: جامعہ حنفیہ امداد ٹاؤن ، فیصل آباد ملنے کا پتہ: مکتبہ اہل سنت، دکان نمبر ۱۲ رسول پلازہ، امین پور بازار فیصل آباد
شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا رحمۃ اﷲ علیہ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ’’فضائلِ اعمال‘‘ حضرت شیخ الحدیث رحمہ اﷲ کی مشہور و معروف اور بے انتہا متداول کتاب ہے۔ اس کا اسلوب سادہ اور انتہائی مؤثر ہے، جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ جس کو اﷲ تعالیٰ نے یہ مقبولیت عطا فرمائی کہ پوری دنیا میں قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے اور اس کے ذریعہ لاکھوں انسانوں کی زندگی میں اسلامی اعمال کی لگن اور دینی انقلاب برپا ہوا۔فالحمد ﷲ ۔
معترضین نے اس کتاب پر مختلف زاویوں سے اعتراض اٹھائے ہیں۔ عمومی طور پر فضائلِ اعمال کے خلاف لکھنے والے بہت سے لکھاری یہ اعتراض اٹھاتے ہیں کہ ’’فضائلِ اعمال میں ضعیف احادیث ہیں‘‘ مفتی رب نواز صاحب ماشاء اﷲ جید عالمِ دین ہیں، فرقِ باطلہ کا تعاقب ان کا خاص موضوع ہے اور لا مذہبیت اور خود رائی کے اسپیشلسٹ ہیں۔ ’’فضائلِ اعمال کاعادلانہ دفاع‘‘ (130اعتراضات کا علمی و تحقیقی جائزہ) انتہائی وقیع و مفصل کتاب ہے۔ فاضل مؤلف نے تحقیقی جواب کے ساتھ ساتھ معاند معترضین کی کتب کے حوالہ جات بھی جمع کر دیے ہیں، طرزِ تحریر بہت عمدہ ہے اور تمام اعتراضات کا بخوبی جواب دیاہے۔زیرِ تبصرہ کتاب درج ذیل چار ابواب پر مشتمل ہے:
باب اوّل: مولانا شکیل احمد میرٹھی کے اعتراضات کا علمی جائزہ۔ باب دوم: مولانا عبید الرحمن کے اعتراضات کا علمی جائزہ۔ باب سوم: پروفیسر طالب الرحمن کے اعتراضات کا علمی جائزہ۔ باب چہارم: مولانا محمد قاسم کے اعتراضات کا علمی جائزہ۔
یہ کتاب علماء، طلباء اور عوام کے لیے خاص تحفہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ مؤلف کی محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور معترضین کی ہدایت کا ذریعہ بنائے (آمین) ۔
نام کتاب: جوہرِ صغیراردوشرح نحو میر مرتّب: مولانا حبیب اﷲ حقانی افادات: مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہید رحمہ اﷲ قیمت:درج نہیں ناشر:جامعہ دار العلوم سعیدیہ، کوٹھا تحصیل ٹوپی، ضلع صوابی، خیبر پختونخوا
نحو میر قواعدِ زبانِ عربی میں میر شریف جرجانی قدس سرہ کی مشہور و معروف تصنیف ہے۔ یہ کتاب سہل انداز میں ضروری قواعد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے درسِ نظامی کی بنیادی کتاب کے طور پر ہمیشہ متداول رہی ہے۔ اور اس حیثیت میں اس کتاب کی بہت سی شروح و حواشی و تسہیلات وغیرہ تحریر کیے گئے ہیں۔
زیرِ نظر کتاب معروف عالم اور داعی ٔ قرآن مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہید رحمہ اﷲ کے درسی افادات پر مشتمل ہے۔ مولانا شہید مرحوم کے اسلوبِ درس کے متعلّق فاضل مرتّب نے اپنا مشاہدہ لکھا ہے کہ سبق کے پہلے روز حضرت نے فرمایا:’’مبتدی کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ لہٰذا میں نفسِ نحو میر پڑھاؤں گا اور یہی تم سے سنوں گا۔ اگر تم نے یہ نفسِ کتاب یاد کی تو یقینا تم نحوی بن جاؤ گے‘‘۔
