عبداللطیف خالد چیمہ
اس میں کو ئی شک نہیں کہ فتنہ ٔ قادیانیت سامراج کی پیداوار ہے اور یہودی وسامراجی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں پرورش پانے والا یہ فتنہ اسلام اور مسلمانوں کی قوت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے ہر دم تازہ دم ہوتاہے ،پاکستان میں دہشت گردی اور اینٹی پاکستان سرگرمیاں قادیانیوں کی سرشت میں شامل ہیں ،اس حوالے سے ہم یہاں روزنامہ ’’ اُمت کی ایک نیوز سٹوری من وعن نقل کر رہے ہیں تاکہ صاحبان ِ حل و عقل اندر کی آنکھ سے اس کو دیکھیں ،پڑھیں اور پھر تجزیہ کریں۔‘‘
کراچی/ حیدر آباد(نمائندہ خصوصی/ بیورو رپورٹ )مفرور دہشت گرد اور کالعدم علیحدگی پسند تنظیم جئے سندھ متحدہ محاذ(جسمم)کے شفیع برفت اور قادیانی قیادت کا گٹھ جوڑ سامنے آگیا ہے۔یورپ میں قادیانی تنظیم شفیع برفت سمیت علیحدگی کا نعرہ لگانے والے بلوچ و دیگر رہنماؤں کو فنڈنگ کررہی ہے اور یورپ میں ان کی سرگرمیوں کے لیے تعاون کرتی ہے ۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘بھی ان کی سرپرستی کررہی ہے ،قادیانی تنظیم کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا اور علیحدگی پسندوں کو ساتھ ملاکر اپنا اثر ورسوخ بڑھانا ہے۔تفصیلات کے مطابق یورپ میں قادیانی تنظیم نے باغی سندھی اور بلوچ رہنماؤں کی سرپرستی کا عمل تیز کردیا ہے، انہیں پناہ فراہم کرنے سے لے کر فنڈنگ تک کی جارہی ہے، اس فنڈنگ کا بڑا حصہ بالآخر ان تنظیموں کی پاکستان میں دہشت گردکارروائیوں کے لیے استعمال ہوتاہے ۔ذرائع کے مطابق برطانیہ اورجرمنی میں موجود قادیانی جماعت کا مضبوط نیٹ ورک یہ معاملات چلا رہاہے۔برطانیہ کی قادیانی جماعت اپنے ملک میں مقیم خصوصاََ بلوچ باغی رہنماؤں کو تعاون فراہم کرتی ہے جبکہ جرمنی کی تنظیم وہاں مہاجرین کے روپ میں مقیم پاکستانی باغیوں کی مددکررہی ہے ۔ذرائع کے مطابق سندھ میں پٹریاں اڑانے سمیت دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملو ث کالعدم تنظیم جسمم کا سربراہ شفیع برفت بھی جرمنی پہنچ چکاہے اور وہاں اسے قادیانی جماعت کی جانب سے بھر پورتعاون فراہم کیا جارہاہے۔ اثر ورسوخ استعمال کرکے شفیع برفت کو مہاجر کا اسٹیٹس دلایا جا رہاہے ،جبکہ اسے مالی تعاون بھی فراہم کیا گیا ہے ،دوسری جانب دہشت گردی کے مقدمات میں مطلوب ہونے کے باوجود پاکستانی سفارت خانے یا وزارت ِخارجہ نے شفیع برفت کی حوالگی کے لیے اب تک کوئی سرگرمی نہیں دکھائی۔ذرائع کے مطابق شفیع برفت کی ہدایت پر جسمم کے دہشت گردوں نے بلوچ علیحدگی پسندوں اور ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر سندھ بھر میں ریل کی پٹریاں اور گیس لائنیں اڑانے اور پیٹرول بم دھماکوں سمیت دہشت گردی کی کئی وارداتیں انجام دیں۔تاہم جسمم کے کئی دہشت گردوں کے مارے جانے اور متعدد کے گرفتار ہونے پر شفیع برفت ’’را‘‘کی مدد سے افغانستان فرار ہو گیا تھا ۔جہاں سے وہ اب جرمنی پہنچ گیاہے۔شفیع برفت آجکل جرمنی میں پناہ گزین ہے اور وہاں قادیانی تنظیم اس کی سرپرستی اور تعاون کررہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمنی و دیگر یورپی ممالک میں مقیم قادیانی ’’را‘‘کے ایما پر سندھ میں دہشت گردی کیلئے فنڈنگ کرتے رہے ہیں۔