محمد سفیر الاسلام
وہ لوگ جو مرزا غلام احمد قادیانی (م1908ء ) کے ماننے والوں(احمدیوں)کے حوالے سے یہ سمجھتے ہیں کہنہیں غیر مسلم یا کافر قرار نہیں دیا جاسکتا۔اس سلسلے میں ان کی گواہی ہے کہ حضرت مرزا ] غلام احمد قادیانی [ صاحب نے دعویٰ نبوت نہیں کیا۔ حالاں کہ 7ستمبر1974ء کی آئینی ترمیم جس کے تحت احمدیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ، قرآن و سنت کے مطابق ہے ،یہ تمام مسلمان مکاتب فکر اور پارلیمنٹ کا متفقہ فیصلہ ہے ۔ جب کہ وہ لوگ یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ غلط اور رواداری کے خلاف ہے۔ہمارے پیش نظر خود مرزا غلام احمد قادیانی اور ان کے صاحب زادے مرزا بشیر الدین محمود( م 1965ء) ،حکیم نورالدین( م 1914ء) اور مولوی محمد علی لاہوری(1 195ء) کی تحریریں موجود ہیں ،جن میں انھوں نے مرزا غلام احمد قادیانی پر ایمان لانے والوں کے بارے میں اور ان سے تعلقات رکھنے کے بارے میں آرا موجود ہیں۔ان تحریروں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ وہ تمام لوگ جو آپ پر ایمان نہیں لائے وہ یہودی ،عیسائی،مشرک، اور جہنمی ہیں۔لــہذا ان کے ساتھ معاشرتی اورمذہبی تعلقات رکھنا حرام ہیں ۔ہمارے ہاں ان سے ہمدردی رکھنے والے یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم انھیں کافر یا غیر مسلم کیوں گردانتے ہیں؟یہ رویہ درست نہیں ۔ان تحریروں سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مسلمانوں کی جانب سے احمدیوں کی تکفیر توبعد میں ہوئی جب کہ اس سلسلے میں ابتدا دراصل انھوں نے خودکی۔
۱۸۹۸ء کو مرزا غلام احمد قادیانی نے لدھیانہ کے مقام پر لوگوں سے بیعت لی۔
۱۹۰۱ء میں مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کی اپنی درخواست پر اسے سرکاری ریکارڈ پرجماعت ِ احمدیہکو مسلمانوں کے فرقے سے باہر رکھا گیا۔
یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم غیر احمدیوں کومسلمان تصور نہ کریں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھنے سے انکار کردیں۔ کیوں کہ ہمارے عقیدہ کے مطابق وہ کافر ہیں۔ انھوں نے ا ﷲ تعالیٰ کے ایک پیغمبر کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
(انوارِخلافت صفحہ۳۰)
اس سب سے وہ اعلان کرتا ہے کہ جو شخص اس پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے۔
( حقیقۃ الوحی از مرزا غلام احمد قادیانی ، صفحہ۱۶۳)
علاوہ اس کے ،جو مجھے نہیں مانتا وہ خدااور رسول کوبھی نہیں مانتا، کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیش گوئی موجود ہے۔۔۔۔۔ اب جو شخص خدااور رسول کے احکام کو نہیں مانتااور قرآن کی تکذیب کرتا ہے اور عمداََخدائے تعالیٰ کے نشانوں کو رد کرتا ہے،اور مجھ کو باوجود صدہا نشانیوں کے مفتری ٹھیراتا ہے ہے تو وہ مومن کیونکر ہو سکتا ہے۔
