حافظ محمد سلیم شاہ
7 ستمبر 1974 ء کوپاکستان کی قومی اسمبلی نے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی سربراہی میں لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا ،تو پوری دنیا میں اس کے اثرات کے محسوس ہونے لگے لیکن قادیانیوں نے اس قرارد اد اقلیت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ،آنجہانی قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام نے حکومت پاکستان کی طرف سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک سائنس کانفرنس میں یہ کہہ کر شرکت سے انکار کردیا کہ ’’ میں ایسے لعنتی ملک پر قدم نہیں رکھنا چاہتا ،جس کی قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت ڈکلئیر کیا ہو‘‘چناں چہ 26 اپریل 1984 ء کو صدر محمد ضیا ء الحق مرحوم کے حکم سے امتناع قادیانیت ایکٹ جاری ہواجو بعد میں تعزیرات پاکستان کا حصہ بن گیا ،اس کی رُو سے قادیانی اسلامی شعائر اور اسلامی علامات استعمال نہیں کرسکتے ،دینی کارکنوں نے اس آرڈینس کے بعد یہ پتہ رکھنا شروع کردیا کہ قادیانی اپنے معبد خانوں کو مساجد کی شکل نہ دیں ،اذان نہ دیں تاکہ مسلمانوں کو اشتباہ پیدا نہ ہو،اسی حوالے سے جامعہ رشیدیہ ساہیوال کے استاد اور مجلس احرار اسلام کے ساہیوال کے امیر قاری بشیر احمد حبیب اور گورنمنٹ پولی ٹیکنکل کالج ساہیوال کے طالب علم اظہر رفیق آج سے 33 سال قبل 26 اکتوبر 1984 ء کو صبح کے وقت مشن ہسپتال ساہیوال کے سامنے مسجد کی شکل میں موجود قادیانی معبد کے قریب گئے تاکہ امتناع قادیانیت کی خلاف ورزی کا پتہ چلایا جاسکے ، جس پر معبد کے اندر موجود قادیانی دہشت گردوں نے قاری بشیر احمد حبیب اور اظہر رفیق کے سینے گولیوں سے چھلنی کردئیے ،وہ شہید ہوگئے انہی شہدا کے حوالے سے 26 اکتوبر 2017 ء جمعرات کو ساہیوال ’’یوم شہدأ ختم نبوت‘‘عقیدت واحترام اور جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا ،اور شہدا کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا گیا ، اس موقع پر مشن ہسپتال کے قریب شہداء ختم نبوت چوک میں نصب نئی تختی کی نقاب کشائی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی ،مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ ، مئیر ساہیوال اسعد علی خان ، ڈپٹی مئیر چودھری ساجد نعیم ، چیئرمین PHA حاجی احسان الحق ادریس ،انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے رہنما قاری منظوراحمد طاہر نے ، علمائے کرام ،دینی وسیاسی کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد کی موجودگی میں فیتہ کاٹا اور نقاب کشائی کی ،تو فضاء نعرہ تکبیر اﷲ اکبر ،تاج وتخت ختم نبوت اور شہداء ختم نبوت زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی ،اس موقع پر جمعیت علماء اسلام پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل چودھری ضیاء الحق، قاری سعید احمد ابن شہید ،قاری بشیر احمد رحیمی ،قاری عتیق الرحمن رحیمی ،مولانا پیر جی عبدالباسط ،قاری عبدالجبار ،محمد اسلم بھٹی ، مفتی عبدالصمد،مولانامنظور الحسن قاسم ،حاجی نیاز احمد بھٹہ ،شیخ عبدالرزاق ،حاجی محمد اکرم ،قاری عبدالغنی فرقانی ،قاری محمد ندیم اور متعدد شخصیات موجود تھیں،مجلس احرار اسلام پاکستان کے جنرل سیکرٹری عبداللطیف خالد چیمہ نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ33 سال قبل