عبداللطیف خالد چیمہ
قیام پاکستان سے تقریباً پون سال بعد یہودی ریاست کے طور پر وجو د میں آنے والا ’’اسرائیل‘‘ صرف عرب دنیا کے لئے نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لئے سازشوں کا مرکز بناہو اہے ۔
بانی پاکستان محمد علی جناح مرحوم نے اسرائیل کو ’’ناجائز بچہ ‘‘ قرار دیا تھا ،لیکن ان کے بعد بیشتر حکمرانوں اور سیاست دانوں نے انتہائی خفیہ اور نیم خفیہ انداز میں اسرائیل سے تعلقات بنانے بلکہ اس کو تسلیم کروانے کے لئے کئی ہتھکنڈے استعمال کئے ۔ ’’اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں ‘‘
لیکن ایک خطرناک سازش تو تبھی تیار ہوگئی تھی ، جب 1952 ء میں امریکی سفارت کاروں نے پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ (موسیو) ظفر اﷲ خاں اور امریکہ میں مقیم اسرائیل کے سفیر’’عبا عبن ‘‘ کے درمیاں ملاقات کروائی گئی ۔
قادیانی اسرائیل تعلقات کوئی چھپی ہوئی داستان نہیں بلکہ اس کے تقریباً تمام پہلو پوری طرح بے نقاب ہوچکے ہیں اور جن سیاست دانوں اور بزعم خویش بعض علماء کرام نے بھی اسرائیلی دورے کیے یاان کو کرائے گئے،وہ اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہیں جبکہ قادیانی وفود کے اسرائیلی دورے تو معمول کی بات ہے ۔
گذشتہ ماہ ’’ پاکستان اسرائیل الائنس ‘‘ کے نام سے نئی تنظیم کی خبریں ذرائع ابلاغ میں آئیں تو یہ معاملہ ہوا کہ برطانیہ میں اس نام سے قائم ہونے والی تنظیم کے پیچھے اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں اور یہودی تنظیموں کے تھنک ٹینک شامل ہیں ،جن کا مقصد پاکستان اور اسرائیل کی دوریاں کم کرکے اپنے مذموم عزائم کی طرف آگے بڑھنا ہے ۔
اس مقصد کے لئے ایک ویب سائٹ لانچ کی گئی ہے ،جس میں پاکستان مخالف مواد شائع اور نشر کرنا مقصود ہے۔ اس ویب سائٹ پر بلوچستان لبریشن آرمی کی علانیہ دہشت گردی کو آزادی کی تحریک قرار دیا گیا ہے ۔
پاکستان اسرائیل الائنس کے صدرنور ڈاہری جو پاکستان سے رابطہ کرکے اسرائیل کے قریب لانے کے داعی ہیں کے مضامین ’’ربوہ ٹائمز‘‘ پر بھی شائع ہورہے ہیں ، حالانکہ قادیانی اپنی ویب سائٹ پر کسی غیر قادیانی کے مضامین شائع نہیں کرتے ،یہیں سے واضح ہوتا ہے کہ الائنس کے نام پر دراصل قادیانیوں کو آگے لایا جارہا ہے ۔
اخباری اطلاع کے مطابق پاکستان میں الائنس مافیا نے مولانا خلیل الرحمن رحیمی کو ویب سائٹ کا کوارڈینیٹر مقرر کیا ہوا ہے ،جو ملائشیا میں دینی مدرسہ چلارہے ہیں ،اور اس الائنس میں شامل اس قسم کے عناصر اپنے آپ کو پاکیزہ مسلم کہلوانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔اس یہودی النسب الائنس کی اصل فنڈنگ ’’موساد‘‘ کررہی ہے ۔ایسے میں اسرائیل کے قیام سے اب تک وطن عزیز پاکستان کے خلاف جو سازشیں منظر عام پر آئیں یا یہودی طریقہ کار کے مطابق جوسازشیں منظر عام پر آنے سے رہ گئیں ،ان سب کا بنظر غائر مطالعہ اور ادراک کام کرنے والے ہر شخص کے لئے ضروری ہے۔یہ وقت ہے کہ ہم پاکستان کے جغرافیائی اور نظریاتی تشخص واستحکام کو یقینی بنانے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں وقف کردیں۔ یہ ملک ہے تو ہم ہیں ورنہ کچھ بھی نہیں ۔
نوٹ: اس بابت مزید تفصیلات کے لئے روزنامہ ’’اوصاف‘‘ 19 تا 23 _اگست 2017 ء میں عمر فاروق کی کریڈٹ لائن سے شائع شدہ خبریں ملاحظہ فرمائی جا سکتی ہیں۔
7 ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت منایا جائے گا :
آج سے 43سال قبل پاکستان کی پارلیمنٹ نے فریقین کا موقف سننے کے بعد منکرین ختم نبوت’’لاہوری وقادیانی مرزائیوں‘‘کو متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور پھر اس کے بعد پوری دنیا میں اس فیصلہ کی صدائے باز گشت نے منکرین ختم نبوت کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ۔ہم نے اپنے محدود وسائل کے ساتھ7 ستمبر کو یوم ختم نبوت (یوم قرار داد اقلیت)کے طور پر منانے کی بنیاد ڈالی ،اﷲ کا شکر ہے کہ آج 7 ستمبر کو تمام مکاتب فکر کی طرف سے تقریبات کا ایک ہجوم ہوتا ہے ،جس سے ہر سال پاکستان اور بیرون ممالک عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی جدوجہد کو یا د کیا جاتا ہے ۔تحریک ختم نبوت اور تاریخ ختم نبوت کو مثبت انداز میں دہرایا جاتا ہے ۔
ان سطور کے ذریعے مجلس احرار اسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کی جملہ ماتحت شاخوں اور رفقاء احرار کو خاص طور پر ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ 7 ستمبر کو یوم ختم نبوت منانے کا ہرممکن اہتمام کریں اور پھر اپنی قدیم روایات کے مطابق تمام مکاتب فکر کے مقامی اصحاب کومدعو کر کے شہدائے ختم نبوت کا تذکرہ کریں، اکابر احرار وختم نبوت کو خراج عقیدت پیش کریں۔
اُس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹومرحوم اور اراکین قومی اسمبلی کو بھی یاد رکھیں جنہوں نے اتنا بڑا اور مبارک فیصلہ کرکے امت کے چودہ سو سالہ متفقہ عقیدے کے تحفظ کی آئینی جنگ لڑی ،لیکن اس کے باوجود قادیانی اسلامی اصطلاحات اور شعائر اسلامی کو بے دریغ استعمال کرتے رہے ۔1984 ء میں کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت مولانا خواجہ خان محمد رحمۃ اﷲ علیہ کی قیادت میں اس حوالہ سے تحریک چلی اور صدر محمد ضیاء الحق مرحوم نے 26 اپریل 1984 ء امتناع قادیانیت ایکٹ کا اجراء کیا جو بعد میں قانون کے مطابق تعزیرات پاکستان کا حصہ بنا ۔
جس کے نتیجہ میں قادیانی سربراہ مرزا طاہر احمد لندن فرارہوگیا اور وہاں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے لگا ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم دستور پاکستان کی بالا دستی اور دستور کی اسلامی دفعات ،جو عالمی طاقتوں کی زد میں ہیں کے تحفظ کی آئینی جدوجہد کو مربوط اور منظم کرنے والے بن جائیں تاکہ اسلام،ختم نبوت اور پاکستان کے دشمن ناکام ونامراد ہوں ،اﷲ تعالیٰ آپ اور ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین ۔وماعلینا الا البلاغ المبین