( حقیقۃ الوحی از مرزا غلام احمد قادیانی صفحہ۱۶۳)
کفر دو قسم پر ہے ایک کفر یہ ہے کہ ایک شخص اسلام ہی سے انکار کرتا ہے اور آں حضرت ﷺ کو رسول نہیں مانتا۔دوسرا یہ کفر کہ مثلاََ وہ مسیحِ موعودکو نہیں مانتا اس کے باوجود اتمامِ حجت کے جھوٹا جانتا ہے جس کے مننے اور سچا جاننے کے بارے میں خدا اور رسول نے تاکید کی ہے اور پہلے نبیوں کی کتابوں میں بھی
تاکید پائی جاتی ہے ۔پس اس لیے کہ وہ خدا اور رسول کے فرمان کا منکر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔ ( حقیقۃ الوحی از مرزا غلام احمد قادیانی صفحہ۱۷۹)
خدائے تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیاہے، وہ مسلمان نہیں ہے۔
(اخبارالفضل15 جنوری5 3 19ء )
صبرکرو اور اپنی جماعت کے غیر کے پیچھے نمازمت پڑھو۔( ارشاد مرزا صاحب،اخبار الحکم۱۰اگست۱۹۰۱ )
پس یاد رکھو کہ جب مجھے خدا نے اطلاع دی ہے تمھارے پر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر،مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو بل کہ چاہیے کہ تمھارا امام وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔ ( اربعین نمبر۳صفحہ۳۴بر حاشیہ)
اور مجھے بشارت دی کہ جس نے تجھے شناخت کرنے کے بعد تیری دشمنی اور تیری مخالفت اختیار کی ،وہ جہنمی ہے۔
(مرزا غلام احمد قادیانی تذکرہ مجموعہ الہامات صفحہ۶۸ ۱)
خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری پہنچی ہے اور اس نے قبول نہیں کیا،وہ مسلمان نہیں ہے۔
(مرزا غلام احمد قادیانی تذکرہ مجموعہ الہامات صفحہ۶۰۰ )
جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والاجہنمی ہے۔
( الہام غلام قادیان مندرجہ تبلیغ رسالت جلد۹ صفحہ۲۷ )
اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔
(مرزا غلام احمد قادیانی انوار ِاسلام صفحہ۳۰ مندرجہ روحانی خزائن جلد۹صفحہ۳۱)
جو میرے مخالف تھے ،اس کا نام عیسائی اور یہودی اور مشرک رکھا گیا۔
( نزول مسیح مرزا غلام احمد قادیانی(حاشیہ)صفحہ۴ مندرجہ روحانی خزائن جلد۱۸صفحہ۳۸۲)
تلک ینظر الیھاکل مسلم بعین المحبۃ والمؤدۃ و ینتفع من معارفھاویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا۔
( ترجمہ ) میری اس کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فایدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا
ہے اور اسے قبول کرتا ہے مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد نے میری تصدیق نہیں کی ۔
(مرزا غلام احمد قادیانی آئینۂ کمالات ِاسلام، صفحہ۵۴۸ مندرجہ روحانی خزائن جلد۵صفحہ۵۴۷،۵۴۸ )
