سید محمد کفیل بخاری
۱۴۳۸ھ کا سورج غمی اور خوشی کی بے شمار یادیں اپنے ساتھ لے کر غروب ہو گیا اور محرم الحرام ۱۴۳۹ھ کا سورج پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہوا۔ سن ہجری کا آغاز امیر المؤمنین خلیفہ ٔ راشد سیدنا عمرفاروق رضی اﷲ عنہ نے کیا اور اُمّتِ مسلمہ کو اسلامی کیلنڈر کا نظام عطا فرما کر احسانِ عظیم فرمایا۔ یہ فارق اعظم رضی اﷲ عنہ کا فیض ہے جو صبحِ قیامت تک جاری رہے گا۔
ماہ وسال تو بدلتے رہتے ہیں لیکن ان سے وابستہ واقعات اور یادیں باقی رہتی ہیں۔ یہ اس لیے ہے کہ انسان اچھے واقعات سے نصیحت حاصل کرے اور برے واقعات سے عبرت۔ اچھائی کو فروغ دے اور برائی کو روکے۔ عالمِ کفر، مسلمانوں کا دائمی دشمن ہے۔ قرآن کریم، احادیثِ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اور سیرت و کردارِ صحابہ رضی اﷲ عنہم اس پر شاہد عدل ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور نبی ٔ خاتم سیدنا محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی احادیثِ مبارکہ میں اسلام اور اُمّتِ مسلمہ کے دشمنوں کی ناصرف نشان دہی کی ہے بلکہ اُن کی چالوں اور سازشوں سے بھی خبردار کیا ہے۔
گزشتہ سال کے آخری مہینوں میں برما کے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کے جو پہاڑ توڑے گئے اور جس طرح گاجر مولی کی طرح کاٹ کر اُن کی نسل کشی کی گئی تاریخ اُسے کبھی فراموش نہیں کر سکے گی۔ لیکن انسانی حقوق کے نام نہاد عالمی ٹھیکیداروں کو سانپ سونگھ گیا اور انھوں نے روہنگیا مسلمانوں کو انسان تک نہیں سمجھا۔ شام میں بشار حکومت نے عالمی طاغوت کے ایماء اور سرپرستی میں انسانی خون کی جس طرح توہین کی اس نے ہلاکو اور چنگیز کے مظالم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا گیا اور ان مظالم کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ سوال یہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف مسلمان ممالک ہی ہدف کیوں ہیں؟ یہی عالمی طاغوت کی سازش ہے۔ وہ اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مسلمان حکمرانوں میں سے ہی غدار تلاش کرتے ہیں، خود دہشت گرد تیار کرتے ہیں اور پھر وہاں جنگ شروع کرتے ہیں۔ گزشتہ ماہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان کو بھی کھلی دھمکی دے دی۔ افغان جنگ میں پاکستان کو استعمال کرنے اور امریکی و نیٹو فورسز اتارنے کے باوجود امریکہ کوئی کامیابی حاصل نہ کر سکا۔ اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر گرایا اور ڈو مور کے ذریعے اپنی خفت مٹانے کی ناکام سعی کر رہا ہے۔ امریکی دھمکی پر آرمی چیف کے جرأت مندانہ بیان نے قوم کے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔ چین کی پاکستان میں دلچسپی، سرمایہ کاری، اقتصادی پیکج، سی پیک، سب کچھ اپنے مفادات کے لیے ہے۔ یقینا پاکستان کو اس کا نفع بھی ہو گا لیکن نقصانات بھی کم نہیں۔ گزشتہ ماہ ’’برکس‘‘ اعلامیہ میں پاکستان کو مطعون کر کے ہدفِ تنقید بنایا گیا۔ اس اعلامیے میں چین اور بھارت دونوں شامل ہیں۔ برکس اعلامیہ دراصل امریکی اعلامیہ و بیانیہ ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے کہ پاکستان کا دفاع ہمیں خود ہی کرنا ہے۔ ہماری مدد کو اور کوئی نہیں آئے گا۔ ہاں اﷲ تعالیٰ ہی کی ایک ہستی ہے جس سے ہمیں اپنی امیدیں ہر وقت وابستہ رکھنی چاہئیں وہی ہمارا حقیقی مدد گار ہے۔
حکمران، اﷲ کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں اﷲ سے کیے گئے وعدہ کے مطابق اﷲ کا نظام نافذ کر دیں تو اﷲ کی مدد ہمیں ضرور حاصل ہو گی۔ اﷲ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے نیا ہجری سال خیر و برکت اور کامیابیوں کا سال بنائے۔ (آمین)