عبداللطیف خالد چیمہ
پاکستان کسی وقتی ہنگامے یا عارضی تحریک کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک صدی پر محیط جدوجہد اور پھرجان ومال کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے ،لیکن واحسرتا! کہ آج 70 برس (قمری حساب سے 72 برس)بعد بھی یہاں کے حکمرانوں ،سیاستدانوں اور رولنگ کلاس کی لوٹ مار ، کرپشن اور غریب عوام کے استحصال کے باوجود بھی (آدھا ملک)باقی ہے جوتختہ ٔ مشق بنا ہوا ہے اور لوٹ کھسوٹ کے ماہراپنی’’انجینئرنگ‘‘پر استقامت سے قائم ہیں، جس دانشورکو جب موقع ملتاہے ، وہ بانیٔ پاکستان کے وژن کے برعکس اس کا مقصدِ قیام ’’سیکولر ریاست ‘‘ بتانے میں جس ڈھٹائی سے کام لیتاہے ، ’’ خدا پناہ‘‘ ! اب نوبت کہاں تک پہنچ چکی ہے اور پاناما کیس سے کیا کیا برآمد ہو چکاہے ، سب آپ کے سامنے ہے، زندہ قومیں اپنے ماضی سے جڑی رہ کرہی ترقی کی راہیں نکالتی ہیں اور نشان منزل کو کبھی پس پُشت نہیں ڈالتیں۔ 1973 ء کے آئین میں درج ہے کہ ’’مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ انفرادی واجتماعی شعبۂ ہائے حیات میں اُن تعلیمات اسلامی و اقتضائے اسلامی کے مطابق جو قرآن کریم اور سنت میں موجود ہیں ، اپنی زندگی کو ڈھالیں‘‘۔ آج 70 ویں یوم آزادی کے موقع پر بھانڈوں کی خرافات اور قوم کی بچیوں کو نچوانے کی بجائے ہم وطن عزیز میں اسلامی نظام کے نفاذ اور پاکستان سے بدامنی اور دہشت گردی کے خاتمے کا عہد کریں تو یہ یوم آزادی ہے ورنہ ۔۔۔؟
بانیٔ پاکستان محمد علی جناح مرحوم نے 21 ۔ مارچ 1948 ء کو اپنی ایک تقریر میں واضح طور پرفرمایاتھا کہ :
’’پاکستان کسی ایک طبقے کی لوٹ کھسوٹ اور اجارہ داری کے لیے نہیں بنا۔پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کو ترقی کے برابر مواقع ملیں گے۔پاکستان امیروں ، جاگیرداروں اور نوابوں کی لوٹ کھسوٹ کے لیے نہیں بنایا گیا۔ پاکستان غریبوں کی قربانیوں سے بناہے ،پاکستان غریبوں کا ملک ہے ۔ اس پر غریبوں کو حکومت کا حق ہے ۔ پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کا معیار زندگی اتنا بلند کیا جائے کہ غریبوں اور امیروں میں تفاوت باقی نہ رہے ۔پاکستان کا اقتصادی نظام اس کے غیر فانی اصولوں پر ترتیب دیا جائیگا ۔ ان اصولوں پر جنہوں نے غلاموں کو تاج وتخت کا مالک بنا دیا‘‘۔ انہوں نے سخت لب و لہجہ میں فرمایا کہ: ’’ میں ضروری سمجھتا ہوں کہ زمینداروں اور سرمایہ داروں کو متنبہ کردوں کہ اس طبقہ کی خوشحالی کی قیمت غریبوں نے ادا کی ہے ان کی خوشی کا سہرا جس نظام کے سر ہے وہ انتہائی ظالمانہ شرانگیز ہے۔ ا س نے اپنے پروردہ عناصر کو اس حد تک خود غرض بنادیا ہے کہ انہیں دلیل سے قائل نہیں کیا جاسکتا۔ اپنی مقصد برآری کے پروردہ عناصر کو اس قدر خود غرض بنادیا ہے کہ عوام کا استحصال کرنے کی خوئے بدان کے خون میں رچ گئی ہے ‘‘۔سرمایہ دارانہ نظام مغرب کی تباہی کا سبب بن رہا ہے‘‘۔ بانیٔ پاکستان نے اقتصادی ماہرین کو اس نظام کو اختیار کرنے سے روکا اور اسلامی معاشی نظام اپنانے کی تلقین کی۔اب حکمران ،سیاستدان،مقتدر اور بالادست طبقات اور دانشواران ِ قوم خودہی اپنی اداؤں پر ذرہ غور کریں کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہمدردی اور محبت سے موجزن ہیں یا بانی ٔ پاکستان کے فرمودات سے انحراف بلکہ غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں،اپنے ضمیر سے پوچھئے اور پھر قوم کو بتائیے !
اسلام ، مولوی اور پاکستان کو گالی دے کر اپنی عاقبت خراب نہ کیجئے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو حب الوطنی کے جذبے سے سرشار فرما ئیں۔آمین یارب العالمین۔
7 ۔ستمبر ،یوم تحفظ ختم نبوت (یوم قرار داد ِاقلیت ):
پاکستان بن جانے کے بعد قادیانی ٹولے نے پاکستان کے اقتدار پر شب خون مارنا چاہا تو احرار نے تمام مکاتب فکر کو ’’ کُل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت ‘‘ کے مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے مطالبات حکمرانوں کی میز پر رکھے مگر حکمران بضد تھے کہ اگر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیا گیا تو ’’ امریکہ ہماری گندم بند کردے گا۔‘‘ تحریک چلی اور دس ہزار نفوس قدسیہ نے جام شہادت نوش کیا، تحریک کو لہو لہان کرنے والے دنیا میں رسواہوئے جبکہ 7؍ ستمبر 1974ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ،یہ سعادت ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے حصے میں آئی پھر 26؍ اپریل 1984 ء کو صدر محمد ضیاء الحق مرحوم نے امتناع قادیانیت ایکٹ نافذ کرکے قادیانیوں کو شعائر اسلام کے استعمال سے روک دیا، مذکورہ دونوں قوانین اس وقت عالمی واستعماری ایجنڈے کی زد میں ہیں جبکہ حکمران اور سیاستدان عالمی ایجنڈے کے ایجنٹ بن کر عوام سے دینی حمیت و غیرت ختم کرنے کے درپے ہیں، الحمد ﷲ ! مجلس احرارا سلام کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے 7 ۔ ستمبر کو ’’ یوم تحفظ ختم نبوت ‘‘ کے طور پر منانے کا آغاز کیا جس کی خوشبو اب پوری دنیا میں پھیل چکی ہے ، اس مرتبہ عید الاضحی کی وجہ سے دفتر مرکزیہ لاہور میں یوم تحفظ ختم نبوت 7؍ستمبر کی بجائے، 17؍ستمبر کو منایا جائے گا، جبکہ یکم ستمبر سے عشرۂ ختم نبوت کے اجتماعات کا سلسلہ ملک بھر میں شروع ہو جائے گا، مجلس احرارا سلام کی جملہ ماتحت شاخوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس مناسبت سے پروگراموں کو یقینی بنائیں اور تمام مکاتب فکر کو شرکت کی دعوت دیں ،نیز اخبارات و میڈیا کے ذریعے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانی ریشہ دوانیوں کو بے نقاب کرنے کی پرامن مہم کو پوری یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھائیں تاکہ دستور کی اسلامی دفعات کے خلاف مہم کے سامنے مضبوط بند باندھا جاسکے ۔
وماعلینا الالبلاغ