اصل عبارت عربی میں ہے ۔اس کا ترجمہ ہم نے لکھا ہے۔ مرزا کے الفاظ یہ ہیں الا ذریۃ البغایا۔عربی کا لفظ البغایا جمع کا صیغہ ہے۔واحد اس کا بغیہ ہے جس کا معنی بدکار ،فاحشہ،زانیہ ہے۔خود مرزا نے( خطبہ الہامیہ صفحہ۴۹مندرجہ روحانی خزائن جلد۱۶)میں لفظ بغایا کا ترجمہ بازاری عورتیں کیا ہے۔ اور ایسے ہی انجام آتھم کے(صفحہ۲۸۶ مندرجہ روحانی خزائن جلد۱۱)] میں ہے [
نور الحق حصہ اوّل صفحہ ۱۲۳مندرجہ روحانی خزائن جلد۸صفحہ ۱۶۳ میں لفظ بغایا کا ترجمہ نسلِ بدکاراں،زناکار،زن بدکار وغیرہ کیا ہے۔
دشمن بیابانوں کے خنزیر ہوگئے۔اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔
(مرزا غلام احمد قادیانی نجم الہدیٰ صفحہ۵۳مندرجہ روحانی خزائن جلد۱۴صفحہ۵۳)
جو دعویٰ اسلام کا کرتے ہیں بکلّی ترک کرنا پڑے گا۔ ( اربعین نمبر۲صفحہ ۷۵مندرجہ روحانی خزائن جلد۱صفحہ۴۱۷)
غیر احمدی کی لڑکی لے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اہلِ کتاب عورتوں سے بھی نکاح جائز ہے۔۔۔۔لیکن اپنی لڑکی کسی غیر احمدی کو نہیں دینی چاہیے ۔اگر ملے تو لے بے شک لو لینے میں کوئی حرج نہیں اور دینے میں گناہ ہے۔
(مرزا غلام احمد قادیانی ،اخبار الحکم16 اپریل08 19ء )
مسلمانوں کی اقتدا میں نماز حرام وناجائز ہے۔ ( تحفۂ گولڑویہ صفحہ ۲۷،انوارِخلافت صفحہ ۹۰)
انگریزتمھارے لیے ان مسلمانوں کے مقابلے میں ہزار درجے بہتر ہیں جو تم سے اختلاف رکھتے ہیں کیونکہ انگریز تمھیں ذلیل کرنا نہیں چاہتے نہ ہی وہ تمھیں قتل کرنا چاہتے ہیں۔( مجموعہ اشتہارات صفحہ ۵۴۴جلد۳)
مرزا غلام احمد صاحب اپنے مکتوب مورخہ مارچ 06 19ء بنام ڈاکٹر عبدالحکیملکھتے ہیں:خدائے تعالیٰ میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک وہ شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور جس نے مجھے قبول نہیں کیاہے، وہ مسلمان نہیں ہے۔
( تذکرہ ایڈیشن چہارم صفحہ ۵۱۹)
’’ ایمان بالرسل اگر نہ ہوتو کوئی شخص مومن مسلمان نہیں ہو سکتا اور اس ایمان بالرسل میں کوئی تخصیص نہیں،عام ہے ،خواہ نبی پہلے آئے یا بعد میں آئے ،ہندوستان میں ہو یا کسی ملک میں،کسی مامور من اﷲکا انکار کفر ہوجاتاہے ۔ہمارے مخالف حضرت مرزا صاحب کی ماموریت کے منکر ہیں،بتاؤکہ یہ اختلاف فروعی کیونکر ہوا‘‘ ۔ ( حکیم نورالدین ] خلیفہ اوّل [ نہج المصلّیٰ مجموعہ ٔ ـ فتاوٰ ی ٔاحمدیہ جلد اول صفحہ۲۷۵بحوالہ اخبار الحکم جلد۱۵نمبر۸مورخہ ۷مارچ۱۹۱۱ء)
اس کے پیروؤں کو ایسے شخص کے نماز پڑھنا ممنوع ہے جو اس پر ایمان نہیں رکھتا۔
(نہج المصلّی ٰ ـ فتاوٰ ی ٔاحمدیہ جلد اول صفحہ۸ ۱ـٍ )
’’ محمد رسول ا ﷲصلی ا ﷲعلیہ وسلم کے منکر یہود ونصاریٰ ا ﷲکو مانتے ہیں۔کیا اس انکار پر کافر ہیں یا نہیں ؟کافر ہیں۔اگر اسرائیلی مسیح رسول کا منکرکافر ہے تو محمدی مسیح رسول کا منکر کافر نہیں؟اگر اسرائیلی مسیح موسیٰ کاخاتم الخلفاء یا خلیفہ یا متبع کیوں ایسا نہیں کہ اس کا منکر بھی کافر ہو ۔اگر مسیحا ایسا تھا کہ اس کا منکر کافر ہے تو یہ مسیح بھی کسی طرح کم نہیں۔