قاری بشیر احمد حبیب اور اظہر رفیق قادیانیوں کے ظلم وستم کا نشانہ بنے ،قادیانی دہشت گرد تنظیم ہے،جواسلام اور وطن کے دشمنوں کا مہرہ بنی ہوئی ہے ، انہوں نے کہا کہ شہدائے ختم نبوت ساہیوال نے اپنی مقدس خون سے ہمارے راستے کی مشکلات آسان کردی ،ان کا مقدس خون ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم تحریک ختم نبوت کی جدوجہد کو آگے بڑھانے والے بن جائیں ،انہوں نے کہا کہ ساہیوال قا دیانی معبد قانون کے مطابق سیل ہے، اس کو کھولنے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، قادیانیوں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے ، انہوں نے کہاکہ ہم قادیانیوں کی گھناؤنی سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، ساہیوال کارپوریشن کے مئیر اسعد علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارپوریشن کی طرف سے شہدأ ختم نبوت چوک کی تختی کو تنصیب کرنا ہمارے لئے بہت بڑا اعزاز ہے ،عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی اساس ہے، اس کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے والے علمائے کرام ہمارا اثاثہ ہیں ،انہوں نے کہا کہ کارپوریشن اور میرے گھر کے دروازے ہر وقت علمائے کرام کے لئے کھلے ہیں ، قاری منظور احمد طاہر نے کہا کہ 1986 ء میں بلدیہ ساہیوال نے ایک قرار داد کے ذریعے اس چوک کو شہدأ ختم نبوت چوک کے نام سے منسوب کیا تھا اب کارپوریشن کی طرف سے اس کی تجدید ضروری ہے ،اس تقریب میں تلاوت قرآن پاک کی سعادت مفتی عبدالصمد نے حاصل کی ،جب کہ تقریب قاری منظورا حمد طاہر کی دعا پہ اختتام پذیر ہوئی ،یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل شہدا ٔ ختم نبوت کی تختی ٹوٹ پھوٹ کا شکا ر ہوگئی یا دانستہ توڑ دی گئی تھی ،اس کے بعد قاری بشیر احمد رحیمی نے 25 ستمبر کو ضلع کونسل ہال میں امن کمیٹی کے اجلاس میں جس کی صدارت مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور صوبائی وزیر عشر وزکوٰۃ ملک محمد ندیم کامران کررہے تھے نے شہدأ ختم نبوت چوک کے حوالے سے پورے ہاؤس کو توجہ دلائی کہ 33 سال قبل اس چوک کا نام شہدأ ختم نبوت چوک رکھا گیا تھا ،اور شہدأ کی یاد میں تختی نصب کی گئی تھی ،لہذا اس تختی کو کارپوریشن کے نظم میں نصب کرایا جائے ،پورے ہاؤ س نے اس کی تائید کی ،صوبائی وزیر عشروزکوٰۃ ملک ندیم کامران نے ڈپٹی مئیرساجد نعیم اور جناب محمد قاسم ندیم کی ڈیوٹی لگائی،جناب چیف آفیسر بلدیہ جناب باؤ عبدالحمید نے اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے 21اکتوبر کو چوک میں تختی نصب کروا دی جس کی نقاب کشائی ’’ یوم ختم نبوت‘‘ کے موقع پر 26 ؍ اکتوبر کو کی گئی۔ علاوہ ازیں مجلس احرارا سلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے جمعرات کو بعد نماز ظہر مرکزی جامع مسجد عید گاہ ساہیوال میں شہداء ختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کیا او ر کہا کہ الیکشن کمیشن کے حلف نامے سے حلف نامے کی عبارت کو حذف کرنے کے حوالے سے دینی جماعتیں ہرگز سیاست نہیں کررہی ہیں ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اس کا نوٹیفیکیشن جاری کرے اور صدر مملکت اس پر سائن کریں تو جاکر یہ عمل تکمیل تک پہنچے گا ،اور لوگوں میں ابہام اور تذبذب ختم ہوگا ،اس کے بعد شہداء ختم نبوت کے ایصال ثواب کے لیے اجتماعی دعا کرائی گئی۔