شفیع برفت کی ایک ٹوئٹ سے پتہ چلتاہے کہ اسے قادیانیوں کی سرپرستی حاصل ہے ۔ شفیع برفت نے ٹوئٹ میں قادیانیوں کو مسلمان قرار دیتے ہوئے لکھاہے کہ ’’ مسلمانوں کا ہر فرقہ دہشت گرد وجہادی پیدا کررہاہے ،سوائے قادیانی فرقے کے، جس سے ثابت ہوتاہے کہ قادیانی ہی اصل مسلمان ہیں‘‘۔ایک بھی قادیانی آج تک خود کش بمبار، دہشت گرد حملہ آور کے طور پر سامنے نہیں آیا ۔شفیع برفت نے اپنی ٹوئٹ میں کافر قادیانیوں کی وکالت کرتے ہوئے انہیں اصل و پکا مسلمان قرار دیا اور قادیانیت کو معاذ اﷲ اسلام کا ایک فرقہ قرار دیدیا۔ ذرائع کے مطابق شفیع برفت جوخود دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں ملوث ہے ،اس کی جانب سے امن کی بات کرنا بذات خودمذاق ہے۔اس نے یہ ٹوئٹ اپنے مربی قادیانیوں کو خوش کرنے کے لیے دیاہے۔اس کے علاوہ وہ خود کو قادیانیوں کا ہمدرد ثابت کر کے پناہ کیلئے اپنا کیس بھی مضبوط کرنا چاہتاہے۔(روزنامہ ’’اُمت‘‘کراچی 10 ؍جون 2017 ء صفحہ اوّل)اس خبر سے عیاں صورتحال کا ادراک مذہبی حلقوں کو تو ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران ، سیاستدان ،مقتدر حلقے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے صورتحال کی سنگینی اور وطن عزیز کی بقاء وسلامتی کو ملحوض رکھتے ہوئے ،ملک دشمن عناصر کو بے نقاب بھی کریں اور ان کو ان کے منتقی انجام تک پہنچائیں۔
سوشل میڈیا پر توہین ازواج و اصحاب رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم ) کے مجرم کو موت کی سزا کا حکم:
پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور اس کے دستور اور تعزیرات پاکستان میں ایسی سزائیں موجود ہیں کہ جو لوگ توہین اسلام ، توہین رسالت اور توہین صحابہ کرام و اہل بیت رضی اﷲ عنہم کریں تو ان کو قوانین کے مطابق سزا دے ، لیکن بد قسمتی سے عالمی استعماری ایجنڈے کی روشنی میں ہمارے مقتدر حلقے قوانین اور عدالتوں پر اثر انداز ہو کر ان کو بے اثر اور غیر مؤثر کر دیتے ہیں، سوشل میڈیا پر جو طوفان بد تمیزی پیدا ہوا،اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جناب جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے جو ریمارکس دیے اس کی صدائے بازگشت پوری دنیا میں سنی گئی ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے احکامات پر بہت خفیف درجے میں عمل درآمد کرتے ہوئے سوشل میڈیا سے مواد ہٹانے کے لیے تھوڑا بہت کام ہوا جبکہ بہت ساکام ابھی باقی ہے ، ہمارے لیے یہ امر بہت خوش آئند ہے کہ 10 ۔ جون کو بہاولپور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت( ATC )کے جج جناب جسٹس شبیر احمد نے تیس سالہ ایک شخص کو سزائے موت سنا دی،ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم تیمور رضاء جس نے فیس بک پر جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کے خلاف توہین آمیز مواد شائع کیاتھا ،کے خلاف قانون کے مطابق شہادتیں مکمل ہونے کے بعد موت کی سزا کا حکم سنایا ، کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ(CTD) نے ملزم کو گزشتہ سال بہاولپور سے گرفتار کیا تھااور ملتان پولیس اسٹیشن میں اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا،لاہور سے تعلق رکھنے والے ملزم تیمور رضاء نے فیس بک پر حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اور ازواج مطہرات رضی اﷲ عنہما کے خلاف توہین آمیز مواد اپ لوڈ کیا تھا،یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر اس قسم کی گستاخی پر ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی ملزم کو جرم ثابت ہونے پر یہ سزا سنائی گئی ہو ،ہم سمجھتے ہیں کہ توہین اسلام ،توہین رسالت ، توہین ختم نبوت اور توہین ازواج و اصحاب رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کرنے والوں کو اگر اسی طرح قانون کی گرفت میں لا کر سزا دینے کا عمل تواتر کے ساتھ جاری وساری ہوجائے تو قانون کی عمل داری ہوتی ہوئی نظر بھی آنے لگے گی اور مجرم اپنے انجام بد کو بھی پہنچیں گے ،لیکن اگر مجرموں کو عدالتوں سے سزاؤں کے بعد حکومتی چھتری کے نیچے بچایا جاتا رہا اور توہین رسالت کے سزا یافتہ مجرموں کو پروٹو کول کے ساتھ بیرون ممالک بھیجنے کا عمل نہ روکا گیا تو کشیدگی کم ہونے کی بجائے بڑھنے کا امکان ہے ، اﷲ تعالیٰ ہمیں اسلام اور پاکستان کی سچی محبت سے نوازیں اور ہم سب قانون کا احترام کرنے والے بن جائیں،امین یا رب العالمین
رمضان المبارک کا اہتمام اور تحفظ ختم نبوت کا کام:
رمضان کا مبارک مہینہ گزر گیا ،اﷲ کے نیک بندوں نے اس مہینے میں نیکیاں سمیٹیں اور منکرات سے ہر ممکن بچنے کی کوشش کی ،دینی جماعتوں اور دینی اداروں کے لیے تعاون کے حوالے سے یہ مہینہ اہم ہوتاہے ،سو اس گئے گزرے دور میں بھی لوگوں نے صدقات واجبہ اور عطیات سے بھر پور تعاون کیا ،اﷲ تعالیٰ قبولیت سے نوازیں آمین ، مجلس احرارا سلام اور اس کے شعبہ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں اور مبلغین نے اپنی بساط کے مطابق ملک بھر میں پورا مہینہ پیغام ختم نبوت اور درس ختم نبوت جیسے مقدس عنوانات کے تحت اپنی دینی و تعلیمی سرگرمیاں بھر پور انداز میں جاری و ساری رکھیں ،مجلس کے زیر انتظام ملک بھر میں چالیس کے لگ بھگ دینی مدارس ، مساجد اور دفاتر ہمہ وقت جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے منصب رسالت و ختم نبوت کے لیے سرگرم عمل ہیں، ان شاء اﷲ تعالی ٰعید الفطر کے بعد ملک بھر میں فہم ختم نبوت کورسز شروع کئے جا رہے ہیں۔
تحریک تحفظ ناموس رسالت کی جو مہم گزشتہ مہینوں شروع ہوئی تھی اور یکم فروری 2017 ء کو اسلام آباد میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی میزبانی اور مولانا فضل الرحمن کی صدار میں چھے نکاتی مطالبات حکومت کے سامنے رکھے تھے ،ہنوز ان کو پذیرائی نہ ملنا حکومتی حلقوں کی طرف سے بدترین قادیانیت نوازی کے زمرے میں آتاہے ،ہم کسی صورت دینی حمیت اور محبت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو سیاست پر قربان نہیں کر سکتے، جب تک زندہ ہیں اسی نام سے جئیں گے اور ان شاء اﷲ تعالی ٰ اسی نام پر مریں گے ۔