(حکیم نورالدین ] خلیفہ اوّل [ نہج المصلّیٰ مجموعہ ٔ ـ فتاوٰ ی ٔاحمدیہ جلد اول صفحہ۳۸۵)
غیر احمدیوں سے دینی امور میں الگ رہو۔ (نہج المصلّیٰ مجموعہ ٔ ـ فتاوٰ ی ٔ ٰ احمدیہ صفحہ۳۸۲ـٍ )
بعد میں اگر کسی نے اس فتویٰ کو جاری سمجھا تو وہ اس کی اجتہادی غلطی تھی جس کو خلیفۂ اوّل( حکیم نورالدین صاحب )نے صاف حکم کے ساتھ رد کر دیاکہ غیر احمدی کا جنازہ ہر گز جائز نہیں۔ ( اخبارالفضل29 اپریل16 19ء )
مرزا بشیر الدین محمود نے حقیقتِ النبوۃ کے صفحہ ۱۷۴پر لکھا ہے : مرزا غلام احمد قادیانی صحیح معنوں میں اور شریعت کے مطابق نبی تھے۔وہ مجازی نبی نہیں بل کہ حقیقی نبی تھے۔اس اعلان کا لازمی نتیجہ یہ کہ جو شخص اس مدعی ٔ نبوت کے دعویٰ نبوت کو تسلیم کرنے سے انکار کرے وہ کافر ٹھیرتا ہے ۔
تمام مسلمان جنھوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کی بیعت نہیں کی خواہ انھوں نے اس کا نام بھی نہ سنا ہو سب کافر ہیں اورتمام اہلِ اسلام دائرۂ اسلام سے خارج ہیں۔ (آئینۂ صداقت ازمرزا بشیر الدین محمود صفحہ۳۵)
کل مسلمان جو حضرت مسیح ِموعود (مرزا قادیانی ) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انھوں نے حضرت مسیح ِموعود (مرزا قادیانی ) کا نام بھی نہ سنا ہو سب کافر ہیں اور دائرۂ اسلام سے خارج ہیں۔
(آئینۂ صداقت ازمرزا بشیر الدین محمود صفحہ۳۵)
ہر شخص جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر اعتقاد رکھتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان نہیں رکھتایاحضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان رکھتاہے اور حضرت محمد ﷺ پر اعتقاد نہیں رکھتایا پیغمبراسلام پر ایمان رکھتاہے لیکنمرزا غلام احمد قادیانی پر یقین نہیں رکھتا۔پکا کافر ہے اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔
(کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنزقادیان صفحہ۱۱)
ا ﷲ تعالیٰ نے اس آخری صداقت کو قادیان کے ویرانے میں نمودار کیا اور حضرت مسیحِ موعود و مہدیٔ معہود علیہ الصلاۃ و السلام کو جو فارسی النسل ہیں،اس کام کے لیے منتخب فرمایا۔اور فرمایا کہ میں تیرے نام کو دنیا کے کناروں تک پہنچادوں گا زور آور حملوں سے تیری تاید کروں گااور جو دین تو لے آیا ہے،اسے تمام دیگر ادیان پر بذریعہ دلائل وبراہین غالب کروں گا اور اس کا غلبہ دنیا کے آخر تک قائم رکھوں گا۔ ( اخبارالفضل3 فروری5 3 19ء )
