محمد فیاض عادل فاروقیؔ
سب جہانوں کا ہے آقا، تو ہی تو
کل خلائق کا ہے ملجا، تو ہی تو
پیر پیغمبر ترے محتاج سب
سب بھکاری، اور داتا تو ہی تو
ہو کے عالم سے الگ ، رہ کر جدا
ہے اسی میں کار فرما ، تو ہی تو
تجھ سے ہر اک ہے ، کسی میں تو نہیں
سب ہیں تیرے اور سب کا تو ہی تو
تو ہی عرش و فرش کا سب نور ہے
نور بھی تقسیم کرتا تو ہی تو
تیرے ہی دم سے ہے روشن کائنات
سارے عالم کا اجالا تو ہی تو
کیوں ہو ایجادات و تخلیقات میں
تیرا ہمتا ؟ ہے اکیلا ، تو ہی تو
آئینے میں تو نہ تیرا عکس ہے
ہے فقط اپنے ہی جیسا ، تو ہی تو
تو نے لا شے سے بنائی شے ہر اک
شے کو لاشے کرنے والا تو ہی تو
تجھ سے ہر اک چیز کا گو ہے صدور
ہے الگ ہر شے سے رہتا تو ہی تو