چنانچہ اس اسلوب کے مطابق زیرِ نظر کتاب نحو میر کے فارسی متن کے صرف اردو ترجمہ پر مشتمل ہے اورخواہ مخواہ کی تطویلات زائدہ سے اجتناب کیا گیا ہے۔ البتہ تمرین کے لیے تسہیل النحو سے عبارات اور حکایاتِ مختصرہ کو بھی اضافہ کیا گیا ہے تا کہ اساتذہ کو ترکیب کی مشق کرانے میں سہولت ہو۔ (تبصرہ صبیح ہمدانی)
نام کتاب: خطباتِ محمود (مجموعہ تقاریر مولانا مفتی محمود رحمہ اﷲ) مرتب: مولانا محمد اسمعیل شجاع آبادی
ضخامت: ۳۵۲ صفخات قیمت: درج نہیں ناشر: قاضی احسان اکیڈمی، بستی مٹھو شجاع آباد 03006347103
مولانا مفتی محمود رحمہ اﷲ پاکستان کے صاحب الرائے فقیہ، بلند پایہ محدّث اور استاذِ علوم، صاحب حال صوفی اور صفِ اوّل کے سیاست دان تھے۔ اتنی بہت سی جہات کی جامع شخصیت ہماری قابلِ فخر تاریخ میں بھی کبھی کبھی رو نما ہوتی ہے، قحط الرجال کے ہمارے زمانے میں تو ایسی شخصیات کی توقع رکھنا بھی عبث ہے۔
زیرِ نظر کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ کتاب مفتی صاحب علیہ الرحمۃ کی مختلف مواقع پر کی جانے والی تقاریر کا مجموعہ ہے جسے چھے ابواب پر تقسیم کیا گیا ہے۔ باب اوّل: مولانا مفتی محمود حیات و خدمات، باب دوم: عمائدین ملت کا خراجِ تحسین، باب سوم: نشری تقاریر (ریڈیو اور ٹی وی پر نشر ہوئیں) ، باب چہارم: پارلیمنٹ سے خطاب، باب پنجم: جلسہ ہائے عام سے خطاب، باب ششم: جنرل ضیاء الحق کے زکوٰۃ آرڈی نینس پر فقیہانہ گرفت۔
اگر چہ کتاب میں شامل تقاریر اگر چہ بالعموم سیاسی اور حادثاتی نوعیت کی ہیں لیکن حامل المسک سے اگر مسک نہ ملے تو خوشبو تو بہر طور حاصل ہو ہی جاتی ہے۔ ایک بالغ فکر ،سلیم الفطرت عالمِ ربّانی کی سیاسی اور حادثاتی نوعیت کی گفتگو بھی کتنی بصیرت افروز ہوتی ہے ملاحظہ فرمائیں، حضرت مفتی محمود صاحب فرماتے ہیں:
’’ملک کے عوام ۱۹۴۷ء میں غلامی کا طوق اتارتے وقت جس طرح اخلاق سے تہی دامن تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں، اس میں جہاں ان کی کوتاہیوں غلط روش اور گمراہیوں کو دخل ہے وہاں اس حقیقت سے انکار کرنا بھی ظلم ہو گاکہ ہماری حکومتوں نے بھی انھیں آزادی کے صحت مند ماحول سے آشنا نہیں ہونے دیا۔ اور ملک کے خزانے میں سے اصلاحِ معاشرہ اور اسلامی ماحول پیدا کرنے کے لیے ایک پائی خرچ کرنے کو فضول خرچی اور ضیاعِ مال سمجھا گیا‘‘۔
’’(ختم نبوت کے مسئلہ پر )جے اے رحیم نے کہا آپ کو کیا حق حاصل ہے کہ آپ میرے مسلمان ہونے کا فیصلہ کریں؟ میں نے کہا مجھے حق حاصل ہے جب آپ آئین میں یہ شرط لگواتے ہیں کہ پاکستان کا صدر مسلمان ہوگا، تو پھر ہمیں یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم دیکھیں کہ یہ شخص جو صدر بننا چاہتا ہے یہ جو امیدوار ہے صدارت کا یہ مسلمان ہے یا نہیں‘‘۔
’’پاکستان کا مسلمان بالخصوص اس مرض کا شکار ہے جسے منافقت کہتے ہیں۔ یعنی دل میں کچھ زبان پر کچھ اور۔ آج جو حالت زار ہے اس کا سبب یہی ہے۔ ایک شخص کے متعلق جانتے ہوئے کہ ظالم ہے پھر اس سے منافقت کرے کہ میں بچ جاؤ،یہ ہرگز دینداری نہیں۔ یہ کہنا کہ نفع نقصان خدا کے قبضہ میں ہے پھر کسی سے امیدیں رکھنا کہاں کا اسلام ہے؟یہاں تو امتحان ہے آزمائش ہے‘‘۔
حضرت مفتی صاحب مرحوم و مغفور کی ان روشن و زریں اقوال کے اس مجموعے کو ترتیب دینے پر مولانا محمد اسمعیل شجاع آبادی اور اشاعت نو پر محترم قاری ابو بکر صدیق تشکّر کے مستحق ہیں۔ (تبصرہ: صبیح ہمدانی)