عبداﷲ کوئیلیم نے حضرت مسیح ِموعودکی زندگی میں ایک مشن قائم بہت سے لوگ مسلمان ہوئے ۔مسٹردیب نے امریکا میں اس کی اشاعت کی لیکن آپ نے (مرزا صاحب نے)مطلق ان کو ایک پائی کی مدد نہ کی ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جس اسلام میں آپ پر ( مرزا صاحب پر)ایمان لانے کی شرط نہ ہواور آپ کے سلسلے کا ذکر نہیں ، اسے آپ اسلام ہی نہیں سمجھتے تھے کہ ان کا (مسلمانوں کا)اسلام اور ہے اور ہمارا اسلام اور۔میاں محمود احمد] خلیفہ ثانی [نے کہا:ہندوستان سے باہرہرایک ملک میں ہم اپنے واعظ بھیجیں ۔مگر میں اس بات کے کہنے سے نہیں ڈرتا کہ اس تبلیغ سے ہماری غرض سلسلۂ احمدیہ کی صورت میں اسلام کی تبلیغ ہو ۔میرا یہی مذہب ہے اورحضرت مسیحِ موعود کے پاس رہ کر اندر باہر ان سے یہی سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے کہ اسلام کی تبلیغ یہی میری تبلیغ ہے،پس اس اسلام کی تبلیغ کرو جو مسیحِ موعود لایا۔ ( منصب خلافت صفحہ ۲۰)
میاں محمود احمد] خلیفہ ثانی [نے ایک خطبہ میں کہا:حضرت مسیح ِموعود علیہ السلام کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں ۔آپ نے فرمایا:یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفاتِ مسیح یا چند اور مسائل میں ہے ۔آپ نے فرمایا:ا ﷲ تعالیٰ کی ذات، رسول کریم ﷺ،قرآن،نماز،روزہ،حج غرضیکہ آپ نے تفصیل سے بتایا کہ ایک ایک چیز میں ہمیں ان سے اختلاف ہے۔ ( اخبارالفضل30 فروری1 3 19ء )
مرزا بشیر الدین محمودنے سب جج گورداس پور کی عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا:اس کی وجہ کہ غیراحمدی کیو ں کافر ہیں ۔قرآن کریم نے بیان کی
ہے وہ اصول جوقرآن نے بتایا ہے اس میں سب کا انکار کفر ہے ۔سب نبیوں کا یا نبیوں میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے ،کتب کا انکار کفر ہے ،ملائکہ کے انکار سے انسان کافرہوجاتا ہے وغیرہ۔ہم چونکہ حضرت مرزا غلام صاحب کو نبی مانتے ہیں اس لیے قرآنِ کریم کی تعلیم کے مطابق کسی ایک کا انکاربھی کفر ہے ۔
( اخبارالفضل29 جون22 19ء )
ایک اور مقام پر رقم طراز ہیں :اس جگہ ایک اور شبہہ پڑتا ہے اور وہ یہ کہ جب حضرت مسیحِ موعود اپنے منکروں کو حسب حکم الـہی اسلام سے خارج سمجھتے تھے تو آپ نے اس کے لیے اپنی بعض آخری کتابوں میں مسلمان کا لفظ کیوں استعمال فرمایا؟اس کے جواب میں کہا:معلوم ہوتا ہے حضرت مسیحِ موعود کو بھی بعض وقت اس کا خیال آیا کہ کہیں میری تحریروں میں ’’غیر احمدیوں ‘‘ کے متعلق مسلمان کا لفظ دیکھ کر دھوکا نہ کھا جائیں ۔اس لیے آپ نے کہیں کہیں بہ طور ازالہ کے ، غیر احمدیوں کے متعلق ایسے الفاظ لکھ دیے ہیں کہ ’’ وہ لوگ جو اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں ‘‘۔تا جہاں کہیں بھی مسلمان کا لفظ ہو اس سے مدعی ٔاسلام سمجھا جائے نہ کہ حقیقی مسلمان۔۔۔۔۔پس یہ ایک یقینی بات ہے کہ حضرت مرزا صاحب نے جہاں کہیں غیر احمدیوں کو مسلمان کہہ کر پکارا ہے وہاں صرف یہ مطلب ہے کہ وہ صرف اسلام کادعویٰ کرتے ہیں۔ورنہ آپ حسب حکم الـہی اپنے منکروں کومسلمان نہ سمجھتے تھے۔
(کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنزقادیانصفحہ۱۲۶)
دوسرے مقام پر لکھتے ہیں :
چوں دور خسروی آغاز کردند
5مسلمان را مسلمان باز کردند
اس الہامی شعر میں ا ﷲ تعالیٰ نے مسئلہ کفر و اسلام کو بڑی کے ساتھ بیان کیا ہے ۔اس میں خدا نے غیر احمدیوں کو مسلمان بھی کہا ہے اور پھراس کے اسلام کا انکار بھی کیا ہے۔مسلمان تو اس لیے کہا ہے کہ وہ مسلمان کے نام سے پکارے جاتے ہیں اور جب تک یہ لفظ استعمال نہ کیا جائے لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کہ کون مراد ہے ۔مگر ان کے اسلام کا اس لیے انکار کیا گیا ہے وہ اب خدا کے نزدیک مسلمان نہیں ہیں بل کہ ضرورت ہے کہ ان کو پھر نئے سرے سے مسلمان کیا جائے۔ (کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنزقادیان نمبر۳جلد۱۴صفحہ۱۴۳)
اب جب کہ یہ مسئلہ صاف ہے کہ مسیح ِموعودکے ماننے کے بغیر نجات نہیں ہوسکتی تو کیوں خواہ مخواہ غیر احمدیوں کو مسلمان ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ (کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنزقادیان نمبر۳جلد۱۴صفحہ۱۴۸)
اب معاملہ صاف ہے اگر نبی کریم ؐ کا انکار کفر ہے تو مسیح ِموعود کا انکار بھی کفر ہونا چاہیے کیونکہ مسیحِ موعود نبی کریم ؐسے الگ کوئی چیزنہیں۔ بل کہ وہی ہے اور اگر مسیحِ موعود ؑکا منکر کافر نہیں تو نعوذ باﷲنبی کریم ؐ کا منکر بھی کافر نہیں کیونکہ یہ کس طرح ممکن ہے جس میں بقول حضرت مسیح ِموعود ؑآپ کی روحانیت اقویٰ اکمل اور اشنہ ہے، آپ کا انکار کفر نہ ہو۔ (کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنز قادیان صفحہ۱۴۶،۱۴۷)
اب معاملہ صاف ہوگیا اگر نبی کریم ﷺ کا انکار کفر ہے تو مسیح ِموعود (یعنی مرزا صاحب)کا انکار بھی کفر ہونا چاہیے کیونکہ مسیح موعود نبی کریم سے الگ کوئی چیزنہیں۔
(کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنزقادیان نمبر۳جلد۱۴صفحہ۱۴۸)
کلمۃالفصل صاحب زادہ بشیر احمد قادیانی ریویو آف ریلی جنزقادیان نمبر۱۴جلد۱۴صفحہ۱۶۹میں لکھتے ہیں :
’’غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ ہو گئیں ۔ ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا ۔ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کرسکتے ہیں ۔دوقسم کے تعلقات ہوتے ہیں ۔ایک دینی ،دوسرے دنیوی ۔دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ و ناطہ ہے۔سو یہ دونوں ہمارے لیے حرام قرار دیے گئے ۔۔۔اگر یہ کہو کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کیا جاتاہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی اکرم ؐ نے یہود تک کو سلام کا جواب دیا ہے،ہاں اشد مخالفین کو حضرت مسیح ِموعود نے کبھی سلام نہیں کہا اور نہ ان کو سلام کہنا جائز ہے۔غرض ہر ایک طریقہ سے ہم کو حضرت مسیح ِموعود نے غیروں سے الگ کیا ہے اور ایسا کوئی تعلق نہیں جو اسلام نے مسلمانوں کے ساتھ خاص کیا ہو اور پھر ہم کو اس سے روکا نہ گیا ہو۔ ‘ ‘
