شورش کاشمیری
ہوں مرے ماں باپ قرباں اس مقدس نام پر عائشہ کے سینکڑوں احسان ہیں اسلام پر
جس کی عفت کی گواہی دی کلام اﷲ نے جس کی غیرت کے نشاں ہیں دامن ایام پر
جس کو بخشا تھا پیمبر نے’’ حمیرا‘‘ کا لقب مہر و مہ کی رونقیں قربان اس کے نام پر
جس کے فرزندوں نے سیل بے کراں کے روپ میں اپنی سطوت کے علم لہرائے روم و شام پر
جس پہ باندھا تھا خدا کے دشمنوں نے اتہام آج تک انسان شرمندہ ہے اس الزام پر
سیدالکونین کی سیرت کا نورانی ورق جیسے صیقل جگمگاتی ہو دلِ صمصام پر
ہم گنہ گاروں کا شورشؔ کون ہے ان کے سوا خواجۂ کونین کی رحمت ہے خاص و عام پر