مکتوب نمبر 2
ڈاکٹر محمد آصف
پیارے احمدی دوستو!
اگر آپ اپنے خالق و مالک پر یقین رکھتے ہیں اور اس بات کو سچ مانتے ہیں کہ آپ بہت جلد اسے ملنے والے ہیں تو آپ سچائی کی دیوانہ وار تلاش اور سچ اور جھوٹ میں فرق کے لیے گہری تحقیق اور چھان پھٹک سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔ آپ اطمینان کا ایک مصنوعی خول چڑھا کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ جماعت احمدیہ سے باہر تمام علماء محض مفاد پرست اور جھوٹے ہیں اور ہم ان کی کوئی بات نہیں سنیں گے اور جماعت احمدیہ کی قیادت کی اندھی تقلید میں اپنی قیمتی زندگی گزار دیں گے۔
یاد رکھیے سچائی انفرادی کیئریر اور سماجی رشتوں سے زیادہ اہم ہے۔
آپ کا یہ کہنا کہ بس جی! ہم میں اور غیر احمدی مسلمانوں میں کوئی خاص فرق نہیں، ہم بھی کلمہ پڑھتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں‘‘ آپ کی معصومیت بھی ہوسکتی ہے لیکن جن لوگوں نے یہ معصومیت آپ کو سکھائی ہے وہ نہیں چاہتے کہ آپ خود تحقیق کرنا شروع کر دیں، وہ نہیں چاہتے کہ آپ سچائی کی تلاش کے سفر پر نکلیں۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ مذہبی عقیدت کے نشے میں چور رہیں تاکہ کبھی اصلی اور جعلی میں امتیاز کرنے کی صلاحیت پیدا نہ کرسکیں۔
میرے محترم! دنیا کی اس منڈی میں ہر اصلی چیز کے مقابلہ میں جعلی اور نمبر دو چیز موجود ہے۔ جعلی چیز اپنے رنگ و روغن اور پیکنگ سے اصل کے عین مطابق دکھائی دیتی ہے بلکہ بعض اوقات تو اپنی چمک دمک میں اصل سے بھی بڑھ جاتی ہے۔ اگر ہم نمک اور ہلدی خریدتے وقت تو پوری چھان بین کریں کہ خالص اشیاء کہاں سے دستیاب ہوسکتی ہیں لیکن اپنے عقائد و افکار کے معاملے میں اپنے ذہن کو بند کر لیں اور اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور سچ اور جھوٹ میں فرق جاننے کے لیے نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ منظم جدوجہد نہ کریں تو یقینا یہ منافقت کا راستہ ہوگا۔ اگر ہم سچائی اور حقیقت کو اپنی زندگی کی اساس بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے قلب و ذہن کی تمام توانائیوں کو سچ جاننے کے لیے وقف کر دینا چاہیے اور اس سلسلہ میں ہر طرح کے ایثار و قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
بظاہر احمدی اور غیر احمدی ایک ہی کلمہ پڑھتے ہیں لیکن درحقیقت ان کے عقائد میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ ایک اگر دن ہے تو دوسرا رات ہے ان دونوں گروہوں میں سے صرف ایک ہی سچائی پر ہے اور دوسرا لازماً گمراہی پر ہے۔
اب کسی شخص کے الہامات، وحی، کشف یا خواب دین میں کوئی اضافہ نہیں کرسکتے تو پھر وحی کے جاری رہنے پر کیوں سارا زور صرف کیا جاتا ہے۔
دین کی سیدھی تعلیمات کے مقابلہ میں ہر منطقی الجھاؤ محض مغالطہ (fallacy) ہے۔ ہمیں یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ جہاں مجددین اور مصلحین آتے رہے ہیں، وہیں کاذب اور جھوٹے دکانداروں کا سلسلہ بھی چلتا آ رہا ہے اور یہ جھوٹے لوگ اپنے پیروکاروں کی اچھی خاصی جماعت بھی بناتے رہے ہیں۔لہٰذا بہت باریک بینی سے تحقیق ضروری ہے۔
آپ کا خیر خواہ
ڈاکٹرمحمد آصف