غیر احمدی بچے کا جنازہ پڑھنا درست نہیں۔ (میاں محمود احمد، اخبارالفضل3 مئی22 19ء )
ضمناََ مسئلہ ٔختمِ نبوت کے سلسلے میں ’’منیر کمیٹی ‘‘میں کہا گیا ہے کہ ’’ اب مرزا صاحب کے ایسے ارشاد کا انکشاف ہوا ہے جس میں انھوں نے ان مسلمانوں کے جنازوں میں شرکت کی اجازت دے دی تھی جو مکذب اور مکفرنہ ہوں ‘‘اس پر عدالت نے کہا:اس سے تو بات وہیں رہتی ہے۔
(منیر کمیٹی رپورٹ صفحہ ۱۹۹)
۱۳مئی۱۹۰۴ء کو گورداس پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عدالت میں مولوی محمد علی لاہوری صاحب نے ایک بیان حلفی میں کہا:
’’مکذبِ مدعیٔ نبوت کذاب ہوتا ہے ،مرزا صاحب ملزم مدعیٔ نبوت ہے ،اس کے مرید اس کو دعوے میں سچا، دشمن جھوٹا سمجھتے ہیں۔
(ماہ نامہ فرقان قادیان،جلد۱،نمبر۱،جنوری ۱۹۴۲ء مباحثہ راول پنڈی،صفحہ۲۷۲)
مولوی محمد علی لاہوری صاحب نے احمدیہ بلڈنگزمیں تقریر کرتے ہوئے کہا:مخالف کوئی معنی کرے ہم تو قائم ہیں کہ خدا نبی پیدا کرسکتا ہے ،صدیق بنا سکتا ہے اور شہید اور صالح کا مرتبہ عطا کرسکتا ہے مگر چاہیے مانگنے والا۔۔۔۔ہم نے جس کے ہاتھ میں ہاتھ دیا( یعنی مرزا غلام احمد صاحب ) وہ صادق تھا،خدا کا برگزیدہ اور مقدس رسول تھا‘‘ ۔ ( ’’ الحکم‘‘۱۸جولائی۱۹۰۸ بحوالہ ماہ نامہ فرقان قادیان،جلد۱،نمبر۱،صفحہ ۱۱جنوری ۱۹۴۲ء )
معلوم ہوا ہے کہ بعض احباب کو کسی نے غلط فہمی میں ڈال دیا ہے کہ اخبار ہذا کے ساتھ تعلق رکھنے والے احباب یا ان میں سے کوئی ایک سیدنا وہادینا حضرت مرزا غلام احمد صاحب مسیح ِموعود و مہدیٔ معہود علیہ الصلاۃ و السلام کے مدارجِ عالیہ کو اصلیت سے کم یا استخفاف کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ہم تمام احمدی جن کا کسی نہ کسی صورت سے اخبار پیغام صلح سے تعلق ہے خدا تعالیٰ کو جو دلوں کا بھید جاننے والا ہے، حاضر و ناظر جان کر کہتے ہیں کہ ہماری نسبت اس قسم کی غلط فہمی پھیلانا محض بہتان ہے۔ ہم حضرت مسیح ِموعود و مہدیٔ معہود کو اِس زمانے کا نبی، رسول اور نجات دہندہ مانتے ہیں۔ ( مولوی محمد علی لاہوری ہفت روزہ پیغام صلح لاہور 16 اکتوبر 1913ء صفحہ 2 )
مجاہدِ کبیر سوانح عمری بانی جماعت ِ احمدیہ لاہور، مولوی محمد علی لاہوری مؤلفہ ممتاز احمد فاروقی اور محمد احمد ۔
اس کتاب کے آخری صفحے پر جماعت ِ احمدیہ لاہور کے عقاید درج کیے گئے ہیں۔ عقیدہ نمبر2 کے تحت کہا گیا ہے:
با الفاظ ِبانی سلسلہ، حضرت مرزا غلام احمد صاحب ’’ جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اسے بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں‘‘ ۔
’’ ہم خداتعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ جلد وہ زمانہ آئے کہ ہمارے ہندوں بھائیوں کے دلوں سے پردے اٹھ جائیں اور اس کو اپنی مذہبی غلطیوں پر بصیرت اور معرفت حاصل ہوجائے اور ا ن کے سینے اس سچائی کو قبول کرنے کے لیے کھل جائیں جو دین ِاسلام تعلیم دیتا ہے ۔ہم اس بات کو مانتے ہیں کہ
آخری زمانے میں ایک اوتار کے ظہور کے متعلق جو وعدہ انھیں دیا گیا تھا ،وہ خدا کی طرف سے تھا اور اس کو ہندوستان کے مقدس نبی مرزا غلام احمد قادیانی کے وجود میں خداتعالیٰ نے پورا کر دکھایا ہے ‘‘۔( ریویو آف ریلی جنز قادیان جلد۳،نمبر۱۱،صفحہ ۴۰۹تا۴۱۱،منقول از تبدیلی عقاید مولوی محمد علی لاہوری صفحہ۶۳،مؤلفہ محمد اسماعیل قادیانی مطبوعہ احمدیہ کتاب گھر قادیان)
’’آں حضرتصلی ا ﷲعلیہ وسلم کے بعد خداوندتعالیٰ نے تمام نبوتوں اور رسالتوں کے دروازے بند کردیے۔مگر آپ صلی ا ﷲعلیہ وسلم کے متبعین کامل
جو آپ صلی ا ﷲعلیہ وسلم کے رنگ میں رنگیں ہوکر آپ صلی ا ﷲعلیہ وسلم کے اخلاق کاملہ سے نور حاصل کرتے ہیں ،اس کے لیے یہ دروازہ بند نہیں ہوا ‘‘۔
( ریویو آف ریلی جنز قادیان جلد۴،نمبر۱۱،صفحہ ۱۸۶،بحوالہ تبدیلی عقاید مولوی محمد علی صاحب از محمد اسماعیل قادیانی صفحہ۲۲،مطبوعہ احمدیہ کتاب گھر قادیان)
ان تحریروں کے سے آگہی کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو بیانیے کی آڑ میں امت کے اجتماعی فیصلے اور آئینِ پاکستان کو اپنی توپوں کی زد پر رکھے ہوئے ہیں۔وہ احمدیوں کو چاہے وہ (ربوہ والے ہوں یا لاہوری) کے لیے غم میں گھلے جارہے ہیں۔لگتا ہے وہ ان[ عیسائی اور یہودی اور مشرک ، ذریۃ البغایا ، بغیہ جس کا معنی بدکار ،فاحشہ،زانیہ ترجمہ بازاری عورتیں بغایا کا ترجمہ نسلِ بدکاراں،زناکار،زن بدکار،ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں، بیابانوں کے خنزیر، ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں] گالیوں اور مغلظات جو جھوٹے مدعیٔ نبوت کی زبان سے نکلی ہیں ان سے بچنے کے لیے ان سے اظہار ہم دردی کر رہے ہیں ۔ذرا غور کیجیے کیا ایک نبی کی زبان ایسی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مخالفین کے لیے ایسا لب و لہجہ اختیار کریں اور پھر ان کے حمایتی اور خیر خواہ جن کو امت محمدی کا فردہونے پر تو شک ہے مگر امت مرزا غلام احمد قادیانی کے لیے وہ اپنے ضمیر و ایمان کا سودا کر رہے ہیں۔ان تحریری ثبوتوں کے بعد تو ان پر یہ واضح ہوجانا چاہیے کہ اس گروہ سے تعلق بھلا کیسے رکھا جاسکتا ہے؟جوآپ اور آپ کے والدین کے بارے میں ایسے مکروہ اور گندے خیالات رکھتا ہو۔العیاذ باﷲ